ٹک ٹاک پر پابندی: 'اب ڈانس ختم اور مزدوری شروع'

بھارت میں ٹک ٹاک پر پابندی نے چھوٹے شہروں اور دیہات کی خواتین کے لیے تفریح کے مواقع اور شہرت کے دروازے بند کر دیے۔

چین کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی اور خونی تصادم کے بعد جب بھارتی حکومت نے 'سکیورٹی خدشات' کو بنیاد بناتے ہوئے مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سمیت دیگر 58 چینی ایپس پر پابندی عائد کی تو اس نے چھوٹے شہروں کی خواتین کے لیے تفریح کے مواقع اور شہرت کے دروازے بند کر دیے۔

ریاست مدھیہ پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش پذیر 27 سالہ ممتا ورما کی شادی ان کی کالج تک پڑھائی مکمل ہونے کے فوری بعد کر دی گئی تھی۔ اب وہ گھر میں رہ کر اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں۔ ایک دن ممتا کی بیٹی نے ان کے فون پر ٹک ٹاک ایپ انسٹال کر دی جس کے بعد وہ اس ایپ پر موجود مختصر دورانیے کی دلچسپ ویڈیوز کی دلدادہ ہوگئیں۔

ممتا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انسٹاگرام اور یوٹیوب سے زیادہ انہیں ٹک ٹاک پر موجود ویڈیوز پسند ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی ویڈیوز ریکارڈ کرکے انہیں ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرنا شروع کردیا۔

’میں نے اپنی پہلی ویڈیو پر پانچ لائیکس کے ساتھ اس سفر کی شروعات کی تھی۔ یہ میرے لیے بہت بڑی بات تھی۔‘ جلد ہی ان کے 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز بن گئے اور وہ اپنے چھوٹے اور سادہ سے گھر میں فلمائی گئیں ڈانس ویڈیوز سے ہزاروں روپے کمانے لگیں، انہیں ایک ویڈیو کے چار ہزار روپے ملتے تھے۔

’یہ زیادہ رقم تو نہیں تھی لیکن ٹک ٹاک سے حاصل ہونے والی میری آمدنی سے گھر چلانے میں اور نئے گھر کے لیے مالی انتظام کرنے میں مدد ملی۔ 10 ہزار روپے بھی ہمارے لیے بہت بڑی رقم تھی۔‘

لیکن انہیں اس کا صرف مالی فائدہ ہی نہیں ہوا بلکہ اس سے انہیں خود اعتمادی بھی ملی۔ ’ٹک ٹاک سے پہلے میرے اندر لوگوں سے بات کرنے کا اعتماد نہیں تھا، لیکن اس ایپ نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔‘

بھارت کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کا 70 فیصد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے یہاں زندگی ممبئی اور نئی دہلی جیسے بڑے شہروں سے بہت مختلف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا کی حوصلہ افزائی کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے امیتابھ کمار کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک نے دیہی علاقوں کے بہت سے افراد کی زندگیاں بدل دیں۔

ایک اور ٹک ٹاک سٹار ارچنا اروند کو امید ہے کہ پابندی کے باوجود اس پلیٹ فارم سے حاصل ہونے والے فوائد برقرار رہیں گے۔ ریاست مہاراشٹر کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ ارچنا شاذ و نادر ہی اپنے قدامت پسند خاندان اور ہمسایوں کے خوف سے گھر سے نکلی تھیں۔

تاہم ٹک ٹاک نے اس ہوم بیوٹیشن کو ’ٹک ٹاک کی رانی مکھر جی‘ بنا دیا، جن کے اس پلیٹ فارم پر  75 ہزار فینز ہیں۔ وہ اپنی ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے لیے مقامی مقابلہ جیت چکی ہیں اور اب وہ ایک شارٹ فلم کا بھی حصہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل