چھاتی کا کینسر: خواتین اپنا ٹیسٹ خود کیسے کریں؟

چھاتی کے سرطان کے بارے میں اہم اور ضروری معلومات۔

بہت سی عورتیں باقاعدگی سے اپنی چھاتی میں تبدیلیاں جانچنے کے لیے معائنہ نہیں کرتیں(اے ایف پی)

چھاتی کے کینسر کا شمار برطانیہ کے بہت عام کینسروں میں ہوتا ہے اور ہر سال 55 برس سے کم عمر کی پانچ ہزار خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔

26 اگست کو سابق بینڈ ’گرلز الاؤڈ‘  کی گلوکارہ سارہ ہارڈنگ نے اعلان کیا کہ انہیں چھاتی کا کینسر ہے جو بدن کے دوسرے حصوں تک پھیل چکا ہے۔

تنظیم ’بریسٹ کینسر ناؤ‘ کے مطابق برطانیہ میں ہر آٹھ میں سے ایک عورت زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر چھاتی کا سرطان کا شکار ہوتی ہے۔

اس کے باوجود بہت سی عورتیں باقاعدگی سے اپنی چھاتی میں تبدیلیاں جانچنے کے لیے معائنہ نہیں کرتیں۔

بوپا اور ایچ سی اے ہیلتھ کیئر یو کے کے مطابق چار میں سے ایک عورت نے اعتراف کیا کہ انہیں یاد نہیں کہ انہوں نے آخری بار کب چھاتی کا معائنہ کیا تھا۔

ایچ سی اے ہیلتھ کیئر یو کے کی کنسلٹنٹ بریسٹ اینڈ آنکوپلاسٹک سرجن جوانا فرینکس کا کہنا تھا: ’چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص اتنی اہم ہے کہ یہ مریضوں کو پیچیدہ سرجری اور ادویات سے علاج سے بچا سکتی ہے۔

’90 فیصد عورتوں، جن میں جلد تشخیص ہو جاتی ہے، وہ تشخیص کے پانچ سال بعد تک زندہ اور صحت مند رہتی ہیں۔ تاہم اگر تشخیص دیر سے ہو تو یہ شرح گھٹ کر 15 فیصد رہ جاتی ہے۔‘

اس مقصد کی خاطر یہ انتہائی ضروری ہے کہ خواتین خود اپنا معائنہ کریں، لیکن یہ کیسے کیا جائے اور اس دوران کیا دیکھنا چاہیے؟ ان سوالوں کے جواب حاضر ہیں:

چھاتیاں کیسے محسوس ہونی چاہییں؟

چھاتی کے کینسر کی علامات کے بارے میں سوچنے سے پہلے یہ جاننا اہم ہے کہ آپ کی عام طور پر چھاتیاں محسوس ہوتی ہیں اور نظر آتی ہیں۔ اس طرح آپ ان میں ہونے والی کوئی بھی تبدیلی جلد معلوم کر کے ڈاکٹر سے مشورہ کر سکیں گی۔

ہر عورت کی چھاتیاں مختلف ہوتی ہیں اور ان کا سائز، شکل اور ٹھوس پن مختلف ہوتا ہے۔ برطانوی محکمۂ صحت این ایچ ایس کے مطابق ایک چھاتی کا دوسری سے بڑا ہونا نارمل ہے۔

اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماہواری کی وجہ سے مہینے کے مختلف اوقات میں چھاتیاں مختلف انداز میں محسوس ہوں گی۔ اسی طرح سن یاس (ماہواری ختم ہونے کی عمر کے بعد) میں بھی بعض عورتوں کی چھاتیاں نرم اور کم ٹھوس محسوس ہو سکتی ہیں۔

میں اپنی چھاتیوں کا معائنہ کیسے کروں؟

برطانوی محکمۂ صحت این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ چھاتیاں چیک کرنے کے لیے آئینے کے سامنے کھڑا ہونا مفید ہو سکتا ہے۔

ادارہ کہتا ہے کہ پہلے دیکھیں کہ چھاتیوں میں کوئی نظر آنے والی تبدیلی تو نہیں آئی۔ پہلے بازو اپنے پہلو پر رکھ کر اور پھر انہیں اوپر اٹھا کر دونوں طریقوں سے چھاتیوں کا بغور جائزہ لیں۔

اس کے بعد ہر چھاتی کو چھو کر دیکھیں۔ ایسا کرتے وقت اس اس جگہ کو چھوئیں جہاں چھاتی کا ٹشو ہے، بشمول بغلوں میں اور ہنسلی کی ہڈی (کالر بون) تک۔

مجھے کیا چیز ڈھونڈنی چاہیے؟

  • کسی واضح گلٹی یا گومڑ کے علاوہ بھی چھاتی کے کینسر کی مختلف علامات ہو سکتی ہیں۔
  • این ایچ ایس کے مطابق اگر آپ مندرجہ ذیل میں سے کوئی تبدیلی دیکھیں تو اپنے ڈاکٹر کے علم میں لے آئیں:
  • چھاتی کی شکل، آؤٹ لائن، یا شکل میں تبدیلی
  • جلد کے دیکھنے اور چھونے میں تبدیلی، جیسے کھنچاؤ یا گڑھا پڑنا
  • چھاتی یا بغل میں ایک نیا گومڑ، گلٹی یا ابھرا ہوا حصہ جو دوسری چھاتی کے اسی حصے سے مختلف ہو
  • نپل سے دودھ کے علاوہ کسی اور مواد کا اخراج
  • نپل سے خون بہنا
  • نپل پر نم یا سرخ حصہ جو آسانی سے مندمل نہ ہو
  • نپل یا اس کے اردگرد سرخ باد (ریش)
  • چھاتی میں درد یا بےآرامی، خاص طور پر اگر یہ درد نیا ہے اور جانے کا نام نہیں لے رہا (البتہ درد چھاتی کے کینسر کی شاذ و نادر ہونے والی علامت ہے)

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مجھے کب اور کتنی بار چھاتیوں کا معائنہ کرنا چاہیے؟

  • آپ دن میں کسی بھی وقت، کہیں بھی چھاتیوں کا معائنہ کر سکتی ہیں۔ چاہے صوفے پر بیٹھ کر معائنہ کریں یا پھر لباس تبدیل کرتے وقت۔
  • تاہم بعض خواتین کو شاور لیتے وقت صابن بھرا ہاتھ دونوں چھاتیوں اور بغلوں کے نیچے پھیر کر تبدیلیوں کا معائنہ کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔
  • کتنی بار معائنہ کرنا چاہیے، اس کی کوئی واضح تعداد نہیں بتائی گئی، البتہ بریسٹ کینسر کے خیراتی ادارے کوپا فیل (CoppaFeel!) کے مطابق مہینے میں کم از کم ایک بار ایسا کرنا چاہیے۔
  • اس طرح آپ کو اعتماد سے معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے کیا نارمل ہے اور اگر کوئی تبدیلی آتی ہے تو آپ اسے فوراً پکڑ سکیں گی۔

کیا چھاتیوں میں گلٹی ہونا نارمل ہے؟

این ایچ ایس کے مطابق بہت سی عورتوں کی چھاتیوں میں گلٹیاں ہوتی ہیں، اور دس میں سے نو بار وہ سرطانی نہیں ہوتیں۔

تاہم اگر آپ کو کوئی ایسی گلٹی محسوس ہو جو آپ کے لیے نارمل نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

میموگرام کیا ہے اور کیا مجھے کروانا چاہیے؟

میموگرام چھاتیوں کا ایکس رے ہے اور عام طور پر اسے ہسپتال کے بریسٹ سکریننگ یونٹ میں لیا جاتا ہے۔ میموگرام چھاتیوں کے ٹشو میں چھوٹے چھوٹے ایسے حصوں کی نشان دہی کر سکتا ہے جن میں کیلشیئم ہو۔ اس کیلسی فیکیشن کہا جاتا ہے۔

کیلسی فیکیشن غیر سرطانی وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے، تاہم یہ کینسر کی ابتدائی علامات میں بھی شامل ہے۔ تجربہ کار ٹیکنیشن اور ڈاکٹر بتا سکتے ہیں کہ کیلسی فیکیشن غیر سرطانی ہے یا نہیں اور آیا مزید ٹیسٹوں کی ضرورت ہے یا نہیں۔  

اس وقت (برطانیہ میں) 50 سے 70 برس کی خواتین کا ہر تین سال بعد میموگرام کیا جاتا ہے۔ تاہم این ایچ ایس یہ پروگرام کو بطور ٹرائل توسیع دے رہا ہے، اور 47 سے 73 برس کی عمر کی بعض خواتین کو یہ سہولت فراہم کر رہا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت