خبردار! اس طرح کے پاس ورڈ نہ رکھیں

تحقیق کاروں کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ 12345، 123456789 اور qwerty جیسے پاس ورڈز استعمال کیے جاتے ہیں۔

بہت سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو سائبر کرائم سے محفوظ رہنے کا درست طریقہ معلوم نہیں۔تصویر:اے ایف پی

برطانیہ میں حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے بعد کمپیوٹر صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ 12345 سے لے کر BLINK182 تک، سب سے زیادہ ہیک ہونے والے پاس ورڈ ہیں جبکہ سپرمین جیسے افسانوی کرداروں کے نام اور کھیلوں کی مختلف ٹیموں جیسے کہ لیور پول پریمیئر فٹبال ٹیم کے ناموں کو پاس ورڈ کے طور پر استعمال کرنا بھی انتہائی عام ہے۔

نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے اس سروے سے پتا چلتا ہے کہ بہت سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو سائبر کرائم سے محفوظ رہنے کا درست طریقہ معلوم نہیں اور 42 فیصد لوگ تو آن لائن فراڈ سے رقم گنوا بیٹھتے ہیں۔

صرف 15 فیصد افراد نے سروے میں بتایا کہ انھیں خود کو محفوظ رکھنے کا طریقہ معلوم ہے جبکہ نصف سے زائد نے جواب دیا کہ وہ اپنے اہم اکاؤنٹ کے لیے ہر بار الگ پاس ورڈ استعمال نہیں کرتے۔

تحقیق کاروں کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ 12345، 123456789 اور qwerty جیسے پاس ورڈز استعمال کیے جاتے ہیں۔

لفظ ’پاس ورڈ‘ اور 1111111 بھی صف اول کے اُن پانچ پاس ورڈز میں شمار ہوتے ہیں جنھیں باآسانی بُوجھ لیا جاتا ہے۔

سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ علیشا، مائیکل، ڈینیئل، جیسیکا اور چارلی عام طور پر پاس ورڈز کے طور پر استعمال کیےجاتے ہیں۔

لیور پول کی پریمیئر لیگ فٹبال ٹیم کے نام کو پاس ورڈ کے طور پر سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، ساتھ ہی چیلسیا اور آرسینال بھی صف اول کے پانچ پاس ورڈز میں شمار ہوتے ہیں۔

 میوزک بینڈز کے ناموں کو بھی پاس ورڈز کے طور پر بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، جیسے میٹیلیکا یا ایمی نیم یا کسی بھی اور بینڈ کے نام کو استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح سپرمین کا افسانوی کردار پاس ورڈز میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے جبکہ پوکے مون اور بیٹ مین بھی صف اول کے پانچ فیصد پاس ورڈز میں شمار ہوتے ہیں۔

نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے اس سروے سے یہ بھی سامنے آتا ہے کہ تین میں سے ایک برطانوی شہری کسی نہ کسی حد تک اپنے خاندان اور دوستوں کو بھی اپنا پاس ورڈ بتا دیتے ہیں تاکہ بوقت ضرورت ان سے پوچھ سکیں۔

ڈاکٹر آئن لیوے جو نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر ہیں، کا کہنا تھا: 'ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا ادارہ لوگوں کی مشکلات کو محسوس کرتا ہےاور ہم آپ کو ممکنہ خطرات سے بچانے کے لیے ایسی تجاویز دیتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’پاس ورڈز کا دوبارہ استعمال غیر محفوظ ہے لیکن اس سے بچا جاسکتا ہے۔ مشکل سے بُوجھے جانے والے پاس ورڈ کا استعمال محفوظ رہنے کی طرف پہلا قدم ہے اور تین ترتیب وار لیکن یاد رکھے جاسکنے والے الفاظ بطور پاس ورڈ ایک ساتھ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔‘

ڈاکٹر آئن لیوے کے مطابق: ’اچھے پاس ورڈ کا انتخاب واحد حل ہے، جو ان کی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی