شکریہ سری لنکا، عزت رکھ لی!

سری لنکا کے موجودہ دورے نے صرف اظہر علی ہی نہیں بلکہ بورڈ کی بھی عزت رکھ لی۔

پاکستانی کرکٹر عابد علی اور کپتان اظہر علی 23 دسمبر کو ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی اٹھائے ہوئے (اے ایف پی)

سری لنکا کے خلاف سیریز میں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا تھا۔ 

چاروں طرف سے طعنوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے اظہر علی اور کوچ مصباح الحق جن کی دس برس کی کمائی ہوئی عزت داؤ پر لگی ہوئی تھی دونوں کے لیے سری لنکا سے سیریز فقط کھیل نہیں بلکہ آب حیات تھی۔ کوچ تو خیر وزیرِ اعظم کی پسند تھے لیکن کپتان کے لیے تو کسی کے دل میں ذرا سی بھی ہمدردی نہ تھی، نہ رنز بن رہے تھے نہ جیت مل رہی تھی۔

جب آسٹریلیا سے دبئی کے لیے جہاز میں سوار ہوئے تو بزنس کلاس کی آرام دہ نشست بھی اظہر کو آرام نہ دے سکی۔ آنکھیں بند کرتے ہی سٹارک اور کمنز کی گیندوں پر آؤٹ ہونا سامنے آ جاتا اور کھولتے ہی ساتھ کی نشست پر بابر اعظم کا چہرہ جنہیں پاکستانی میڈیا کپتان بنانے کا مطالبہ کررہا تھا۔ یہ بھی پتہ تھا کہ کپتانی جانے کا مطلب سرفراز کی طرح ٹیم سے باہر ہو جانا ہے۔

راولپنڈی کے سٹیڈیم میں میچ سے پہلے ٹرافی کی رونمائی کرتے ہوئے آنکھوں ہی آنکھوں میں اظہر علی نے کرونارتنے سے کہا ہو گا کہ اب آئے ہو تو عزت رکھ لینا، ایسا نہ ہو سیریز کے بعد تم اپنے وطن جاؤ اور میں اپنے گھر لاہور واپس ۔۔۔ کرونارتنے سے پہلے راولپنڈی کے موسم نے اظہر کو دلاسہ دیا، گھبراؤ نہیں سب چھوڑدیں میں نہیں چھوڑوں گا اور ہوا بھی یہی، خراب بیٹنگ کو عابد، بابر اور موسم نے بچا لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اب سفر تھا کراچی کا جہاں اظہر سے پہلے ان کی حالیہ ناکامیاں پہنچ چکی تھیں اور منجھے ہوئے ایک صحافی تو بار بار اپنے اخبار میں مطالبہ کر رہے تھے کہ اظہر علی اور اسد شفیق سے جان چھڑائی جائے، دونوں ٹیم پر بوجھ ہیں۔کراچی کا نیشنل سٹیڈیم ویسے بھی اکثر کھلاڑیوں کے کیرئیر ختم کرنے میں مشہور ہے۔ اظہر علی انہیں خدشات کو دل میں لیے جب ٹاس کے لیے چلے تو فیصلہ کر چکے تھے کہ ٹاس جیت گئے تو پہلے فیلڈنگ کریں گے لیکن پیچھے سے مصباح اور وقار نے آواز لگائی اظہر ۔۔۔ بیٹنگ فرسٹ ۔۔۔  جن کے وسیلے سے کپتانی ملی تھی ان کا کہنا کیسے ٹالتے ۔۔ ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا اعلان بھی کر دیا جس کو سن کر کمنٹریٹر رمیز راجہ بھی حیران ہوئے کہ گرین وکٹ اور پہلے بیٹنگ!

کھیل شروع ہوا تو وہی خدشات بم بن کر برسنے لگے۔ پہلے تو اوپنر جلدی گئے اور پھر جب اپنی باری آئی تو فرنانڈو کی دوسری ہی گیند اظہر کی بلے کے نیچے سے نکلی اور کہانی ختم ۔۔۔۔ وکٹ گرنے کی آواز ایسے آئی کہ اظہر پیچھے مڑکر بھی نہ دیکھ سکے ۔

پہلا ہی دن تباہی کی داستان لکھنے لگا وہ تو شکر ہے اسد شفیق اور بابر اعظم نے کچھ لاج رکھ لی اور کچھ رنز جوڑ لیے۔ اگلے دو دن اذیت کو بڑھانے کے لیے کافی تھے۔ سری لنکا نے پہلی اننگز میں برتری لے کر خطرے کے الارم بجانا شروع کر دیے۔ لیکن پھر وقت نے اظہر کے ساتھ مذاق ختم کرنا شروع کیا ۔۔۔ امتحان کی منزلیں کم کرنا شروع کردیں اور دعائیں رنگ لانے لگیں۔

پہلے تو عابد علی اور شان مسعود نے وہ کر دکھایا جس کو دیکھے ہوئے پاکستانیوں کو برسوں بیت گئے تھے۔ دونوں نے صرف اپنے اوپر سے ہی نہیں بلکہ پچھلے 20 سال کے سارے اوپنروں کے داغ دھو ڈالے۔ بس پھر کیا تھا دونوں رنز کی برسات بن کر لنکن ٹائیگروں پر برسنے لگے اور اتنا برسے کہ سری لنکا کو تو چھوڑیں اپنوں نے حیرت کے مارے انگلیاں دانتوں میں داب لیں۔

عابد اور شان نے جو دروازہ کھولا تو ہراول دستے کے کماندار بابر اعظم اور کپتان اظہر علی نے بھی پیش قدمی شروع کر دی۔ جو سامنے آیا روند ڈالا۔ کچھ تو سری لنکن بولروں نے غلط جگہ بولنگ کی اور کچھ کرونارتنے نے غلط فیلڈنگ ترتیب دے کر دونوں کو موقع دے دیا کہ دل کھول کر کھیل لو، جتنے بن سکتے ہیں بنالو!

مہینوں سے رنز کی تلاش میں پریشان اظہر کو موقع ملا تو جلدی جلدی سمیٹنا شروع کر دیے۔ پتہ ہی نہیں چلا کب پچاس سے سو ہوگئے۔ سری لنکا نےاپنی بیٹنگ میں بھی اظہر کی لاج رکھ لی۔ جس پچ پر اپنے بولروں کو وکٹ نظر نہیں آ رہی تھی اسی پچ پر انہیں پاکستانی بولروں کی گیند نظر نہیں آ رہی تھی۔ ایک آدھ کو چھوڑکر سارے اس طرح کراچی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں پاکستانی بولروں کو وکٹ دے رہے تھے جیسے وکٹ نہیں بلکہ قرض واپس لوٹارہے ہیں۔

پاکستان ٹیسٹ کیا جیتا سب جیت گئے۔ مصباح کی کوچنگ اور سلیکشن کامیاب ہوگئی، وقار یونس کی تنخواہ حلال ہو گئی، بابر اعظم کی ترقی ہو گئی، عابد علی کا شاندار کیرئیر شروع ہو گیا، شان مسعود کی اگلی دو تین سیریز پکی ہو گئیں، نسیم شاہ اور شاہین شاہ چمک گئے، بورڈ کاخزانہ بھر گیا، احسان مانی اور وسیم خان کی نوکری پکی ہو گئی۔

سب کچھ ہو گیا لیکن سب سے اہم  اظہر علی کی کپتانی بچ گئی۔ جبھی تو ٹیسٹ جیتنے کے بعد جشن منانے کے بجائے اظہر سیدھے سری لنکن ڈریسنگ روم میں پہنچے، ہاتھوں کو جاپانیوں کے انداز میں جوڑا اور بھیگی ہوئی آنکھوں سے بھرائے ہوئے لہجے میں کرونارتنے کو سینے سے لگا کر کہا: ’شکریہ سری لنکا، عزت رکھ لی۔‘

--------

نوٹ: مندرجہ بالا تحریر منصف کی ذاتی آرا پر مبنی ہے اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ 
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ