اسلام آباد کا سب سے مہنگا پلاٹ کتنے میں فروخت ہوا؟

اسلام آباد میں حال ہی میں ہونے والی پلاٹوں کی نیلامی کے دوران تین روز میں 30 پلاٹوں کی فروخت سے شہری اتنظامیہ تقریباً پونے چار ارب روپے مال دار ہوگئی ہے۔

اسلام آباد میں تیزی سے جاری ترقیاتی منصوبے معیشت کی بدحالی کے بارے میں سوال اٹھاتے ہیں (اے ایف پی)

شہرِ اقتدار، شہر اشرافیہ اور ایک اور دھرنے کے خوف میں جکڑے شہرِ ناپرساں اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر نیلامی ہوئی ہے اور تین روز میں 30 پلاٹوں کی فروخت سے شہری اتنظامیہ تقریباً پونے چار ارب روپے مال دار ہوگئی ہے۔

کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیرِ اہتمام جناح کنونشن سینٹر میں رہائشی و کمرشل پلاٹوں کی تین روزہ سیل لگی۔ رہائشی پلاٹوں میں سب سے زیادہ قیمت حسبِ توقع پوش سمجھے جانے والے ایف ٹین سیکٹر نے حاصل کرکے مقابلہ جیت لیا۔

سب سے مہنگا سیکٹر ایف ٹین/ ٹو میں چھ سو گز کا ایک پلاٹ ثابت ہوا، جس نے نو کروڑ 78 لاکھ روپے کی قیمت حاصل کی۔ اسی سیکٹر میں ایک دوسرا پلاٹ نو کروڑ 18 لاکھ روپے کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

ماہرین کے مطابق اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایف ٹین سب سے زیادہ مہنگا سیکٹر ہے۔ مگر چونکہ نیلامی میں محض چھ سیکٹرز کے پلاٹ، جن میں ایف الیون، جی ٹن، جی نائن، ڈی 12، آئی ایٹ اور ایف ٹین شامل ہیں، فروخت کے لیے دستیاب تھے لہذا ان سب میں اس کے پلاٹ کی قیمت سب سے زیادہ تھی۔

خیال ہے کہ زیادہ پرانے ایف اور ای سیکٹرز میں پلاٹوں کی قیمتیں اس نیلامی میں سامنے آنے والی بولی سے کہیں زیادہ ہیں۔ اسی لیے شاید اسلام آباد کو رہنے کے اعتبار سے مہنگا ترین شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں نہ صرف جائیداد کی خرید و فروخت عام آدمی کے لیے مشکل ہے بلکہ کرائے بھی آسمان سے باتیں کرتے ہیں۔

نیلامی میں تیسرے نمبر پر ایف الیون میں 400 گز کے پلاٹ کی بولی چار کروڑ 84 لاکھ روپے منظور ہوئی۔ اس کے بعد اسلام آباد کے قدرے نئے سیکٹرز میں سے ایک ڈی 12 رہا جس کے دو 500 گز کے پلاٹس نے ساڑھے چار کروڑ روپے کے لگ بھگ قیمت پائی۔

کمرشل پلاٹس میں مرکز آئی ایٹ کے ایک ہزار 11 سو 11 گز کے پلاٹ نے تقریباً 90 کروڑ روپے کی قیمت پائی۔ دوسرے نمبر پر 37 کروڑ روپے میں ڈی 12 میں سات سو 11 گز کا پلاٹ جبکہ تیسرے پر جی نائن مرکز میں سات سو 33 گز کا پلاٹ 36 کروڑ روپے سے اوپر قیمت پا گیا۔

یہ پلاٹ خریدے کن لوگوں نے اس بارے میں سی ڈی اے نے کچھ نہیں کہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی ڈی اے انتظامیہ کے فیصلے کے مطابق 14 مختلف کیٹیگریز کے ایسے کمرشل پلاٹوں کو نیلامی کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا جن کے پلاننگ پیرامیٹرز میں ماسٹر پلان رپورٹ جو منظوری کے مراحل میں ہے، کی وجہ سے تبدیلی متوقع ہے۔

عوام الناس کی سہولت کے لیے موجودہ نیلامی کے حاصل کیے گئے بروشرز ماسٹر پلان کی منظوری کے نوٹیفکیشن کے بعد ہونے والی نیلامی میں قابلِ استعمال ہوں گے۔  

پلاٹوں کی نیلامی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے سی ڈی اے کے ممبر سٹیٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس نے نیلامی کے عمل کی نگرانی کی۔

سی ڈی اے کے ایک اعلامیے کے مطابق پلاٹوں کی نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدن اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں کی ترقی پر خرچ کی جائے گی۔ اتھارٹی کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ پلاٹوں کی نیلام میں پلاٹوں کا زیادہ سے زیادہ بولی پر فروخت ہونا شہریوں کی طرف سے ادارے کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔

یہ بولی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب پاکستان میں معاشی طور پر حالات خراب مانے جا رہے ہیں۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے اسلام آباد کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے حکام کو یہ دیکھنا ہوگا کہ اس شہر کو وہ محض مالداروں کا شہر بننے سے کیسے روک سکتے ہیں۔ ’ایسی قانون سازی کرنی ہوگی کہ دلکش کہلوانے والا یہ شہر کسی کی کلاس کی بنیاد پر بسا شہر نہ بن جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت