علیم خان کا پندرہ فروری تک جسمانی ریمانڈ

قومی احتساب بیورو نےآمدن سےزیادہ اثاثے بنانے اور آف شورکمپنیوں کےمقدمےمیں پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کو گرفتار کرلیا تھا۔ فائل فوٹو

نیب اعلامیے کے مطابق ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

لاہور میں احتساب عدالت نے پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کا پندرہ فروری تک جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ انہیں انتہائی سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس سلسلے میں عدالت کے تین کلومیٹر کے علاقے کو کنٹینرز اور خاردار تاروں سے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا، سیل شدہ علاقے میں 3 کالج، 5سکول اور فاؤنٹین ہاوس بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے عام شہریوں کو آمدو رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

قومی احتساب بیورو (نیب ) نےآمدن سےزیادہ اثاثے بنانے اور آف شورکمپنیوں کے الزام میں عبدالعلیم خان کو چھ فروری کو گرفتار کرلیا تھا۔ 

علیم خان آج ایک مرتبہ پھر ان مقدمات میں تحقیقات کے سلسلے میں نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ پیشی کے موقع پر دو گھنٹے سے زائد وقت تک تحقیقات جاری رہیں جس میں بظاہر وہ نیب حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔

علیم خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نیب کے تمام سوالات کے جواب دے دیے تھے لیکن انہوں پھر بھی گرفتار کر لیا گیا۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق علیم خان کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق انہیں کل 7 جنوری کو ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اس اعلامیے میں عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

اعلامیے میں تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

اس اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

اس سے قبل نیب کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور سٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر جنرل فنانشل اینڈ مانیٹرنگ یونٹ سے تحریک انصاف کے رہنما کے ٹیکس ریٹرنس، ترسیلات زر اور بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان