پاکستان میں رواں سال معاشی ترقی میں کمی کی پیشنگوئی

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران معاشی ترقی میں کمی کی پیشنگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ برس اس میں بہتری کا امکان ہے۔

کووڈِ19 کے پھیلاؤ سے نمو میں کمی کا خطرہ ہے کیوں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے نجی کاروبار عارضی طور پر بند ہیں (اے ایف پی)

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران معاشی ترقی میں کمی کی پیشنگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ برس اس میں بہتری کا امکان ہے۔

بینک کی سالانہ رپورٹ جو جمعہ کو جاری ہوئی میں کہا گیا ہے کہ معیشت کی بحالی کی کوششیں، زرعی شعبے میں کم ترقی اور کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ سے رواں سال شرح نمو کم ہو کر 2.6 فیصد رہے گی، تاہم سال 2021 میں اس میں تیزی آئے گی اور یہ 3.2 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ ’ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک 2020‘ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 21-2020 میں مجموعی ملکی پیداوار کی نمو میں اضافے کی وجہ مائیکرواکنامک عدم توازن کی درستگی کی وجہ سے سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ، کرنسی کی قدر میں کمی کو قابو کرنا اور ٹڈی دل کے حملوں میں کمی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کووڈِ19 کے پھیلاؤ سے نمو میں کمی کا خطرہ ہے کیوں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے نجی کاروبار عارضی طور پر بند ہیں جس سے سامان کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس وبا نے پاکستان میں سماجی تحفظ کے شعبے کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے بالخصوص یہ کہ جس طرح ضرورت بڑھ رہی ہے اس حساب سے سماجی ترقی پر خرچ نہیں کیا جا رہا ہے۔

ایشیائی بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کو جس طرح کرونا وائرس سے استحکام کی کوششوں کو اضافی خطرات لاحق ہوں گے جن سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی میکرو اکنامک صورت حال کو مستحکم کرنے اور جامع ترقی کی بنیاد قائم کرنے کے لیے تنظیمی اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے کوشاں ہے تب بھی اسے احساس (پروگرام) کا استحکام یقینی بنانے کے لیے پرعزم رہنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی بدولت صحت اور سماجی اخراجات زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ موڈیز کی جانب سے پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک منفی سے مثبت کیے جانے، توانائی کی پیداوار اور کاروبار کے ماحول بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحاتی ڈھانچے پر عمل درآمد سے بھی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

اس کے علاوہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والے ٹڈی دل کے سب سے خطرناک حملے سے کپاس، گندم اور اہم فصلوں کو نقصان پہنچا جس سے زرعی نمو سست ہونے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق برآمدی صعنت جیسے کہ ٹیکسٹائل اور چمڑا شامل ہے قدرے بہتری کی توقع ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب مالی سال 2020 کے دوران مہنگائی میں اضافہ کے بعد اس کی شرح 11.5 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کی وجہ مالی سال کے پہلے حصے میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 9.8 فیصد کی کمی ہے۔

تاہم مالی سال 21-2020 کے دوران مہنگائی 8.3 فیصد رہنے کا امکان ہے جس میں مرکزی بینک کی جانب سے مہنگائی کو روکنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مزید پالیسی ایکشن لینے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دیہی اور شہری علاقوں کی مارکیٹوں میں قیمتوں کا جائزہ لینے والے نئے طریقے سے مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران دیہی علاقوں میں اشیائے خوراک کی مہنگائی 16.3 فیصد جبکہ شہروں میں یہ شرح 14.5 فیصد رہی۔

تاہم مالی سال کے دوسرے حصے میں فراہمی کا سلسلہ بہتر ہونے سے اشیائے خوراک کی مہنگائی عارضی اور ختم ہونے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ سال 2020 کے دوسرے حصے کے دوران بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی سے اشیا اور خدمات کی ٹرانسپورٹ اور پیداواری لاگت کم ہوگی جسے صارفین کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں حکومت کی جانب سے استحکام کو ترجیح دینے کی وجہ سے مالی سال 20-2019 کے دوران مجموعی ملکی خسارہ کم ہو کر آٹھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔

مالی سال کے پہلے حصے کے دوران خسارے میں کمی ہوئی کیوں کہ ایک سال قبل ریونیو کی کلیکشن جی ڈی پی کے 6.1 فیصد سے بڑھ کر 7.3 فیصد ہوگئی تھی۔

دوسری جانب پیٹرولیم پر ٹیکس کی کمی سے تیل کی قیمتوں میں کمی کا حکومت کی آمدن پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل کمی کے ساتھ مالی سال 20-2019 میں جی ڈی پی کے 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت