AK-47 کے ساتھ برقع پوش خواتین کے پیچھے بھاگنے والے کون؟

برطانیہ میں ’اسلاموفوبیا‘ کے ایک اور واقعے میں ایسسکس کاؤنٹی میں اسلام مخالف پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اسے نفرت پر مبنی جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں ( Newsquest/SWNS.com ) 

برطانیہ میں ’اسلاموفوبیا‘ کے ایک اور واقعے میں ایسسکس کاؤنٹی میں اسلام مخالف پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں۔

ایک سے زیادہ مقامات پر آویزاں ان پوسٹرز میں صلیبی جنگ کے روایتی جنگجو (کرسڈر) کو 47-AK رائفلز کے ساتھ برقع پوش خواتین کے پیچھے بھاگتے دکھایا گیا ہے جبکہ ان پر ’اسلام پسندوں کا خیرمقدم نہیں کرتے‘ تحریر ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اسے نفرت پر مبنی جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ریلے سٹریٹس میں آویزاں ان پوسٹرز میں مسلمانوں کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ وہ یہاں سے چلے جائیں ورنہ وہ خود ان کو نکال دیں گے۔

پوسٹرز میں پین۔یورپین دور کے سفیدفام نسل پرست گروہ ’جنریشن آئیڈنٹٹی‘ کے زیر استعمال علامات کی نمائش بھی کی گئی ہے۔

مقامی اخبار ’ساؤتھ اینڈ سٹینڈرڈ‘ جس نے سب سے پہلے ان پوسٹرز کے حوالے سے خبر دی تھی، کا کہنا ہے کہ ابتدا میں پولیس نے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم کے طور پر ڈیل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم ’دی انڈپینڈنٹ‘ کے رابطہ کرنے پر ایسسکس پولیس کے ترجمان نے کہا کہ وہ اسے نفرت انگیز واقعے کے طور پر ہی دیکھ رہی ہے۔

’ہم ریلے کے آس پاس مختلف مقامات پر آویزاں کیے گئے سٹیکرز سے واقف ہیں جن میں اسلام مخالف تحریر درج ہیں۔ ہم اس میں ملوث افراد سے مل کر اس حوالے سے ان کے ارادوں کے بارے میں بات کرنا چاہیں گے۔ ہم اسے نفرت انگیز واقعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔‘

ساؤتھ اینڈ ایتھنک مائنارٹی فورم کے چیرمین احمد خواجہ نے اس واقعے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ نے ساؤتھ اینڈ سٹینڈرڈ کو بتایا: ’اسلام مخالف پوسٹرز کا ظاہر ہونا پریشان کن اور مایوس کن ہے۔ اسلاموفوبیا جہالت کا نتیجہ ہے اور یقینی طور پر جو لوگ ایسے نفرت انگیز واقعات میں ملوث ہیں وہ اپنی زندگی میں کبھی مسلمانوں سے ملے بھی نہیں ہوں گے۔‘

’یہ افسوس ناک امر ہے کہ آج کی سیاست اور میڈیا میں اسلام مخالف تعصب ایک عام بات بن گئی ہے۔ اس کو بھی ہوموفوبیا یا یہود مخالف جیسے نفرت انگیز جرائم کی طرح سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔‘

’جنریشن آئیڈنٹٹی‘ خود کو ’وطن پرست نوجوانوں کی تحریک‘ کہتے ہیں جو مقامی افراد کے وطن، آزادی اور روایت پر یقین رکھتے ہیں اور سقوط غرناطہ کی طرز پر یورپ میں پھر سے عیسائیت کا پرچم لہرانے کا عزم رکھتے ہیں۔

یہ اس سفید فام نسل پرستی کے جذبات کو فروغ دیتا ہے جس نے کرائسٹ چرچ مسجد کے حملہ آور کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

یورپ میں اسلام کو روکنے اور بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کو واپس دھکیلنے کے لیے اس تنظیم کے سرگرم کارکنوں نے یورپی سرحدوں پر گشت کے لیے ایک کشتی حاصل کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا