اجمل وزیر کا اصرار ان کے خلاف سازش ہوئی، کس نے کی نہیں بتایا

مبینہ آڈیو میں ایک شخص اجمل وزیر کو یہ بتا رہے ہیں کہ سیکرٹری انفارمیشن نے تقریبا دو کروڑ روپے ان کو اشتہارات کی مد میں دیے ہیں جس پر اجمل وزیر ان کو بتا رہے ہیں کہ اس پر 12 فیصد کمیشن کتنا بنتا ہے تو جواب میں یہ شخص کہتے ہیں کہ یہ تقریبا 25 لاکھ روپے۔

(ٹوئٹر)

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی مشیر اطلاعات اجمل وزیر کو اپنے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کے خلاف ایک آڈیو ٹیپ کے حوالے سے انکوائری شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

یہ فیصلہ وٹس ایپ پر ان کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد کیا گیا جس میں سنا جا سکتا ہے کہ یہ آواز اجمل وزیر کی ہے جس میں وہ سرکاری اشتہارات کے حوالے سے کسی شخص کے ساتھ شاید ڈیل کر رہے ہیں ۔

آڈیو ٹیپ میں سنا جا سکتاہے کہ کہ اجمل وزیر اس شخص کو کہہ رہے ہیں کہ اگر میں حکومت سے اشتہارات کے پیسے آپ کو لے کر دوں تو حکومت مجھ سے جنرل سیلز ٹیکس کے بارے میں پوچھے گی تو اس کا کیا ہوگا۔

جس کے جواب میں اس شخص کا کہنا ہے کہ آپ اس سے بے فکر رہیں وہ بالکل کلیر ہوگا۔

آڈیو میں ایک شخص اجمل وزیر کو یہ بتا رہے ہیں کہ سیکرٹری انفارمیشن نے تقریبا دو کروڑ روپے ان کو اشتہارات کی مد میں دیے ہیں جس پر اجمل وزیر ان کو بتا رہے ہیں کہ اس پر 12 فیصد کمیشن کتنا بنتا ہے تو جواب میں یہ شخص کہتے ہیں کہ یہ تقریبا 25 لاکھ روپے۔

آڈیو ٹیپ میں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ میرے لیے ان لوگوں نے حالات اتنے خراب کیے ہیں کہ وہ میری بات بھی نہیں سنتے تو اس کو ہٹانا پڑے گا۔ تاہم اجمل وزیر نے آڈیو میں یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کس کی بات کر رہے ہیں۔

لیکن یہ شخص بعد میں اجمل وزیر سے بات کرتے ہوئے بہرہ مند کا نام لیتے ہیں جو صوبائی انفارمیشن ڈیپارمنٹمنٹ کے اعلی عہدیدار ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ اجمل وزیر کو اپنے عہدے سے ہٹایا گیا اور مشیر بلدیات کامران بنگش کو مشیر اطلاعات کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔

اجمل وزیر نے اپنے ویڈیو ردعمل میں الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف منظم سازش ہوئی ہے۔ ’سازشیوں نے راستہ روکنے کے لیے گھٹیہ طریقہ اپنایا۔‘ تاہم انہوں نے ان عناصر کی نشاندہی نہیں کی۔

ان کا جواز تھا کہ مختلف اجلاسوں اور بریفنگز کی آڈیو کو کٹ کر کے من گھڑت آڈیو تیار کی گئی۔ ’جس معاملے پر مجھے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس سے میرا تعلق ہی نہیں۔‘

آڈیو ٹیپ کے حوالے سے ایک نوٹیفیکیشن جو چیف منسٹر سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے میں لکھا گیا ہے کہ اجمل وزیر کی مبینہ آڈیو ٹیپ کے حوالے سے وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا نے انکوائری کی ہدایت کی ہے۔

اجمل وزیر کے قریبی سمجھے جانے والے ایک سرکاری آفیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی کی شرط پر اںڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ سارا مسئلہ کرونا کے حوالے سے آگاہی مہم اور اشتہارات کے لیے مختص فنڈز سے شروع ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اجمل وزیر اور ان کے چند ساتھیوں پر شک کیا جا رہا تھا کہ وہ میڈیا اشتہارات میں کمیشن لیتے ہیں جس پر انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کچھ آفسران کے شدید تحفظات تھے۔

اہلکار کے مطابق اس پر سابق سیکرٹری انفارمیشن کا جن کا حال ہی میں تبادلہ بھی کیا گیا ہے، ڈائریکٹر انفارمیشن کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔ اہلکار کے مطابق اس اشہتاری مہم کے لیے حکومت نے تقریبا پانچ کروڑ روپے مختص کیے تھے جس میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو اشتہارات دینا شامل تھا۔

اس سارے معاملے پر مشیر اطلاعات و بلدیات کامران خان بنگش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مبینہ آڈیو لیک ہونے پر وزیر اعلٰی نے بروقت اور واضح نوٹس لیا ہے اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے اجمل وزیر کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

بنگش نے مزید بتایا کہ 'مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کیا جائے گا اور اگر اجمل وزیر بے گناہ ثابت ہوئے تو دوبارہ ٹیم کا حصہ ہوں گے۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلٰی نے چیف سیکرٹری کو اعلٰی سطح انکوائری مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔

اجمل وزیر: مسلم لیگ ق کے ادنی کارکن سے مشیر اطلاعات تک کا سفر

اجمل وزیر کا تعلق خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی سے ہے۔ پاکستان تحریک اںصاف میں شمولیت اختیار کرنے سے پہلے اجمل وزیر پاکستان مسلم ق کے رہنما تھے اور بعد میں اسی پارٹی کے مرکزی نائب صدر بھی رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور کے سینیئر صحافی جمشید باغوان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زیادہ تر پریس کانفرنسز کے دوران اجمل وزیر چودھری شجاعت اور پرویز الہٰی کے پیچھے کھڑے نظر آتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اجمل وزیر نے بعد میں کرنٹ افئیرز ٹاک شوز میں آںا شروع کیا اور 2018 کے عام انتخابات سے چند ہفتے پہلے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔

باغوان نے بتایا کہ 'اجمل وزیر نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ وہ صحافیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔ سات آٹھ سال پہلے انہوں نے پشاور میں کوشش کی کہ پشاور کے صحافیوں کے ساتھ تعلقات بنائیں تاہم بعد میں وہ اسلام آباد چلے گئے اور وہاں سے میڈیا سکرین پر آنا شروع ہوگئے۔'

پی ٹی آئی میں جانے کے بعد اجمل وزیر نے انتخابات میں تو حصہ نہیں لیا تاہم ان کو صوبائی انتخابات کے بعد قبائلی اضلاع کے لیے وزیر اعلٰی کا مشیر بنا دیا گیا۔

بعد میں انہیں صوبائی مشیر اطلاعات کا عہدہ دے دیا گیا۔

اجمل وزیر پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ 2019 میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ممبر بھی بنائے گئے تھے اور انہیں پی ٹی ایم کے ساتھ بات چیت کرنے کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان