’شہناز انصاری کی حفاظت کے لیے پولیس سکواڈ نہیں دیا گیا‘

پیپلز پارٹی کی مقتول رکن اسمبلی شہناز انصاری کے شوہر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ایس ایس پی نوشہروفیروز کو درخواست دی کہ انھیں دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے انھیں پولیس سکواڈ دیا جائے، درخواست وصولی کی مگر کوئی سکواڈ نہیں ملا۔

فائرنگ کے بعد انھیں تشویشناک حالت میں نواب شاہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں ہی شہناز انصاری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔(ٹوئٹر)

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع نوشیرو فیروز میں سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی شہناز بیگم انصاری فائرنگ میں ہلاک ہوگئیں ہیں۔

یہ واقعہ نوشہرو فیروز ضلعی ہیڈکوارٹر سے کچھ  فاصلے پر واقع دریا خان مری کے نواحی گاؤں دل مراد کھوکھر میں پیش آیا۔

فائرنگ کے بعد انھیں تشویشناک حالت میں نواب شاہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں ہی شہناز انصاری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

شہناز بیگم انصاری سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشست پر ضلع نوشہرو فیروز سے پاکستان پیپلز پارٹی کی دو بار رکن سندھ اسمبلی رہی تھیں۔ وہ پی پی پی لیڈیز ونگ کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔

شہناز انصاری کے شوہر ڈاکٹر حمید انصاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’میری بیوی کو پیغام دیا گیا تھا کہ وہ اس جگہ چہلم میں نہ آئیں مگر وہ اپنے بہنوئی کے چہلم میں شرکت کے لیے جیسے ہی پہنچیں تو ظالموں نے میری بیوی کو سر سے پکڑ کر سینے پر گن رکھ کر تین گولیاں ماریں۔‘

’ہمارا کیا قصور تھا جو میری بیوی کے ساتھ ایسا کیا گیا؟ اس صوبے میں ہماری جماعت کی حکومت ہے مگر پھر بھی ہمارے ساتھ ایسا ہوا۔ ہمیں بتائیں کہ اب ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟‘

شہناز انصاری کی ہلاکت کے بعد ان کی جانب سے لکھا گیا ایک خط سامنے آیا ہے۔ شہناز بیگم کے دستخط سے لکھا گیا یہ خط ایس ایس پی نوشہرو فیروز اور ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز کو لکھا گیا تھا۔ جس کی کاپی وزیراعلی سندھ، اسپیکر سندھ اسمبلی اور دیگر محکموں کو بھی ارسال کی گئی تھی۔

خط میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’میری چھوٹی بہن کے شوہر ڈاکٹر زاہد حسین کھوکھر جن کا پانچ جنوری کو رضائے الہیٰ سے انتقال ہوگیا تھا، انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنی ملکیت میری بہن اور اس کے بچوں کے نام کردی تھی۔ میرے بہنوئی کی وفات کے بعد ان کے بھائی اختر علی کھوکھر ملکیت کو لے کر مجھے، میری بیوہ بہن اور اس کے بچوں سمیت سب کو جان سے مارنے کی دہمکیاں دے رہے ہیں۔ اس لیے یہ درخواست ریکارڈ پر رکھی جائے۔‘

شہناز انصاری کے شوہر ڈاکٹر حمید انصاری نے مزید کہا کہ ’اس خط کے بعد میری بیوی شہناز انصاری میرے ساتھ ایس ایس پی نوشہروفیروز کے پاس گئیں اور درخواست دی کہ انھیں دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے سیکیورٹی کے لیے انھیں پولیس سکواڈ دیا جائے۔ ایس ایس پی نوشہروفیروز سے دوخواست وصولی پر دستخط بھی کیے مگر انھوں نے کوئی سکواڈ نہیں دیا۔ اور آج میری بیوی کو ہلاک کردیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس ایس پی نوشہروفیروز ڈاکٹر محمد فاروق سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اس سلسلے میں کوئی بات نہیں کرسکتے، کیوں کہ انھیں سندھ حکومت نے میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ترجمان نوشہرو فیروز پولیس شوکت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ سیکیورٹی کے لیے شہناز انصاری کی جانب سے پولیس سکواڈ والے مطالبے کا انھیں علم نہیں ہے۔ ’مگر ان کی ہلاکت کے بعد پولیس کی بھاری نفری گاؤں کا گھیرا کیے ہوئے ہے اور بہت جلد قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا۔‘

رکن سندھ اسمبلی شہناز بیگم انصاری کی ہلاکت پر پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے اپنی پارٹی کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ منگل تک سیاسی سرگرمیاں معطل رہے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ  سید مراد علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’شہناز انصاری ایک سمجھدار اور غریبوں کا درد رکھنے والی خاتون تھیں، بڑے دکھ کی بات ہے کہ لوگ خواتین کو بھی قتل کرتے ہیں، پی پی پی  کی اپنے قائدین  اور کارکنوں  کی لاشیں اٹھانے کی طویل تاریخ ہے۔‘

اس کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ  نے پولیس کو ان کے قاتلوں  کو فوری گرفتار کرنے  کے احکامات بھی جاری کیے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہناز انصاری کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کرکے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بلاول ہاؤس کراچی سے جاری بیان میں انھوں نے کہا  ’میں شہناز انصاری کے قتل کی خبر سن کر صدمے میں ہوں، وہ ایک بہترین سیاسی کارکن اور پارٹی کا اثاثہ تھیں، میں غم کی اس گھڑی میں شہناز انصاری کے سوگوار اہل خانہ کے ساتھ ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان