جمال خاشقجی قتل: سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھیوں سمیت 16 افراد پر سفری پابندیاں

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست میں سعودی ولی عہد کے سابق ساتھی سعود القہتانی اور شہزادہ محمد بن سلمان کے غیر ملکی دوروں میں ان کے ساتھ جانے والے مہر مترب کا نام بھی شامل ہے۔

جمال خاشقجی کو گذشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔ فائل تصویر: اے ایف پی

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نےگذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعوی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں 16 افراد کو نامزد کرتے ہوئے ان پر سفری پابندیاں عائد کردیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اس اقدام سے مذکورہ افراد اور ان کے اہلخانہ امریکہ میں داخلے کے لیے نااہل قرار پائیں گے۔

اپنے قتل سے قبل جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھا کرتے تھے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بہت بڑے نقاد تھے۔

گذشتہ اکتوبر میں خاشقجی کے قتل کے بعد کئی ہفتوں تک سعودی عرب کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا کہ اسے صحافی کے بارے میں کوئی علم نہیں، تاہم بعدازاں سعودی حکام نے اس بات کو تسلیم کرلیا کہ جمال خاشقجی شہزادہ محمد بن سلمان کے سابق مشیروں کے ہاتھوں ایک آپریشن میں ہلاک ہوئے، تاہم ریاست نے اس بات سے انکار کردیا کہ سعودی ولی عہد اس واقعے میں کسی بھی طرح سے ملوث تھے۔

پیر کو جاری کی گئی اس فہرست میں ولی عہد کے سابق ساتھی سعود القہتانی اور شہزادہ محمد بن سلمان کے  غیر ملکی دوروں میں ان کے ساتھ جانے والے مہر مترب کا نام بھی شامل ہے۔

اگرچہ ان ناموں کا اعلان عوامی طور پر پہلے ہی کیا جاچکا ہے، تاہم پیر کو ہونے والی نامزدگیوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان افراد کے اہلخانہ پر بھی سفری پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا