ٹینس کے عالمی نمبر ون کھلاڑی جینک سنر نے کارلوس الکاراز کو شکست دے کر اپنا پہلا ومبلڈن ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
کارلوس الکاراز تیسری بار مسلسل ویمبلڈن ٹائٹل جیتنے کی کوشش میں تھے جبکہ جنک سنر پہلی بار آل انگلینڈ کلب کا تاج اپنے سر سجانے کے لیے پرعزم تھے۔
S1NNER
— Wimbledon (@Wimbledon) July 13, 2025
World No Jannik Sinner defeats Carlos Alcaraz to claim his first Wimbledon title pic.twitter.com/s9wjDI1gZS
یہ میچ نہ صرف دو ابھرتے ہوئے سٹارز کے درمیان تھا بلکہ ایک ایسی نئی ٹینس رقابت کا حصہ بھی، جس نے فیڈرر، نڈال اور جوکووچ کے سنہری دور کے بعد شائقین کو پھر سے پرجوش کر دیا۔
صرف پانچ ہفتے پہلے، الکاراز نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سنر کے خلاف تاریخ ساز واپسی کرتے ہوئے ایک کلاسک مقابلے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
الکاراز اور سنر گذشتہ آٹھ میں سے سات گرینڈ سلیم ٹائٹل آپس میں بانٹ چکے ہیں، اور 2024 کے آغاز سے اب تک ہونے والے چھ گرینڈ سلیم مقابلے ان دونوں کے درمیان تین تین کی تقسیم میں رہے ہیں۔
ٹینس کی دنیا میں اب یہ مقابلہ نئی کلاسیکی رقابت کے طور پر دیکھا گیا: الکاراز ایک کرشماتی شو مین ہیں جنہوں نے ویمبلڈن کے شائقین کے دل جیت رکھے ہیں، جبکہ دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی جنک سنر ایک منظم، موثر اور سرد و سنجیدہ انداز میں کھیلنے والے کھلاڑی کے طور پر جانے جا رہے ہیں، جنہیں کئی تجزیہ کار ’جوکووچ 2.0‘ کہہ رہے ہیں۔
الکاراز، جو پچھلے دو سالوں سے ویمبلڈن کے چیمپیئن ہیں، معمولی برتری کے ساتھ فائنل میں داخل ہوئے، لیکن خود وہ اس بات سے آگاہ رہے کہ سنر کو ہرانے کے لیے انہیں بہترین کھیل پیش کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
22 سالہ ہسپانوی کھلاڑی الکاراز، جن کے پاس پہلے ہی پانچ گرینڈ سلیم ٹائٹل موجود ہیں، اس وقت اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں۔ وہ 24 مسلسل میچ جیت چکے ہیں اور 2022 کے بعد سے ویمبلڈن میں ناقابلِ شکست رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ویمبلڈن میں انہیں آخری شکست دینے والا کھلاڑی بھی سنر ہی تھا، جو تین سال پہلے چوتھے راؤنڈ میں ان پر حاوی آئے تھے۔
دونوں کھلاڑیوں کے لیے ویمبلڈن تک کا سفر آسان نہیں رہا۔ الکاراز کو اپنے افتتاحی میچ میں فابیئو فوگنینی کے خلاف پانچ سیٹ کھیلنے پڑے، اور باقی تین میچوں میں بھی سیٹ گنوانے پڑے۔ دوسری جانب سنر ابتدائی تین راؤنڈز میں مضبوط دکھائی دیے، لیکن چوتھے راؤنڈ میں گریگور دیمتروف کے خلاف دو سیٹ پیچھے تھے جب دیمتروف زخمی ہو کر میچ سے دستبردار ہو گئے۔ اس کے بعد سنر نے بین شیلٹن کو سیدھے سیٹوں میں شکست دی اور سیمی فائنل میں ناقص فارم میں موجود نوواک جوکووچ کو با آسانی زیر کر لیا۔
فائنل سے پہلے سنر نے رولان گیروس میں شکست کے اثرات کو کم کرتے ہوئے کہا، ’اگر وہ شکست میرے ذہن پر سوار ہوتی تو میں دوبارہ فائنل میں نہ ہوتا۔‘
’میں ایک بار پھر کارلوس کے ساتھ کورٹ شیئر کرنے پر خوش ہوں۔ مجھے معلوم ہے یہ مشکل ہو گا، لیکن میں ایسے ہی چیلنجز میں خود کو آزمانا پسند کرتا ہوں۔ کسی بھی ٹورنامنٹ کا اتوار کا دن بہت خاص ہوتا ہے۔‘
یہ مقابلہ بہت قریب کا تصور کیا گیا، یہاں تک کہ سات مرتبہ کے چیمپیئن جوکووچ نے بھی الکاراز کو معمولی برتری دیتے ہوئے کہا، ’کارلوس کے پاس یہاں کے دو ٹائٹل ہیں، وہ بہت پُراعتماد انداز میں کھیل رہا ہے، اسی لیے میں اسے معمولی فیورٹ کہوں گا۔‘