سعودی آرامکو اور عراقی سرکاری آئل کمپنی (سومو) نے یورپی یونین کی جانب سے جولائی 2025 میں روسی حمایت یافتہ ریفائنری نایارا انرجی پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد انڈین ریفائنری کو خام تیل کی فروخت روک دی ہے۔
ذرائع اور ایل ایس ای جی کے شپنگ ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ نایارا نے جس کی اکثریتی ملکیت روسی اداروں بشمول روسنفت کے پاس ہے، اگست میں خام تیل کی درآمد کے لیے مکمل طور پر روس پر انحصار کیا، جبکہ عام طور پر وہ عراق سے ماہانہ 20 لاکھ بیرل اور سعودی عرب سے 10 لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرتی تھی۔
سومو اور نیارا نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ سعودی آرامکو نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کیپلر اور ایل ایس ای جی کے شپنگ ڈیٹا کے مطابق عراقی سومو اور سعودی آرامکو کی جانب سے جولائی کے بعد اگست میں نیارا کو کوئی ترسیل نہیں ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پابندیوں نے سومو سے نایارا کی تیل کی خریداری کے لیے ادائیگیوں کے نظام میں خلل پڑا ہے لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
کیپلر اور ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار اور صنعت سے حاصل کردہ مواد کے مطابق سومو کی جانب سے نایارا کے لیے بصرا کروُڈ کا آخری کارگو لکیوپی نامی بحری جہاز سے 29 جولائی کو وڈینار بندرگاہ پر اتارا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار کے مطابق، نجی ریفائنر کو 18 جولائی کو جارجیوس کے ذریعے 10 لاکھ بیرل ’عرب لائٹ‘ موصول ہوا جس میں اتنی ہی مقدار میں ’بصرا ہیوی‘ سے بھری ہوئی تھی، جو اس کی آخری سعودی ترسیل تھی۔
روسی سفارت خانے کے ایک عہدیدار نے گذشتہ مہینے کہا تھا کہ نایارا کو روسنفت سے براہِ راست فراہمی وصول ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق نجی کمپنی چار لاکھ بیرل یومیہ مغربی انڈیا میں وڈینار کے مقام پر اپنی ریفائنری کی صرف 70-80 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہے کیونکہ پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والی مصنوعات کی فروخت میں دشواریوں کا سامنا تھا۔
شپنگ رپورٹس اور ایل ایس ای جی کے ڈیٹا کے مطابق نیارا انرجی انڈیا کی کل 52 لاکھ بیرل یومیہ ریفائننگ کی صلاحیت میں تقریباً آٹھ فیصد کی حصہ دار ہے۔
نیارا کو یورپی یونین کی پابندیوں اور دیگر بحری جہازوں کے منع کرنے کے بعد سے ایندھن کی نقل و حمل کے لیے جدوجہد کا سامنا ہے اور وہ اب اس کام کے لیے نام نہاد ’تاریک بیڑے‘ کے جہازوں پر انحصار کر رہی ہے۔
اس کمپنی کے سی ای او نے جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا اور حال ہی میں آذربائیجان کی قومی آئل کمپنی ایس او سی اے آر کے ایک سینیئر ایگزیکٹیو کو اس کا نیا چیف ایگزیکٹیو مقرر کیا گیا ہے۔