’پاکستان بھارت کو جواب اپنی پسند کے وقت اور منتخب کیے ہوئے مقام پر دے گا‘

حکومت نے مسلح افواج اور عوام کو ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومت پاکستان کا ردعمل ایک اخباری کانفرنس میں دیا۔ فائل فوٹو

پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے بالاکوٹ کے علاقے میں حملے کا جواب ’اپنی پسند کے وقت اور منتخب کیے ہوئے مقام‘ پر دے گا۔ حکومت نے مسلح افواج اور عوام کو ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر خزانہ اسد عمر کے ساتھ مشترکہ اخباری کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فوراً پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے۔ اس کے علاوہ بدھ کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا، جو پاکستان کے جوہری اثاثوں کی دیکھ بھال کرتی ہے، اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے جس کی تصدیق پاکستان فوج کے ترجمان آصف غفور نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا تھا۔

ادھر منگل کی شام پاکستان فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بھارتی ذرائع ابلاغ کے دعووں کو مسترد کیا۔

آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقصد ایسی جگہ پر حملہ کرنا تھا جہاں وہ دعویٰ کرسکے کہ دہشتگردوں پر حملہ کیا۔

انھوں نے بھارتی میڈیا کی رپورٹس جن میں کہا گیا کہ بھارتی طیارے 21 منٹ پاکستانی حدود میں رہے کے جواب میں کہا کہ ’بھارت آئے پاکستان کی فضا میں 21 منٹ رہ کر دکھائے۔‘

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ بھارتی طیارے چار سے پانچ ناٹیکل میل پاکستان میں داخل ہوئے اور جب پاکستانی طیاروں نے انہیں روکا تو جبا کے مقام پر وہ چار بم گرا کر چلے گئے۔

جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت کا دعویٰ ہےکہ 350 دہشتگرد مارے ہیں مگر ’اصل میں کوئی ایک اینٹ بھی نہیں ٹوٹی، اگر کوئی انفرااسٹرکچر تباہ ہوتا تو وہاں ملبہ ہوتا‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا: 'وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر حملہ کیا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے تو آپ نے ہم پر حملہ تو کیا نہیں۔'

انھوں نے کہا: 'میں نے کہا تھا کہ سرپرائز دیں گے،ہم انہیں سرپرائز دیں گے اور بھارت جواب کے لیے تیار رہے۔‘

شاہ محمود قریشی نے کیا کہا؟

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس حملے میں کسی کیمپ یا بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیانات اندرونی استعمال کے لیے بھارت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسم میں بہتری کے ساتھ ہی قومی اور بین القوامی میڈیا ٹیموں کو حملے کے مقام پر لیجایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں منعقد اجلاس کی متفقہ رائے یہ ہے کہ بھارت پاکستان کی جارحیت کے خلاف جواب دے گا۔ ایک تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر دفاع شامل ہیں۔ کمیٹی پارلیمانی جماعتوں کو معاملے پر اعتماد میں لے گی۔ 

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی اسلامی کونسل کے اجلاس میں شرکت پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے انہیں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے کے فیصلے بارے آگاہ نہیں کیا تھا۔ وزیر اعظم پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اور سعودی عرب کے ولی عہد کو بھی اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ ’کل تک ہمارا موقف ایک غیر رکن ملک کو بلا مشاورت بلانے کے حوالے سے تھا۔ وہ ادارہ جو مسلمانوں کی آواز ہے اس میں مسلمانوں پر مظالم کرنے والے کو بلانا مناسب نہیں۔ متحدہ عرب امارات اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔‘ 

تازہ ترین: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ صبح گیارہ بجے طلب۔ علی محمد خان

اس سے قبل بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان میں جیشِ محمد نامی تنظیم کے مبینہ ٹھکانے کو کل رات نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے کشمیر کے علاقے مظفر آباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر علی الصبح اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی جس پر بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی طیارے تین سے چار میل تک اندر گھس آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ واپس لوٹتے ہوئے بھارتی طیاروں نے عجلت میں بالاکوٹ کے قریب اپنے ہتھیار پھینکے تاہم اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ بعدازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر پر اس مقام کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 14 فروری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارت کی پیراملٹری فورس پر ہونے والے ایک خود کش حملے کے بعد سے سخت کشیدہ ہیں جس میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق اس حملے میں ایک درجن بھارتی میراج 2000 نے حصہ لیا۔ تاہم پاکستانی فوجی حکام نے حملہ کرنے والے طیاروں کی تعداد نہیں بتائی۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی فوجیوں کی کانب سے یہ پہلی عسکری ردعمل ہے۔ بھارتی ایجنسی اے این آئی کے مطابق حملے میں ایک ’دہشت گرد‘ کیمپ تباہ کیا گیا ہے۔ پاکستان فوج نے اس کی نفی کی ہے۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ وجے گوکھیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’خفیہ معلومات کی بنیاد پر بھارتی فضائیہ نے بالا کوٹ میں موجود جیش محمد کے جہادی کیمپس کو نشانہ بنایا اور جس میں بڑی تعداد میں جیش محمد کے جہادی ہلاک ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حملے میں عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیمپس شہری آبادی سے دور  گھنے جنگل کی چوٹی پر واقع تھا‘۔

اس حملے کے بعد وزارت خارجہ اور جی ایچ کیو میں مشاورت کے لیے اجلاس جاری ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس قسم کی جارحیت کی توقع کر رہے تھے اور پاکستان فوج چپے چپے کے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مناسب ردعمل کا حق رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مناسب ردعمل کا حق رکھتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ایک اہم اجلاس صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔

ملک میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں جنگ کی باتیں جاری تھی جس کی وجہ سے ناصرف پاکستان فوج بلکہ سول اداروں کو بھی تیار رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ تمام ہسپتالوں میں 25 فیصد بستر مختص رکھنے کی ہدایت کی ہے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان