کیا پاکستان کو دفاعی بجٹ بڑھانا چاہیے؟

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر بابر علاؤالدین کے مطابق ’پاکستان کا خرچہ ہوا ہے نقصان نہیں ہوا۔ صرف جہاز اڑانے، میزائل چلانے، بچاؤ کی تدبیر کرنے اور ایئر ڈیفنس سسٹم کو ایکٹیو رکھنے کا خرچ ہوا ہے۔‘

 6ستمبر 2016 کو اسلام آباد میں نور خان ملٹری ایئر بیس پر یوم دفاع کے موقع پر پاکستانی فورسز کے اہل خانہ جیٹ فائٹرز اور میزائلوں کو دیکھ رہے ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

انڈیا نے پاکستان پر جنگ مسلط کی اور پاکستان کو مجبورا اس جنگ میں کودنا پڑا۔

پاکستان نے  بہترین حکمت عملی سے جنگ جیت لی ہے لیکن پاکستان اور انڈیا میں عوام کی اکثریت یہ نہیں جانتی ہے کہ چار دنوں میں لڑے جانی والی جنگ پچھلے 50 سالوں میں دو جوہری قوتوں کے درمیان لڑی جانے والی سب سے مہنگی جنگ ہے۔

سابق حکومتی مشیر اور معاشی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم نے انڈیپنںڈٹ اردو کو بتایا کہ ’ایک اندازے کے مطابق جنگی ہتھیاروں اور دفاعی تنصیبات کی مد میں براہ راست تقریبا 87 ارب ڈالرز کا مجموعی نقصان ہوا ہے۔ ایک گھنٹے میں ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ جس میں سے بھارت کا نقصان تقریباً 64 ارب ڈالر اور پاکستان کا تقریباً 14 ارب ڈالر نقصان ہوا ہے۔

’پاکستان کا 20 فیصد اور انڈیا کا نقصان 80 فیصد ہے۔ یہ رقم تقریباً پاکستان کے کل ڈالر کے ذخائر کے برابر ہے۔ اگر یہ جنگ ایک ماہ چلتی تو صرف بھارت کو تقریبا 480 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا۔ پاکستان کو تقریبا 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا جو کہ تقریبا پاکستان کے کل قرضوں کے برابر ہے۔

’سرمایہ کاری، سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھنے سمیت دیگر عوامل بھی شامل کیے جائیں تو دونوں اطراف سے ٹوٹل نقصان تقریباً 500 ارب ڈالرز بنتا ہے۔ شمالی انڈیا میں فلائٹس کی مد میں تقریبا 80 لاکھ ڈالرز کا ایک دن میں نقصان ہو رہا ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ بند ہونے سے پانچ کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے اور پی ایس ایل کی بندش سے تقریبا ایک کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

’صرف ایک دن میں انڈین سٹاک ایکسچیبج کو 85 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ دونوں اطراف سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کیسے ہو گی یہ ایک سوالیہ نشان ہے؟

’جنگ ہارنے کے بعد انڈیا نے 50 ہزار کروڑ (تقریبا پانچ ارب  پچاسی کروڑ ڈالرز) کا دفاعی بجٹ بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

اگر انڈیا دفاعی بجٹ بڑھاتا ہے تو پاکستان کو مجبورا دفاعی بجٹ بڑھانا پڑے گا۔ اگلے مالی سال کے بجٹ میں 18 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

سابق حکومتی مشیر اور معاشی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم نے مزید بتایا کہ ’انڈیا اور پوری دنیا پاکستان کے انڈیا کو جنگ ہرانے پر حیران اور پریشان کیوں ہے، اس کی وجہ اعدادوشمار ہیں۔ پاکستان کا سالانہ دفاعی بجٹ تقریباً سات ارب 50 کروڑ ڈالر ہے جبکہ انڈیا کا دفاعی بجٹ تقریبا 86 ارب ڈالر ہے جوکہ 10 گنا سے بھی زیادہ ہے اور حجم کے حساب سے دنیا کا پانچواں بڑا دفاعی بجٹ ہے۔

’پاکستان کے ایک جے10سی طیارے کی قیمت تقریبا چار کروڑ ڈالرز ہے جبکہ انڈیا کے ایک رفال طیارے کی قیمت تقریباً 24 کروڑ ڈالرز ہے۔ پاکستان نیوی کا بجٹ تقریبا 90 کروڑ ڈالر ہے۔ جبکہ انڈین نیوی کے صرف آئی این ایس وکرانت کا بجٹ تقریباً تین ارب 10 کروڑ ڈالر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان تقریباً ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز نئے ہتھیاروں کی خرید پر خرچ کرتا ہے جبکہ انڈیا تقریبا 22 ارب ڈالرز ہتھیاروں کی خریداری پر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان ایک سپاہی پر تقریباً 11 ہزار 363 ڈالرز خرچ کرتا ہے جبکہ بھارت ایک سپاہی پر تقریبا 57 ہزار 333 ڈالرز خرچ کرتا ہے۔

’انڈیا ایک فوجی پر پاکستان کی نسبت تقریبا 500 فیصد زیادہ بجٹ خرچ کرتا ہے۔ پاکستان کا سالانہ ملٹری پنشن بجٹ تقریبا دو ارب ڈالر ہے جبکہ انڈیا کا ڈیفنس پنشن بجٹ تقریباً 17 ارب ڈالر ہے۔

’پاکستان کے پاس ٹینکس تقریباً 1400 ہیں جبکہ انڈیا نے صرف ایک مخصوص کوالٹی کے 1700 ٹینکس آرڈر کیے ہیں۔ 2012 سے آج تک انڈیا تقریبا 748 ارب ڈالرز دفاعی بجٹ بڑھا چکا ہے، دنیا کے جدید ترین طیارے اور جدید ترین فضائی دفاعی نظام حاصل کر چکا ہے لیکن اتنے بڑے بجٹ سے صرف 87 گھنٹوں کی جنگ نہیں لڑ سکا ہے اور پاکستان سے جنگ ہار گیا ہے جو بجٹ، حجم، آبادی اور اسلحہ میں انڈیا سے 10 گنا چھوٹا ہے۔‘

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر بابر علاوالدین نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کا خرچہ ہوا ہے نقصان نہیں ہوا۔ کسی بھی معتبر میڈیا نے پاکستان کے اثاثوں کا نقصان رپورٹ نہیں کیا۔ صرف جہاز اڑانے، میزائل چلانے، بچاؤ کی تدبیر کرنے اور ایئر ڈیفنس سسٹم کو ایکٹو رکھنے کا خرچ ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’آج جس جے 10سی طیارے کی دھوم ہے، پاکستان نے فروری 2022 میں آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر قسط ملنے کے بعد چھ جی 10سی خریدے تھے۔ اس وقت پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں زبان زد عام تھیں۔ بقیہ چھ جے 10سی اگست 2022 میں آئی ایم ایف کی اگلی قسط 1.1 ارب ڈالر ملنے کے بعد لیے گئے تھے۔ ان معاشی حالات میں یہ مشکل فیصلہ تھا۔ موجودہ حالات میں پاکستان جے 35اے  خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس لیے بجٹ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس سے ترقیاتی بجٹ پر زیادہ کٹ نہیں لگے گا۔‘

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر غضنفر نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سات تا 10 مئی جنگ میں کتنا معاشی نقصان ہوا ہے، اکنامک تھینک ٹینک نے اس حوالے سے کوئی مستند اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں۔ جو نقصان رپورٹ ہو رہے ہیں یہ مختلف ماہرین کے اندازے ہیں۔ یہ درست بھی ہو سکتے ہیں اور ان میں کچھ کمی بیشی بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ انڈیا کا نقصان پاکستان کی نسبت چار گنا زیادہ ہے۔

’نقصان کا حساب اس وقت سے لگانا چاہیے جب انڈیا نے پہلگام حملہ کروایا۔ اس کے بعد انڈین ٹورازم کو شدید نقصان پہنچا۔ سرمایہ کاری رک گئی اور سٹاک ایکسچینج بھی متاثر ہوئی۔ پاکستانی ایئر سپیس بند کرنے کا بھی زیادہ نقصان انڈیا کو ہوا ہے۔ 2019 میں پلوامہ سانحہ کے بعد بھی انڈیا کے دو طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر گرا تھا۔

’پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ یہ اعدادوشمار کافی حساس ہوتے ہیں۔ مختلف ماڈلز کے میزائل لانچ کرنے کا خرچ مختلف ہے، ایک رفال کو اڑانے کے لیے ایک جے 10سی کے مقابلے میں چار گنا زیادہ فیول درکار ہے، براہموس ایٹمی وار ہیڈ لے جانے والا میزائل ہے، یہ انڈیا کا مہنگا ترین میزائل ہے۔ تین رفال، چار دیگر طیارے، ایس 400 ڈیفنس سسٹم، 16 سے زیادہ ایئر بیسز اور 500 سے زیادہ ڈرونز کے تباہ ہونے کا نقصان بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ