ملائیشیا میں حجاب سے آزادی کی کوشش

مسلمان اکثریتی ملک ملائیشیا میں چند خواتین حجاب پہننے سے انکار کر رہی ہیں اور ان کے انکار کو روایات کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے۔

مسلمان اکثریتی ملک ملائیشیا میں چند خواتین حجاب پہننے سے انکار کر رہی ہیں۔ ان کے اس انکار کو روایات کے خلاف قدم قرار دیا جا رہا ہے اور بعض لوگ اسے ملک میں بڑھتی ہوئی قدامت پسندی کو روکنے کی کوشش سمجھ رہے ہیں۔

مذہبی حکام کی ہراسانی کا شکارمریم لی ملائیشیا میں ایک متنازع شخصیت ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ انہیں پوری زندگی بتایا گیا کہ حجاب پہننا واجب ہے اور اگر انہوں نے انکار کیا تو یہ گناہ ہو گا لیکن پھر انہیں معلوم ہوا کہ دراصل ایسا نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مریم ایسا کرنے والی اکیلی نہیں۔ چند خواتین سیاست دان، مرکزی بینک کی سابق گورنر اور نہ ہی سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کی اہلیہ یا بیٹی حجاب پہنتی ہیں۔

سارا (فرضی نام) نے بتایا: 'میں مسلمان پیدا ہوئی تھی، میں اب بھی مسلمان ہوں اور حجاب نہ لینے سے میرا دین کم نہیں ہوا۔ میں اب بھی اپنے عقائد پر چلتی ہوں۔ میں اب بھی اسلام پر یقین رکھتی ہوں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ملائیشیا کے مرد، خصوصاً بااختیار مرد، ان کی سوچ یہ ہے کہ عورتوں کو ایک خاص حلیے میں سامنے آنا چاہیے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو حجاب پہنتی ہیں وہ نہ پہننے والوں سے بہتر ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین