عورت آزادی مارچ کا مقصد کیا ہے؟

’ہم ایک ایسے سماج کی تشکیل چاہتی ہیں جہاں انسانوں کے درمیان برابری ہو اور ایک انسان دوست ماحول ہو، جہاں عورتوں کی جبری شادی نہ ہوں، ان کا قتل نہ ہو، ان کے خلاف جنسی تشدد اور تیزاب کے حملے نہ ہوں، انہیں کوئی ہراساں نہ کرے اور نہ ہی اخلاقی پولیسنگ ہو۔‘

 ’خواتین کی ناخواندگی، معاشی استحصال، چاہے وہ گھر کے اندر یا باہر ہو، گھریلو تشدد، سرِعام تشدد، زبردستی اور کم عمری کی شادیاں، وراثت میں حصہ نہ دینا اور اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محرومی، یہ سب پاکستانی خواتیں کے موجودہ مشکلات ہیں۔‘ (تصویر: شہزل ملک، سوشل میڈیا) 

8 مارچ کو عورت آزادی مارچ ملک کے مختلف شہروں میں منعقد ہو گا۔ مارچ منعقد کرنے والی آرگنائزنگ کمیٹی، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، عوامی ورکرز پارٹی، ویمن ایکشن فورم، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، مزدور کسان پارٹی، پروگریسیو آسٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر سیاسی تنظیمں جو اس کی حمایت کرتی ہیں، ان کا موقف درج ذیل ہے۔

’عورت آزادی مارچ اسلام‌آباد کے آرگنائزر مارچ کے خلاف شدت پسندوں کے تنگ نظر پروپگینڈے کو شدید الفاظ میں مسترد کرتی ہے۔ مارچ کے مخالفین شاید اس بات سے بے خبر ہیں کہ پاکستان کی عورتیں انتہائی تلخ اور کسمپرسی کی زندگی جی رہی ہیں، جنہیں زندگی کے تمام شعبوں میں ایک عرصے دانستہ طور پر پیچھے رکھا گیا ہے۔
مارچ کے انعقاد کا مقصد پاکستان میں صنفی عدم مساوات کا خاتمہ ہے۔ یہ نا برابری ہر کہیں موجود ہے۔ خواتین کی ناخواندگی، معاشی استحصال، چاہے وہ گھر کے اندر یا باہر ہو، گھریلو تشدد، سرِعام تشدد، زبردستی اور کم عمری کی شادیاں، وراثت میں حصہ نہ دینا اور اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محرومی، یہ سب پاکستانی خواتیں کے موجودہ مشکلات ہیں۔ جو لوگ اس مارچ سے خوفزدہ ہیں انہیں یہ واضح پیغام دیا جاتا ہے کہ خواتین اب نہ گھر بیٹھنے والی ہیں اور نہ ہی اپنے حقوق سے پیچھے ہٹنے والی ہیں۔‘
ان خیالات کا اظہار ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا  گیا۔ مقررین نے کہا کہ وہ مارچ کو سپورٹ کرتے ہیں اور اس کے خلاف کسی بھی سازش کی صورت میں ڈٹے رہیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ کے انعقاد سے پہلے ہی شدت پسند تنظیمیں ایک منظم انداز میں سرگرم ہیں اور مارچ رکوانے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ پہ دباؤ ڈال رہی ہیں۔ اسی طرح کی کوشش میں اسلام‌آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا۔ کچھ مدرسے کے طالب علموں نے شدت پسند تنظیم کی پشت پناہی میں جی سیون میں مارچ کے حوالے سے ایک میورل (mural) پینٹگ کو بھی مسخ کیا۔ اب وہ عورت آزادی مارچ کے خلاف اور اس کے شرکا کو ڈرانے دھمکانے کے لیے اسلام اباد میں اپنی مارچ کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
عورت آزادی مارچ کی آرگنائزر اور ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی صدر عصمت شاہجہان نے کہا کہ ’تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اس وقت برسر احتجاج ہیں اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ انہیں سنے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’مارچ کے خلاف پروپگینڈا اسی منظم اندز سے کیا جا رہا ہے جو آج تک اس ملک میں عوامی، طبقاتی، صنفی اور قومی جدوجہد کے خلاف ہوتا آیا ہے۔‘

 

اس موقع پر عورت آزادی مارچ کے آرگنائزر انعم راٹھور نے کہا کہ ’مارچ کا مقصد عورت سے جڑے تمام جبر، عدم مساوات اور استحصال کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ ہم ایک ایسے سماج کی تشکیل چاہتی ہیں جہاں انسانوں کے درمیان برابری ہو اور ایک انسان دوست ماحول ہو، جہاں عورتوں کی جبری شادی نہ ہوں، ان کا قتل نہ ہو، ان کے خلاف جنسی تشدد اور تیزاب کے حملے نہ ہوں، انہیں کوئی ہراساں نہ کرے اور نہ ہی اخلاقی پولیسنگ ہو۔ انہوں نے مذید کہا کہ صنفی استحصال طبقاتی، قومی، اور مذہبی جبر سے بھی جڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرمایہ داری اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کے بغیر عورت کی آزادی ممکن نہیں۔‘

اس موقعے پہ باقی تنظیوں کے نمائندوں نے بھی مارچ کی حمایت کی اور اسلام آباد ایڈمنسٹریشن سے مطالبہ کیا کہ مارچ کے پرامن انعقاد کے لیے سیکیورٹی کے معقول انتظامات کیے جائیں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان