ترکی: بغاوت میں ملوث فوجی اہلکاروں اور شہریوں کو سزا

سزا کا سامنا کرنے والے افراد پر سال 2016 میں صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

(اے ایف پی)

ترکی میں عدالت نے سال 2016 میں ہونے والی فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام کا سامنا کرنے والے سینکڑوں فوجی اہلکاروں اور شہریوں کو سزا سنا دی ہے۔

یہ سزا جمعرات کے روز سنائی گئی۔ سزا کا سامنا کرنے والے افراد پر سال 2016 میں صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان 475 افراد کے خلاف گذشتہ تین سال سے قانونی کارروائی جاری تھی جن میں کئی جنرلز اور جنگی طیاروں کے پائلٹ بھی شامل ہیں ۔

ان افراد پر فوجی بغاوت، اہم حکومتی عمارات پر بم حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے جن میں ترکی کی پارلیمنٹ کا ایک حصہ بھی شامل تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ مقدمہ امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے مبینہ تعلق رکھنے والے افراد پر چلائے جانے والے دو مقدموں میں سے ایک تھا۔

فتح اللہ گولن پر انقرہ کی جانب سے ناکام بغاوت کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

گولن نے اس بغاوت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اس بغاوت کے نتیجے میں ترکی میں 250 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جب کہ بغاوت میں ملوث 30 افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

اس مقدمے کا آغاز یکم اگست 2017 کو کیا گیا تھا جب کہ حکومتی کریک ڈاؤن میں ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے جبکہ ایک لاکھ تیس ہزار افراد کو ان کی سرکاری نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا