پاکستان کو بھارتی انتخابات کے نتائج کا انتظار

اسلام آباد میں خارجہ پالیسی کے صحافیوں سے خصوصی گفتگو میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ پاک بھارت کے تعلقات کا تناؤ کچھ نئی بات نہیں ہے۔


پاکستان میں سہیل محمود نے آج (17 اپریل) سے سیکرٹری خارجہ کے عہدے پر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ عہدہ تہمینہ جنجوعہ کے ریٹائر ہونے کے بعد لیا ہے۔ سہیل محمود اس سے قبل دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

اسلام آباد میں خارجہ پالیسی کے صحافیوں سے خصوصی گفتگو میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ پاک بھارت کے تعلقات کا تناؤ کچھ نئی بات نہیں ہے۔ ’ہمیشہ سے کشمیر کے مسئلے کو لے کر بھارت کے ساتھ تعلقات میں تناؤ رہا ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پاک بھارت تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ الزام تراشی سے گریز کریں۔ امید ہے بھارت میں انتخابات کے بعد تعلقات آگے بڑھیں گے۔

حکومت فوجی ہو یا سول، کسی کیساتھ کام کرنے میں مشکل نہیں رہی، سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ

خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خارجہ پالیسی سے متعلقہ صحافیوں سے الوداعی ملاقات میں کہا کہ انھیں خاتون سیکرٹری ہونے کی وجہ سے کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ انھوں نے کہا کہ میں خاتون بعد میں اور دفتر خارجہ کی افسر پہلے ہوں۔ وزارت خارجہ میں مرد ساتھیوں کے ساتھ مل کر برابری پر کام کیا۔سبکدوش ہونے والی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ پاکستان کی پہلی خاتون سیکرٹری خارجہ تھیں جو دو سال تک اس عہدے پر فائز رہیں۔

سفارت کاری کے اصل چیلنجز کیا ہیں؟

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ سفارتکار کی بنیادی ذمہ داری امن برقرار، ہر ملک کیساتھ تعلقات بہترین رکھنا ہے۔ پاکستان کے سفارتکار کا اصل امتحان اقوام متحدہ نیویارک، جنیوا میں ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کا کوئی سفارتکار باآسانی اقوام متحدہ میں پاکستانی سفارتکار سے ٹکر نہیں لے سکتا۔ انھوں نے کہا کہ 2011 میں جب میں ترجمان دفتر خارجہ تھی تب سلالہ، ریمنڈ ڈیوس جیسے چیلنجز تھے اس وقت انتہائی مشکل صورتحال رہی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیا خارجہ پالیسی کہیں اور مرتب کی جاتی ہے؟ 

اس سوال کے جواب میں تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ یہ کہنا کہ سفارتی پالیسی آبپارہ میں بنتی ہے غلط ہے کیا ہم صبح نو بجے سے آ کر رات دوبجے تک وقت ضائع کرتے ہیں؟ سب کام دفتر خارجہ کے افسر کرتے ہیں۔ پاکستانی سفیروں پہ کوئی روک ٹوک یا پابندی نہیں ہے۔ وہ اپنا کام کرنے میں آزاد ہیں۔انھوں نے کہا کہ بیوروکریٹ کو فوجی حکومت یا سول حکومت ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ اُس نے اپنا کام کرنا ہوتا ہے۔

پاک بھارت پر تعلقات کس نہج پر ہیں؟

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ اس وقت پاک بھارت تعلقات پر پریشان نہ ہوں۔ بھارتی انتخابات ہو جانے دیں پھر بھارت کیساتھ تعلقات اور ہوں گے۔ بھارت میں انتخابات تک خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، خطے میں امن چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں نئے ہائی کمشنر کے لیے پروفیشنل اور خارجہ امور ماہر کو نئی دہلی بھیجا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان