سابق بیوی سے مقدمے کا فیصلہ تلوار سے کروانے کی درخواست

ڈیوڈ اوسٹروم نے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کی سابقہ ​​اہلیہ بریجٹ اوسٹرم اور ان کے وکیل نے انہیں قانونی طور پر تباہ کردیا ہے۔

ڈیوڈ اوسٹروم نے  موقف اختیار کیا کہ لڑائی کے ذریعے مقدمے کے فیصلے پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کبھی بھی واضح طور پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔ (تصویر: پکسا بے)

امریکی ریاست کنساس کے ایک شہری نے جج سے درخواست کی ہے کہ انہیں اور ان کی سابقہ ​​اہلیہ کو اپنے قانونی تنازع کو حل کرنے کے لیے تلوار کی لڑائی میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے، لیکن اس کے لیے انہیں کچھ جاپانی سمورائی تلواریں حاصل کرنی پڑیں گی۔

ڈیوڈ اوسٹروم نے رواں ماہ کے آغاز میں عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ آئیووا سے تعلق رکھنے والی ان کی سابقہ ​​اہلیہ بریجٹ اوسٹرم اور ان کے وکیل نے انہیں قانونی طور پر تباہ کردیا ہے۔

ڈیوڈ اوسٹروم نے استدعا کی کہ جج فریقین کو ’میدان جنگ میں تنازعات کو قانونی طور پر حل کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی کے ذریعے مقدمے کے فیصلے پر ’ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کبھی بھی واضح طور پر پابندی عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کے حق کے طور پر کوئی پابندی عائد کی گئی ہے۔‘

یہ عجیب و غریب درخواست اس وقت دائر کی گئی جب اوسٹروم ایک طویل عرصے سے بچوں کی تحویل اور وزٹ کے معاملات سمیت پراپرٹی ٹیکس کے تنازع میں پھنسے ہوئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیوڈ اوسٹروم نے ’ڈیس موئنس رجسٹر‘ کو بتایا کہ ان کی مایوسی کی ابتدا ان کی سابقہ ​​اہلیہ کے وکیل میتھیو ہڈسن کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ میں نے مسٹر ہڈسن کی نامعقولیت کا جواب اپنی نامعقولیت سے دیا ہے۔‘ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ (ہڈسن) اُس وقت بالکل ٹھیک ہوجائیں گے جب ان کی سابقہ ​​اہلیہ لڑائی کے دوران ان کا اپنے وکیل کی حیثیت سے انتخاب کریں گی۔

دوسری جانب میتھیو ہڈسن نے اپنے جواب میں یہ دلیل پیش کی کہ اس لڑائی کی وجہ سے موت واقع ہوسکتی ہے، ’اس طرح کے ہنگاموں سے ممکنہ طور پر پراپرٹی ٹیکس اور تحویل کے مسائل میں کہیں زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے جج سے درخواست کی اس درخواست کو مسترد کردیں۔

جج نے دونوں موکلوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں میں بے ضابطگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

(نوٹ: اضافی رپورٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے)

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ