پی سی بی کا کرونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ روپے کا عطیہ

پی سی بی نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب دنیا بھر میں کھیلوں کی دوسری تنظیموں کی طرح کرکٹ بورڈز اور آئی سی سی اس شش وپنج میں مبتلا ہیں کہ کیا اس سال کرکٹ ہو بھی سکے گی یا نہیں؟

پی سی بی نے 25 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ سینٹرل کانٹریکٹ یافتہ کھلاڑی اور پی سی بی کے ملازمین اپنی تنخواہوں میں سے ایک مخصوص حصہ فنڈ میں عطیہ کریں گے(تصویر: پی سی بی)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے سے زائد کی رقم عطیہ کر دی ہے۔ یہ رقم کرونا (کورونا) وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے خرچ کی جائے گی۔

پی سی بی نے 25 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ سینٹرل کانٹریکٹ یافتہ کھلاڑی اور پی سی بی کے ملازمین اپنی تنخواہوں میں سے ایک مخصوص حصہ فنڈ میں عطیہ کریں گے جبکہ بطور ادارہ پی سی بی نے بھی ملازمین کی جانب سے عطیہ کی جانے والی کُل رقم کے برابر امداد دی۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ تمام سینٹرل کانٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں اور پی سی بی کے ملازمین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے وبا سے نمٹنے کے لیے قائم کردہ وزیراعظم کورونا وائرس ریلیف فنڈ میں فراخدلی سے عطیات دیے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ایک بار پھر واضح ہوتا ہے کہ کرکٹ نے عملی طور پر اپنے فینز، سپورٹرز اور فالوورز کی عزت، احترام اور دیکھ بھال کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

احسان مانی نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم اپنے پیرامیڈیکس اور اس وبا سے نمٹنے والے صف اول کے دیگر جنگجوؤں کے لیے دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ حکومت اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک سرگرم ادارے کی حیثیت سے حکومت کے ساتھ تعاون کیا اور اس وبا سے نمٹنے کے لیےعوام میں شعوری پیغامات بھی اجاگر کیے۔

انہوں نے کہا کہ 'پی سی بی نے اب ایک قدم آگے بڑھ کر ایک بڑی رقم عطیہ کی ہے، یہ رقم ہمارے صف اول کے جنگجوؤں اور پسماندہ طبقات کی مدد کے لیے استعمال کی جائے گی۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وہ حکومت کی طرف سے پی سی بی کا شکریہ ادا کرتی ہیں اور انہیں امید ہے کہ اجتماعی مقاصد کے اصول میں پی سی بی ایک برانڈ کی حیثیت سے تعاون جاری رکھے گا۔

پی سی بی نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب دنیا بھر میں کھیلوں کی دوسری تنظیموں کی طرح کرکٹ بورڈز اور آئی سی سی اس شش وپنج میں مبتلا ہیں کہ کیا اس سال کرکٹ ہو بھی سکے گی یا نہیں؟ اور وہ سارے منصوبے جو شروع ہوچکے ہیں ان کا کیا ہوگا؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اس لحاظ سے کسی حد تک خوش قسمت ہے کہ اس کے ماضی قریب میں زیادہ تر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور ان سے ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ موصول ہوچکا ہے، لیکن سال رواں کی سرگرمیاں اگر بالکل ختم ہوگئیں تو پھر کیا ہوگا؟

پاکستان کرکٹ بورڈ میں بغیر کسی تگ ودو کے کرسی صدارت پر براجمان ہونے والے احسان مانی کے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پی سی بی کے میڈیا رائٹس کی فروخت ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ