امریکی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے اس خاتون کے قاتل کو شناخت کر لیا ہے جنہیں 40 سال قبل ان کے گھر میں چاقو کے 30 وار کر کے قتل کیا گیا تھا۔
پولیس کی جانب سے یہ اعلان اس کے بعد کیا گیا جب ایک اور شخص اسی قتل کے الزام میں غلطی سے 20 سال جیل میں گزار چکے ہیں۔
اس ہفتے، میساچوسٹس میں مڈل سیکس ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر نے کیتھرینا رائٹز براؤ کے 1980 میں ہونے والے قتل کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کا اعلان کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اصل قاتل جوزف لیو بودرو تھے جو قتل کے وقت 37 سال کے تھے اور 2004 میں وفات پا گئے۔
48 سالہ براؤ کو 21 مئی 1980 کو میساچوسٹس کے شہر ایئر میں واقع ان کے گھر میں مردہ پایا گیا۔ انہیں صبح سات بجے، جب ان کے شوہر کام پر روانہ ہوئے اور 10 بج کر 45 منٹ کے درمیان قتل کیا گیا، جب ان کی لاش ملی۔
براؤ پر چاقو کے 30 وار کیے گئے۔ ان پر کسی کند آلے سے بھی وار کیا گیا۔
ان کے گھر میں مزاحمت کے آثار پائے گئے اور ان کا پرس اور ’کافی بڑی رقم‘ غائب تھی۔ تفتیش کاروں کو چاقو ایک کوڑے دان میں ملا۔
کنیتھ واٹرز کو اس قتل کے ایک سال بعد گرفتار کیا گیا اور 1983 میں سزا سنائی گئی۔ تاہم، 2001 میں یہ ثابت ہونے پر کہ جائے وقوعہ پر ملنے والے خون کے دھبے میں ان کا ڈی این اے نہیں، انہیں بری کر دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گرفتاری کے وقت ان کے خون کا گروپ خون کے دھبے سے مل گیا۔ تاہم، ٹیکنالوجی کی ترقی سے ڈی این اے ٹیسٹنگ میں بہتری آئی اور ثابت ہوا کہ واٹرز جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
2022 میں تفتیش کاروں نے اس کیس کو دوبارہ دیکھا۔ استغاثہ کے مطابق وہ ڈی این اے ٹیسٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اسے ایک مشتبہ شخص کے رشتہ داروں سے ملایا۔ اسی سے بودرو کو قاتل کے طور پر شناخت کیا گیا، بودرو کو 1975 میں مسلح ڈکیتی کے جرم میں سزا سنائی گئی، جو قتل سے چھ سال پہلے کی بات ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بودرو اور واٹرز کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی میرین ریان نے کہا کہ ’کتنا بھی وقت گذر جائے، ہماری ترجیح ہمیشہ یہی رہتی ہے کہ حقیقت کا پتہ چلایا جائے۔ اس معاملے میں اس کا مطلب یہ تھا کہ براؤ کے قتل کے ذمہ دار شخص کی شناخت کی جائے، چاہے اب انہیں فوجداری نظام کے تحت جوابدہ نہ بھی ٹھہرایا جا سکے۔ آج ہم ان کے قاتل کا نام بتا سکتے ہیں اور ان کے خاندان کو دیرینہ وضاحت دے سکتے ہیں۔‘
ایئر پولیس چیف برائن گل نے کہا: ’تحقیقات میں پیشرفت اس وقت ہوئی جب جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد پر فرانزک انویسٹی گیٹو جینیاتی ڈی این اے ٹیسٹنگ کی گئی۔ اسی سے ہم آج کے اعلان تک پہنچ سکے۔ میں شکر گزار ہوں کہ شاید اب ہم براؤ خاندان کو کسی حد تک سکون اور کیتھرینا کو کچھ انصاف فراہم کر سکیں۔‘
© The Independent