مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ منگل کی شام جب قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تو نہ صرف ایوان کے اندر حزب اختلاف کی جماعتوں خاص طور پر تحریک انصاف نے شدید احتجاج کیا بلکہ ایوان کے باہر بیانات میں بھی بجٹ تجاویز پر سخت تنقید کی۔
حکومت اسے ایک متوازن بجٹ کہہ رہے ہیں کہ حزب اختلاف کی طرف سے بجٹ تجاویز کو ’عوام دشمن‘ کہا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر شروع کی ہی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور تقریر کے دوران مسلسل ڈیسک بجاتے رہے۔ پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے جیل میں قید اپنی جماعت کے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے بھی نعرے لگائے۔
وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے بجٹ تقریر کے اختتام پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اچھا ہوتا اگر پی ٹی آئی کے اراکین تقریر سن لیتے تو ’بڑا اچھا ہوتا۔‘
تحریک انصاف کے علی ظفر نے کہا کہ یہ ’110 فیصد عوام دشمن بجٹ ہے۔‘ انہوں نے کہ آج تو انہوں ایوان میں احتجاج کیا لیکن ان کی جماعت بجٹ پر بحث کے دوران اپنا موقف پیش کرے گی۔ ’بجٹ جب آتا ہے کہ تو دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ وہ متوازن ہے یا نہیں، اس بجٹ میں ایسے کچھ نہیں۔‘
حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے ایک رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ’پاکستان کا اس وقت (جس طرح) گرم ترین موسم ہے بجٹ بھی ویسا ہی گرم ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’تازہ ہوا کا جھونکا‘ یہ ہے کہ 6 سے 12 لاکھ آمدن والے ملازمین پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کہتے ہیں کہ ’اس بجٹ کو عوام دوست تو نہیں کہا جا سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ زمینداروں اور عام طبقے کے لیے صرف ’تباہی‘ ہے۔ نور عالم خان کے بقول افسوس یہ ہے ’ہم لوگوں سے ہی پاس کروایا جاتا ہے اور ہم ہی گالیاں کھاتے ہیں۔‘
وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف وزیراعظم شہباز شریف نے ایک وعدہ پورا کیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ’زراعت کے شعبے کے حوالے سے بہتری لانے کے لیے فرٹیلائزر پہ اور جو ادویات ہیں، پیسٹیسائڈز ہیں اس پہ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے۔
’اوورآل (مجموعی طور پر) میں سمجھتا ہوں کہ مڈل کلاس کے لیے یہ ایک فرینڈلی بجٹ ہے اور کم آمدن والے طبقوں کو سب سے زیادہ اس میں فائدہ ہوا ہے اور بزنسز کو بھی اس میں پروموٹ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعت کے اراکین اگر بجٹ دستاویزات پڑھ لیتے تو ’شاید اچھی تجاویز دے دیتے۔ دیکھیے اپوزیشن کا کام ہوتا ہے شیڈو بجٹ لانا، بہتر تجاویز لانا کہ انہی ریسورسز (وسائل) میں رہتے ہوئے ریونیو (محصولات) کو کیسے بڑھایا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کیسے کم کیا جائے، ریلیف کیسے دیا جائے گا۔ ابھی بھی (اپوزیشن اراکین) تجویز دینا چاہتے ہیں۔ دے آر موسٹ ویلکم لیکن شور شرابے میں کچھ نہیں رکھا۔‘
وزیراطلاعات نے کہا کہ جس انڈیا سے کشیدگی کے دوران اپوزیشن نے ’ایک اچھا کردار ادا کیا ہے۔ آئیے معیشت میں بھی اچھا کردار ادا کریں۔‘
بجٹ تقریر سے قبل سرکاری ملازمین کا احتجاج
بجٹ تقریر سے قبل سرکاری ملازمین نے سیکرٹریٹ سے پارلیمنٹ کی جانب مارچ کیا۔ سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے لیے، مہنگائی کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احتجاج مظاہروں میں شامل ایک سرکاری ملازم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ جو محروم ملازم ہیں ان کو بجٹ میں خصوصی مراعات دی جائیں۔ احتجاج میں شامل مظاہرین کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں مجوزہ اضافے کے علاوہ غیر مراعات یافتہ ملازمی کو ’ڈسپیرٹی الاؤنس‘ بھی دیا جائے۔
پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا: وزیراعظم
ایوان میں پیش کیے جانے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا ہے، تمام اقتصادی اشاریے باعث اطمینان ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’روایتی جنگ میں انڈیا کو ہرانے کے بعد معاشی میدان میں بھی اب اس سے آگے نکلنا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے اب ’صاحب حیثیت اور دولت مند طبقات کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔‘
’تنخواہ دار طبقے نے گذشتہ بجٹ میں جو بوجھ اٹھایا اور 400 ارب روپے قومی خزانہ میں دیئے، یہ معاشرے کے صاحب حیثیت اور دولت مند طبقات کیلئے ایک سوال ہے کہ انہوں نے اپنا کتنا حصہ ڈالا، تنخواہ دار طبقے کی قربانیوں، محنت اور کاوشوں کی بدولت پاکستان آج ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں سے وہ ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے۔‘
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) کے عہدیداران کی مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے بجٹ میں ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ میں 2500 ارب روپے کا اضافہ کیا جو غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ مگر سپر ٹیکس میں کمی خوش آئند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ پراپرٹی ٹرانسفر پر ڈیوٹی کا خاتمہ معشیت کے لیے اچھا شگون ہے۔ بجٹ میں نوکری پیشہ افراد کو ریلیف کی حمایت کرتے ہیں۔‘
پریس کانفرنس کے دوران ایف پی سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ’دفاعی بجٹ میں اضافہ قومی ضرورت تھی، جس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘