سابق صدر آصف علی زرداری علاج کہاں کروائیں گے؟

پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق صدر زرداری جمعرات کے روز کسی بھی وقت اسلام آباد سے کراچی روانہ ہو جائیں گے جہاں ان کا علاج کلفٹن کے علاقے میں واقع ضیا الدین اسپتال میں کیا جائے گا۔ 

سابق صدر نے تین دسمبر کو نیب  کی جانب سے اپنے خلاف دائر دو ریفرنسز میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔(فائل تصویر: اے پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آصف زرداری کو ضمانت پر رہا کرنے کی منظوری دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ سے صحت کی بنیاد پر ضمانت ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کے شریک چئیرپرسن اور سابق صدر آصف علی زرداری جمعرات کے روز کراچی منتقل ہو رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق صدر زرداری جمعرات کے روز کسی بھی وقت اسلام آباد سے کراچی روانہ ہو جائیں گے جہاں ان کا علاج کلفٹن کے علاقے میں واقع ضیا الدین اسپتال میں کیا جائے گا۔ 
پارٹی ذرائع کے مطابق سابق صدر کے لیے ضیا الدین اسپتال میں ایک وی آئی پی کمرہ پہلے سے مختص کیا جا چکا ہے۔  
اسلام آباد میں موجود پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق ابتدائی طور پر سابق صدر کا سی ٹی سکین اور انجیو گرافی کیے جائیں گے اور ضرورت پڑنے پر ان کی انجیو پلاسٹی بھی کی جا سکتی ہے۔
سابق صدر زرداری کا علاج نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیزز کے سربراہ ڈاکٹر ندیم قمر کی نگرانی میں ہو گا۔

سابق صدر نے تین دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اپنے خلاف دائر دو ریفرنسز میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

نیب آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ ریفرنسز کے سلسلے میں تحقیقات کر رہا ہے، جنہیں رواں برس کے وسط میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بعدازاں آصف علی زرداری کو اکتوبر میں صحت کی خرابی کے باعث اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر پیش ہوئے، جب کہ پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک ایڈوکیٹ نے سابق صدر کی نمائندگی کی۔

سماعت کے آغاز میں سابق صدر کی صحت سے متعلق عدالت کے حکم پر تشکیل دیے گئے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پیش کی گئی۔

عدالت کے حکم پر نیب پراسیکیوٹر جنرل نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا ہیں، جب کہ انہیں دل کی تکلیف بھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت میں موجود نیب کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا وہ ضمانت کی مخالفت کرتے ہیں؟ جس پر نیب اہلکاروں نے کہا کہ ’ضمانت منظوری کے کچھ اصول ہیں جنہیں مدنظر رکھا جانا چاہیے۔‘

چیف جسٹس اطہر من اللہ کے دریافت کرنے پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سابق صدر سے دو مقدمات میں تفتیش کی گئی ہے اور دونوں مقدمات کے ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر دیے گئے ہیں۔

 جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ریفرنسز کے داخلِ عدالت ہونے کا مطلب ہے کہ تحقیقات اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔‘

انہوں نے دریافت کیا کہ ’ایسی صورت میں نیب ملزم کو حراست میں کیوں رکھنا چاہتی ہے؟ جبکہ ریفرنسز پر عدالتی فیصلہ آنے میں وقت لگے گا۔‘

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو مطلع کیا کہ آصف زرداری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ضمانت کے بعد بھی ان کا علاج اسی اسپتال میں ہوگا؟

سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے سابق صدر کے علاج کی غرض سے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم صادر کر دیا۔

دوسری طرف آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور کی درخواست ضمانت سے متعلق نیب کی جانب سے جواب عدالت میں جمع نہیں ہو سکا۔

جس کے باعث نیب کو 17 دسمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان