صحافتی آزادی کے لیے سرگرم سب ایک ہیں: ظفر عباس

پاکستان کے معروف اور سب سے پرانے انگریزی اخبار ڈان کے مدیر ظفر عباس کا کہنا ہے کہ ملک میں میڈیا کی آزادی سمیت تمام آزادیوں کے لیے کام کرنے والے ایک ہیں اور ان آزادیوں اور حقوق کے دفاع کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

نیو یارک میں منعقدہ تقریب میں امریکی سینیئر صحافی لیسٹیر ہولٹ نے ظفرعباس کو گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ 2019 دیا

پاکستان کے معروف اور سب سے پرانے انگریزی اخبار ڈان کے مدیر ظفر عباس کا کہنا ہے کہ ملک میں میڈیا کی آزادی سمیت تمام آزادیوں کے لیے کام کرنے والے ایک ہیں اور ان آزادیوں اور حقوق کے دفاع کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے یہ بات گذشتہ دنوں امریکہ میں میڈیا کی آزادیوں کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی جانب سے ’آزادی صحافت کے لیے غیرمعمولی اور مسلسل کامیابیوں‘ کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ 2019 دینے کے بعد کی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو انہوں نے امریکہ سے ایک سوال کہ اس ایوارڈ سے پاکستان میں آیا ان کے اخبار کے لیے مزید مشکلات تو پیدا نہیں ہوں گی کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے باور نہیں ہے کہ سی پی جے کے یہ ایوارڈ سے حکام کی پریس کی آزادی کی جانب رویے میں کوئی فوری تبدیلی لائے گا۔ تاہم مقامی صحافیوں اور رفقا کے زبردست ردعمل سے ایک واضح پیغام ضرور جائے گا۔‘

نیو یارک میں منعقدہ تقریب میں امریکی سینیئر صحافی لیسٹیر ہولٹ نے ظفرعباس کو گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ 2019 دیا۔ ظفر عباس کا کہنا تھا کہ ’جب بات پریس کی آزادی اور دیگر ہمارے حقوق کی آتی ہے تو تمام حقوق انسانی کے کارکن ایک ہیں۔‘

تقریب میں لیسٹیر ہولٹ نے کہا کہ ’ظفر عباس سے زیادہ کوئی اس اعزاز کا اہل نہیں ہوسکتا۔‘

اپنے خطاب میں ظفر عباس نے بطور صحافی اپنے ذاتی سفر، خود کو اور ڈان کو درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے سچ بتانے کی کوشش میں تقریباً 40 برس گزارے ہیں، صحافت ہتھیار ڈالنا نہیں، سچ رپورٹ کرنے کا نام ہے۔‘

سی پی جے کے مطابق گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ اس سے قبل برٹن بنجمانی میموریل ایوارڈ کے نام سے جانا جاتا تھا، تاہم 2017 میں ایوارڈ کو 2016 میں انتقال کر جانے والے معروف صحافی اور بورڈ کے سابق رکن گوین ایفل سے منسوب کر دیا گیا۔

پریس فریڈم ایوارڈ حاصل کرنے والے چند مشہور ناموں میں گارڈیئن کے سابق ایڈیٹر ان چیف ایلن رسبرڈجر، ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی کیتھی گینن اور سی این این کی کرسٹیانا امان پور شامل ہیں، جنہیں بالترتیب 2012، 2015 اور 2016 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی پی جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں صحافی اور میڈیا کو غیرمعمولی دباؤ کا سامنا ہے، ظفر عباس صحافیوں کی سلامتی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بھرپور حامی رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ظفر عباس کو 2015 میں ایڈیٹرز فار سیفٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا جو خطرات کا سامنا کرنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے والے ایڈیٹرز کی ایک تنظیم ہے۔

ظفر عباس نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1981 میں کراچی کے ایک اخبار دی سٹار سے جونیئر رپورٹر کے طور پر کیا اور 2010 میں ڈان کے ایڈیٹر نامزد ہوئے۔

انہوں نے 1988 میں ہیرالڈ میگزین میں تفتیشی (انوسٹی گیٹو) صحافی کے طور پر شمولیت اختیار کی اور 1992 میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) میں پاکستان کے نمائندہ کی حیثیت سے شامل ہوئے۔

2006 میں وہ ڈان کا حصہ بنے اور افغانستان میں سویت دور میں بغاوت، خانہ جنگی، نائن الیون کے بعد پیش آنے والے واقعات اور مذہبی انتہاپسندی سمیت خطے پر پڑنے والے ان کے اثرات کو کور کیا۔

ظفر عباس کو صحافتی کیریئر میں ایک سے زائد مرتبہ جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، ان پر اور ان کے بھائی پر 1991 میں مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی سرگرمیوں کو رپورٹ کرتے تھے۔

بعد ازاں وہ جب بی بی سی کے لیے کام کر رہے تھے تو اسلام آباد میں ان کے دفتر کو انتہاپسندوں نے آگ لگائی اور ظفر عباس سمیت ان کے ساتھیوں پر براہ راست حملہ کیا گیا، یہ حملہ ملک میں فرقہ پرستانہ ہلاکتوں سے متعلق ایک ویڈیو بی بی سی میں نشر ہونے کا ردعمل تھا۔

حالیہ برسوں میں ڈان دباؤ کے زیر اثر رہا ہے اور اس کی اشاعت میں 2016 میں سول اور عسکری قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کرنے کے بعد کئی شہروں میں متعدد مواقع پر خلل ڈالا گیا۔

سی پی جے کے بیان کے مطابق ظفر عباس کا کہنا تھا کہ انہیں اور خبر دینے والے رپورٹر سے خفیہ ایجنسیوں کے عہدیداروں کی جانب سے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی گئی لیکن انہوں نے خبر کے ذرائع بتانے سے انکار کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان