ڈومیسٹک کرکٹ کے قواعد جاری

تمام کرکٹ کلبوں کے پاس پلیئنگ حقوق ہوں گے، فل ممبر کلب کے لیے اہلیت کا معیارمقرر، پی سی بی گراؤنڈز پالیسی کے تحت وقف شدہ کرکٹ گراؤنڈ، جمنازیم، انڈر13 اور انڈر16 ایج گروپس کی سرگرم جونیئر ٹیموں سمیت چند دیگر ضروریات شامل۔

پی سی بی  کے مطابق یہ ازسر نو تشکیل کردہ ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر میں نچلی اور اوپر کی سطح تک کے لیے باقاعدہ فریم ورک کو حتمی شکل دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے(اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)  کے بورڈ آف گورنرز نے جمعے کو منعقدہ ایک اجلاس میں کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین، کلبز کے الحاق اور آپریشنل قواعد کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک جاری بیان کے مطابق یہ ماڈل آئین، پی سی بی کے آئین برائے 2019 اورماڈل دستور برائے کرکٹ اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز سے مکمل موافقت رکھتا ہے۔ یہ ازسر نو تشکیل کردہ ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر میں نچلی اور اوپر کی سطح تک کے لیے باقاعدہ فریم ورک کو حتمی شکل دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین کے چند نمایاں نکات مندرجہ ذیل ہیں۔ مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی ان کرکٹ کلبوں کا سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ الحاق تسلیم کیا جائے گا۔

ا): آرٹیکل 4 کلب کے مقاصد اور افعال سے متعلق ہے۔

•   اپنے دائرہ اختیار میں کرکٹ کا فروغ اور اس کی ترقی

•   کلبوں کے ٹورنامنٹس اور کرکٹ میچوں کے لیے کلب کی نمائندگی کے لیے مردوں اور/یا خواتین ٹیموں کی منظم انداز میں تربیت اور دیکھ بھال کرنا

•   کرکٹ کی سرگرمیوں میں ربط لانے، بشمول کوچنگ، ٹریننگ اور کرکٹ کے ایونٹس اور ٹورنامنٹ کے اہتمام اور سکولوں کے لیے ٹورنامنٹس کے انعقاد میں بھی معاونت کی کوشش کرنے اور جہاں ضرورت ہو اس طرح کے معاملات میں سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی مدد کرنا

•  فنڈز، عطیات اور سبسکرپشنز پیدا کرنے اور ان کا استعمال اس انداز میں کرنا کہ مقاصد کے حصول میں فائدہ مند ثابت ہوسکے

•  سٹیڈیم، کھیل کے میدانوں اور دیگر اثاثوں کوحاصل کرنا، لیز پر دینا اور تعمیر کرنا

•  وقتاََ فوقتاََ بورڈ اور/یا آئی سی سی کی جانب سے بنائے گئے اراکین/عہدیداران/آفیشلز، میچ آفیشلز اور کھلاڑیوں سے متعلق کوڈ آف کنڈکٹ، اینٹی کرپشن کوڈ، دیگر کوڈز، پالیسیوں اورقواعد و ضوابط کی تعلیم دینا اور اس پر عمل درآمد کرانا

•  اپنے کلب سے رجسٹر اراکین، میچ آفیشلز اور کھلاڑیوں کے مابین کرکٹ امور میں بھی کسی بھی طرح کی بدعنوانی کے خاتمے کو یقینی بنانا اور کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا مشتبہ بدعنوانی کی فوری اطلاع سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو دینا

•  سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، کرکٹ ایسوسی ایشنز، پی سی بی یا دیگر کسی بھی ذریعے سے انعامی رقم، گرانٹ یا چندہ وغیرہ کسی بھی صورت میں موصول ہونے والے فنڈز کو وصولی کے 10 روز کے اندر اندر متعلقہ کھلاڑیوں، ٹیم آفیشلز اورکیس کے مطابق کسی دوسرے شخص کو دینا

•  اپنی کارکردگی اور افعال پر مشتمل رپورٹ ہر  سال یکم اگست تک سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو جمع کرانا، اس میں سٹی کرکٹ  ایسوسی ایشنز کی جانب سے وقتاََ فوقتاً فراہم کردہ دستاویزات اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز یا پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نشاندہی کیے جانے پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی یا کوتاہی کو دور کرنا شامل ہے

ب): آرٹیکل 5.1 اراکین کے ساتھ معاملات طے کرنے سے متعلق ہے، جسے مندرجہ ذیل تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔

•  حق رائے دہی رکھنے والی رکنیت: وہ شخص جو اس مقامی علاقے، شہر یا قصبے کا رہائشی ہو جہاں یہ کلب واقع ہے، جو یا تو کلب کے بانی اراکین میں شامل ہو یا پھر حق رائے دہی رکھنے والے دیگر اراکین کی جانب سے ممبرشپ فیس سے مشروط اس کی منظوری دی گئی ہو۔ ہوسکتا ہے کہ ووٹنگ ممبر، کلب کا پلیئنگ رکن نہ ہو۔

•  پلیئنگ رکنیت جس کے پاس حق رائے دہی نہ ہو: ایسا رکن جو کلب کی کسی بھی ٹیم میں سلیکشن کے لیے دستیاب ہو مگر اسے ووٹ کرنے کا حق نہ  ہو۔ نان ووٹنگ پلیئنگ ممبرشپ عارضی ہوگی اور یہ کسی بھی ٹیم میں انتخاب اور دستیابی کی شرط کو پورا کرنے سے مشروط ہوگی

•  اعزازی رکنیت: ایک ایسا شخص جسے جنرل باڈی کے ذریعے منتخب کیا گیا ہو مگر اسے رائے دہی کا حق نہیں ہوگا

پ): آرٹیکل 5.2 جنرل باڈی کی تشکیل سے متعلق ہے، ہر ووٹنگ رکن کا جنرل باڈی میں ایک ہی ووٹ ہوگا اور وہ کلب کا عہدیدار بننے کا اہل ہوگا۔ ایک نان ووٹنگ پلیئنگ ممبر کے پاس جنرل باڈی میں بیٹھنے کا ہر ممکن اختیار ہوگا مگر اسے ووٹ کرنے کا حق نہیں ہوگا۔ آرٹیکل 6 کے مطابق جنرل باڈی کلب کی گورننگ باڈی کی حیثیت سے کام کرے گی۔

ث): آرٹیکل 8 ان عہدیداروں سے متعلق ہےجن کے انتخاب جنرل باڈی سے ہوں گے۔ کلب کے عہدیداروں میں صدر، خزانچی یا سالانہ جنرل اجلاس میں منظور شدہ کسی بھی عہدے کے بھی مطابق ہوں گے۔

ج): عہدیدار بننے کا اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخص جنرل باڈی کا ووٹنگ رکن، ایک پاکستانی شہری اور جس شہر میں یہ کلب واقع ہے وہ وہاں کا مستقل شہری ہو۔ کسی بھی مجرمانہ جرم کے الزام میں سزایافتہ نہ ہو۔ ماضی میں، پاکستان میں کسی کرکٹ آرگنائزیشن کے دفتر سے ہٹایانہ گیا ہو۔کسی بھی سیاسی جماعت کا عہدیدار، منتخب نمائندہ، وزیر،سینیٹر،ایم این اے، ایم پی اے، ایم ایل اے، ناظم، نائب ناظم یا کونسلر، یا کسی سیاسی، مذہبی ، نسلی یا فرقہ وارانہ جماعت سے کسی بھی قسم کی مالی یا مادی حمایت نہ رکھتا ہو۔

وہ حکومتی ملازم، عوامی خدمت گار، سِول ملازم یا کسی بھی وفاقی یا صوبائی کارپویشن کا ملازم یا سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، کرکٹ ایسوسی ایشنز ، پی سی بی یا کسی بھی خودمختارادارے یا محکمےیا اس سے وابستہ کمپنی کاملازم نہ ہو۔

چ): کسی بھی عہدیدار کی مدت ملازمت دو سال ہوگی۔ کلب کے عہدیداراور نہ ہی کلب کی جنرل باڈی کے کسی ووٹنگ ممبر کو کوئی معاوضہ دیا جائے گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص مسلسل دو مرتبہ منتخب کیا جاسکتا ہے اور تیسری مرتبہ کے لیے اسے ایک مکمل مدت یعنی دو سال کے عرصے تک انتظار کرنا ہوگا۔

ح): آرٹیکل 11 صدر اور خزانچی کے اختیارات اور افعال کو بیان کرتا ہے جبکہ آرٹیکل 15 اس اقرار کے حوالے سے ہے جو کسی بھی عہدیدار کو اپنے انتخاب سے قبل سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن یا جنرل باڈی کے ساتھ کرنا ہوگا۔ آرٹیکل 21 سیکرٹریٹ کے حوالے سےتفصیلات بیان کرتا ہے، جس کے اخراجات کلب کو خود برداشت کرنے ہیں، جو روزمرہ کے معاملات نمٹانے کے لیے اس کے ہیڈکوارٹر میں قائم کیا جائے گا۔

پی سی بی کو امید ہے کہ کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین میں طے شدہ گائیڈلائنز کی روشنی میں پاکستان کرکٹ بورڈایک ایسی بنیاد قائم کر رہا ہے جو نئے ڈومیسٹک سٹرکچر کی مکمل تائید کرے گی۔

کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد:

بی او جی نے کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد برائے 2020 کی منظوری بھی دے دی۔:

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان قوانین کی تعمیل سب سے پہلے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے تحت تسلیم شدہ کرکٹ کلبوں کے ذریعے ہوگی اور جب ایک مرتبہ سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز قائم ہوں گی تو یہ ان کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔قواعد کی چند نمایاں خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:

ا): قاعدہ 3 کے مطابق، منسلک رکن، ایسوسی ایٹ رکن اور فُل رکن ، یہ وہ تین اقسام ہیں جن کے  تحت کسی بھی کرکٹ کلب کو ایک سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ تسلیم یا منسلک کیا جائے گا۔

ب): قواعد 5،6 ور7 میں الحاق، ایسوسی ایٹ اور فُل رکن کے کلبوں کے معیار کو تفصیل سے واضح کیا گیا ہے؛ اس حوالے سے چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

•  منسلک شدہ رکن کلب: 3 ووٹنگ اراکین اور کم از کم 18 پلیئنگ اراکین ( اس سے قطع نظر کے یہ ووٹنگ اراکین ہیں یا نان ووٹنگ )

•  ایسوسی ایٹ کلب رکن: کلب کے دستور کو مکمل اپنائے اور اس پر عمل درآمد کروائے گا۔ کم از کم 10 ووٹنگ اراکین اور کم از کم 18 پلیئنگ اراکین (اس سے قطع نظر کے  یہ ووٹنگ اراکین ہیں یا نان ووٹنگ)، جن میں سے کم از کم 2، 18 سال سے کم عمر کے  ہوں۔ ایسوسی ایشنز کے زیراہتمام تمام لازمی ایونٹس میں شرکت کی ہو۔یہاں کھلاڑیوں کے نیٹ پریکٹس کا علاقہ،کھیلنے کے قابل پچز، ٹرف یا سیمنٹڈ جو بھی دستیاب ہےاورایک قابل کوچ موجود ہو جس نے پی سی بی کا لیول ون کوچنگ کورس کیا ہو

•  فُل ممبر کلب: کم ازکم 15 ووٹنگ اراکین،بورڈ کی گراؤنڈز پالیسی کے تحت ایک وقف شدہ کرکٹ گراؤنڈجو کسی دوسرے کلب کے زیراستعمال نہ ہو، مقررہ معیار کے  مطابق وقف شدہ متعدد نیٹس، تین سے زیادہ ٹرف پچز، کھلاڑیوں کے لیے ایک وقف شدہ مدت کے لیے جمنازیم اور انڈر13 اور انڈر16 کی سطح پر سرگرم جونیئر ٹیموں کی موجودگی

پ): قواعد 10 اور 11بالترتیب غیرفعال سٹیٹس کے نوٹیفیکشن اور فعال پلیئنگ سٹیٹس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہیں۔ قواعد 12 اور 13بالترتیب کھلاڑیوں کی رجسٹریشن اور منتقلی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے  ہیں جبکہ رول 16 اس سالانہ سبسکریپشن فیس کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتا ہے جو کلب کو سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ الحاق کے لیے جمع کروانی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ