ضلع کرم کے علاقے بالش خیل میں زمین کے تنازعے پر پاڑہ چمکنی اور بالش خیل قبائل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ چار روز سے جاری ہے۔
تاحآل جھڑپوں میں فریقین کے دس افراد ہلاک اور چالیس سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
پارلیمنٹیرینز، قبائلی عمائدین، ضلعی انتظامیہ اور فورسز کی جانب سے جھڑپیں رکھوانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
جھڑپوں میں فریقین کی جانب سے بھاری اور خود کار ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔
زخمی صدہ اور پاراچنار ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کیے گئے ہیں۔
ڈی پی ضلع کرم محمد قریش اور ڈپٹی کمشنر شاہ فہد نے میڈیا کو بتایا کہ قبائلی عمائدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے فریقین کے مابین جھڑپیں رکھوانے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
Call for help
— Shahida Shah|کاکاخیل (@sshahkk) July 1, 2020
I got call for help from #Kurram, the women & children are suffering due to sectarian war between tribes in Upper & Lower Kurram,
please take immediate action, all of them are our Muslim & Pakistani brothers & sisters, please help them@ImranKhanPTI @BBhuttoZardari
جی او سی اسد نواز جنجوعہ، ڈی آئی جی کوہاٹ ڈویژن طیب حفیظ، کمشنر کوہاٹ سید جبار شاہ نے ایم این اے ساجد طوری کے ہمراہ مذاکرات کا عمل جاری رکھا اور جھڑپیں رکھوانے کے لیےفریقین کے عمائدین کے ساتھ مذاکرات کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب مختلف تنظیمیں جائیداد کے تنازعے پر پیدا ہونے والی اس صورتحال کے خلاف دھرنا دے رہی ہیں اور اس قسم کی صورتحال سے مستقبل میں بچنے اور جھڑپیں فوری طور رکھوانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا موقف ہے کہ اگر انتظامیہ تنازعات کے حل کے لیے موثر اقدامات اٹھاتی اور بر وقت مسائل حل کیے جاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔
ان جھڑپوں اور جائیداد کے تنازعات کے حوالے سے پشاور اور اسلام آباد میں بھی قبائل کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔