کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ پر شدت پسندوں کا حملہ، 11 ہلاک

حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ جاری ہے؛ حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروہ داعش نے قبول کر لی ہے۔

صحافیوں کو بھیجنے جانے والے ایک پیغام میں وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر کے حملہ آوروں سے مقابلہ کیا۔(روئٹرز)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح حملہ آوروں اور خود کش بمباروں نے سکھوں کی ایک عبادت گاہ کو نشانہ بنایا ہے جس میں طلوع نیوز کے مطابق 11 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔

حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروہ داعش نے قبول کر لی ہے- شدت پسند گروہوں کی کاروائیوں پر نظر رکھنے والے دا سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق داعش نے اپنے میڈیا ونگ اعماق پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صحافیوں کو بھیجنے جانے والے ایک پیغام میں وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر کے حملہ آوروں سے مقابلہ کیا۔

جنوبی ایشیا میں پہلے بھی سکھ کمیونٹی شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں اس حملے کے پیچھے ہونے سے انکار کیا جبکہ داعش نے ذمہ داری قبول کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان کی پارلیمنٹ میں سکھوں کی نمائندگی کرنے والے نریندر سنگھ خالصہ کا کہنا ہے 200 کے قریب اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا: 'تین خود کش بمبار دھرم شالہ میں داخل ہوئے اور عبادت گزاروں سے بھری ہوئے دھرم شالہ میں داخل ہوتے ہی حملہ کر دیا۔'

ان کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کا مقابلہ کر رہی تھیں۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل ہی امریکہ کی جانب سے افغانستان کو دی جانے والی امداد میں ایک ارب ڈالر کی کمی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ امریکہ نے یہ اعلان افغان رہنماوں کی آپسی اختلاف اور طالبان کے ساتھ معاہدے کے لیے ایک ٹیم منتخب نہ کر سکنے کے بعد کیا تھا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق افغان فورسز نے کمپلیکس کی ایک منزل کو حملہ آوروں سے کلئیر کر دیا ہے جبکہ ان کی جانب سے شہریوں کی جان بچانے کے لیے کارروائی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

افغانستان میں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی قلیل تعداد آباد ہے۔ تقریباً 300 سکھ خاندان افغانستان میں آباد ہیں۔

سال 2018 میں بھی افغانستان کے شہر جلال آباد میں سکھ کمیونٹی پر ہونے والے ایک حملے میں دس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا