جڑانوالہ واقعہ ریاست کی ناکامی ہے: سینیٹ کمیٹی

پاکستان سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے نااہلی کا مظاہرہ کرنے والے صوبائی حکام کے تعین کے لیے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی ہے۔

17 اگست 2023 کو جڑانوالہ میں مسیحی کمیونٹی کے ان گھروں کو دیکھا جا سکتا ہے، جنہیں 16 اگست کو مبینہ توہین مذہب کے ردعمل میں توڑ پھوڑ کے بعد جلا دیا گیا تھا (اے ایف پی)

پاکستان سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جڑانوالہ واقعے کی تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ریاست کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ واقعے میں نااہلی کا مظاہرہ کرنے والے صوبائی حکام کے تعین کے لیے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے این سی ایچ آر سے تحریک انصاف کے گرفتار کارکنان سے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت جمعے کو ہونے والے اجلاس میں جڑانوالہ تشدد اور رضوانہ تشدد کیس سمیت توہین مذہب میں گرفتار افراد سے متعلق معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ 

اجلاس میں سینٹرل پولیس افسر فیصل آباد علی ضیا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد 10 جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمیں بنائی گئیں اور 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد 57 میثاق سینٹر بھی بنائے گئے، جبکہ پنجاب پولیس نے مسیحی بچوں کی پرائیویٹ سکولوں کی ایک ماہ کی فیسیں بھی معاف کروائیں۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ’جڑانوالہ واقعہ ریاست کی ناکامی ہے، ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ وزیراعلی پنجاب سے پوچھا جائے کہ وہ کیا کر رہے تھے؟‘ 

چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سے سوال کیا کہ کیا وزارت انسانی حقوق ریاست کو جوابدہ ٹھہرا سکتی ہے؟

اس پر ڈی جی نے کہا، ’ہم ریاست کو جوابدہ نہیں کر سکتے۔‘

16 اگست کو پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے الزام کے بعد اشتعال پھیل گیا تھا جس کے بعد مسیحی برادری کے متعدد چرچوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں کمیٹی نے ذمہ داران کے تعین کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ یہ ناکامی کہاں ہوئی، اور اس واقعے کی روک تھام کے لیے کہاں بروقت فیصلے ہو سکتے تھے جو نہیں ہوئے۔

ملک بھر میں توہین مذہب کے 179 افراد کے کیسز  زیر سماعت

نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کی گئیں تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں توہین مذہب کے الزام میں 215 افراد گرفتار ہوئے جن میں سے 17 ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ 

اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں توہین مذہب کے 179 افراد کے کیسز  زیر سماعت ہیں یا وہ گرفتار ہیں۔ اسلام آباد میں توہین مذہب کے الزام میں 38 افراد ہوئے، گرفتار افراد میں سے 27 افراد کے خلاف کیس جاری ہیں جبکہ 11 کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ 

صوبہ پنجاب میں 37 افراد کیسز میں ملوث پائے گئے، 18 افراد گرفتار ہوئے اور ان کے خلاف کیسز جاری ہیں۔ پنجاب میں گرفتار کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی جبکہ چھ افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، ایک ملزم ضمانت پر اور 12 افراد تاحال گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔ 

سندھ میں 82 افراد توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ہوئے جن میں سے 78 افراد گرفتار ہیں اور چار ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔ خیبرپختونخوا میں توہین مذہب کے 55 افراد گرفتار ہوئے جبکہ بلوچستان میں تین ملزمان گرفتار ہوئے اور ایک ملزم کے خلاف کیس جاری ہے اور دو ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔ 

نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق یہ اعداد و شمار ملک بھر کی جیلوں نے ادارے کو فراہم کیے۔

غزہ کی صورت حال اور اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

دوسری جانب اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے غزہ میں موجودہ صورت حال اور اسرائیل کی ’جارحانہ پالیسیوں‘ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔ متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے پیش کی۔ 

قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل غزہ میں محصور 23 لاکھ  معصوم افراد کو نشانہ بنا رہا ہے، جہاں خوراک، ادویات اور پانی کی قلت پیدا ہو چکی ہے وہیں دوسری جانب اسرائیلی فوج جان بوجھ کر عام شہریوں کو مار رہی ہے۔ 

’غزہ کی آدھی آبادی بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے، غزہ کے محصورین 16 سال سے غیر قانونی پابندیوں کا شکار ہیں۔‘

قرارداد میں اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم اور فلسطین، اردن اور شام پر بمباری کی مذمت کی گئی ہے۔ جبکہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کرنے کا کہا ہے۔

’رضوانہ تشدد کیس میں رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کی جج کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں‘

اسلام آباد میں بچی رضوانہ پر تشدد سے متعلق کیس کی تفصیلات بھی کمیٹی میں پیش کی گئیں۔ سنٹرل پولیس افسر علی ضیا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بچی پر تشدد کیس میں خاتون کو گرفتار کیا اور جو مقدمہ درج کیا گیا اس میں کم سے کم 10 سال قید کی سزا ہے۔ 

وزارت انسانی حقوق حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ جج کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر جج نے آئی ٹی کے روبرو پیش نہیں ہوتے تو پولیس چالان میں ان کا نام ڈال سکتی ہے۔ 

’رضوانہ تشدد کیس کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں اور چالان بھی مکمل ہے۔ خاتون کے شوہر جج کو نوٹسز کے ذریعے بلایا مگر وہ نہیں آئے، ہم نے اس حوالے سے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو خط لکھا۔ 

ہم نے رجسٹرار کو خط لکھا تو رجسٹرار نے  جے آئی ٹی کے ہیڈ کو ریکارڈ سمیت عدالت بلا لیا، ہم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ عدالت نہیں جائیں گے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نہیں جائیں گے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ عدالت اس طرح جاری تحقیقات کا ریکارڈ نہیں دے سکتے۔‘

پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان اور خواتین کی تفصیلات طلب 

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا، ’ہم یہاں انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں، اس وقت کئی لوگ ہیں جن کو کئی ماہ قبل پکڑا گیا ہے،  جو جیلوں میں ہیں ان میں بچے، خواتین اور بیمار لوگ بھی ہیں۔‘

سینیٹر فلک ناز چترالی نے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو جیلوں میں قید خواتین کے حوالے سے خط بھی لکھا ہے، جس پر ولید اقبال نے کہا خط انہی کے پاس ہے جس پر “ہم نے تفصیلات مانگی ہیں،ہم نے این سی ایچ آر سے تفصیلات مانگی ہیں۔ آئندہ اجلاس میں یہ رپورٹ مانگی جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان