قومی خواتین کرکٹ ٹیم کا دورہ زمبابوے کرونا کی نذر

دونوں بورڈز نے یہ مشترکہ فیصلہ ایمریٹس ایئرلائنز کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سفری پالیسی کے اجرا کے بعد کیا ہے۔

ابتدائی طور پر قومی خواتین کرکٹ ٹیم کو 21 فروری کو زمبابوے سے وطن واپس لوٹنا تھا (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور زمبابوے کرکٹ نے متفقہ فیصلے کے بعد پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا دورہ زمبابوے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دونوں بورڈز نے یہ مشترکہ فیصلہ ایمریٹس ایئرلائنز کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سفری پالیسی کے اجرا کے بعد کیا ہے۔ ایمریٹس ایئر لائنز پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی آفیشل ایئرلائن ہے۔

ابتدائی طور پر قومی خواتین کرکٹ ٹیم کو 21 فروری کو زمبابوے سے وطن واپس لوٹنا تھا۔

دونوں ممالک کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے مابین سیریز کا پہلا میچ نو فروری کو ہرارے میں کھیلا گیا تھا۔ سیریز کا دوسرا میچ 12 فروری بروز جمعے کو کھیلا جانا تھا۔

تاہم تازہ ترین سفری پالیسی کے تحت ایمریٹس ایئرلائنز نے 13 سے 28 فروری تک ہرارے سے دبئی تک اپنا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا ہے، جس کے بعد دونوں بورڈز کے اعلیٰ عہدیداران نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم 12 فروری کو ہرارے سے وطن واپس روانہ ہو جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ زمبابوے کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کے لیے کیے گئے خصوصی انتظامات کے بعد ان کے لیے دورہ ختم کرنے کا یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا تاہم ایمریٹس کی جانب سے 13 سے 28 فروری تک ہرارے سے دبئی کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کرنے کے فیصلے کے بعد انہیں اگلے 24 گھنٹے کے اندر اپنی ٹیم کو وہاں سے وطن واپس لانا تھا۔

وسیم خان نے کہا کہ وہ اس موقع پر تعاون کرنے اور صورت حال کو سمجھنے پر زمبابوے کرکٹ کے مشکور ہیں اور پرامید ہیں کہ وہ اب کسی موقع پر اس اضافی دورے کو ضرور مکمل کریں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو فیوچر ٹور پروگرام کے تحت اپریل میں زمبابوے کا دورہ کرنا ہے۔

دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل یہ سیریز ابھی تک اپنے ابتدائی پلان کے مطابق شیڈول ہے، تاہم پی سی بی اس دوران کوویڈ 19 کی صورت حال اور فلائٹ آپریشن کا مسلسل جائزہ لیتا رہے گا۔

قومی کرکٹ ٹیم کو 17 اپریل کو بلائیو روانہ ہونا ہے۔   

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ