کافی کا استعمال ہارٹ اٹیک کے خطرے میں کمی کا باعث ہے

تحقیق کے دوران دسیوں ہزار لوگوں کے طبی ریکارڈ کا کئی عشروں تک جائزہ لیا گیا جس سے پتہ چلا کہ کیفین والے مشروبات صحت کے لیے مفید ہیں۔

روزانہ کیفین والی کافی پینے کے صحت پر  اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں (پکسا بے)

طویل عرصے تک ہزاروں امراض قلب کے مریضوں کی صحت پر کی گئی تین مختلف تحقیقات سے برآمد ہونے والے نتائج کے مطابق کیفین والی کافی کے دن میں ایک سے تین کپ پینے سے دل کے حملے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ 

دل کی شریانوں کی بیماری Coronary artery disease، ہارٹ فیل اور دل کا دورہ دنیا بھر کی جان لیوا بیماریوں میں سر فہرست ہیں لیکن سائنس دانوں کے مطابق ابھی تک ان بیماریوں کی اصل وجوہات کا مکمل سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ 

امریکی ریاست کولوراڈو کی میونسپلٹی ارورا میں واقع یونیورسٹی آف کولوراڈو سکول آف میڈیسن میں کارڈیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیقی رپورٹ کے سینئر مصنف ڈیوڈ کاؤ کہتے ہیں، ’امراض قلب کا خطرہ پیدا کرنے والے عوامل میں سگریٹ نوشی، بڑھتی ہوئی عمر اور ہائی بلڈ پریشر تو معروف ہیں لیکن اس خطرے کی بنیادی ترین وجوہات ابھی دریافت ہونا باقی ہیں۔‘ 

سائنس دانوں نے دل کی تین معروف بیماروں کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا کافی کا لمبی عمر سے کوئی تعلق ہے۔

کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت کے ذریعے ٹیم نے 1948 میں 5,209 جوان افراد سے شروع ہونے والی فریمنگم ہارٹ سٹڈی سے حاصل کردہ مواد کا جائزہ لیا جس میں شرکت کرنے والوں کی اب چوتھی نسل ہے۔ Atherosclerosis Risk in Communities Study نامی تحقیق جو 1985 میں شروع ہوئی اور اس میں مختلف عمر، جنس، شہریت اور مقامات کے افراد کی مخصوص قلبی حالت کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ Cardiovascular Health Study جو 1989 میں اپنے آغاز سے لے کر ابھی تک 5,000 افراد کی صحت کا جائزہ لے چکی ہے۔ 

ہر جائزے میں کم سے کم اگلے 10 برس تک نگرانی کی جاتی رہی اور سائنس دانوں کے مطابق مشترکہ طور پر پورے امریکہ سے 21 ہزار شریک جوانوں کے متعلق معلومات پیش کی گئی ہیں۔ 

شکاگو میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی فن برگ سکول آف میڈیسن میں پریوینٹو میڈیسنز ن ڈیپارٹمنٹ نیوٹریشن ڈویژن کی سربراہ پروفیسر لنڈا وان ہورن کے مطابق، ’کافی پینے کے فوائد اور نقصانات کے موضوعات میں سائنس کی دلچسپی کا سبب دنیا بھر میں اس کا مسلسل بڑھتا ہوا استعمال اور مقبولیت ہے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں، ’خوراک کے تعین اور تجزیاتی طریقہ کار کے فرق کے ساتھ ساتھ خوراک کے متعلق فراہم کی گئی بنیادی معلومات میں جھول کی وجہ سے پیش کیے گئے جائزوں کے نتائج نسبتاً محدود نوعیت کے ہوتے ہیں۔‘ 

کیفین والی کافی پینے کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے روزانہ کی بنیاد پر صفر، ایک، دو، تین یا اس سے زائد کپ پینے والے افراد کی مختلف درجہ بندی کی ہے۔

 تینوں جائزوں کے مطابق کافی کے استعمال کے متعلق معلومات کا انحصار مطلوبہ افراد کی فراہم کی گئی ذاتی معلومات کی بنا پر تھا اور اس کو پرکھنے کا کوئی مخصوص معیاری پیمانہ میسر نہیں تھا۔ تینوں جائزوں کے مطابق جن افراد نے ایک یا ایک سے زیادہ کپ کافی پینے کا بتایا ان میں طویل مدتی بنیادوں پر ہارٹ فیل ہونے کے خطرات کم ہوئے۔

فریمنگم ہارٹ سٹڈیز اور دا کارڈیو ویسکیولر ہیلتھ سٹڈیز کے مطابق کئی دہائیوں کے دوران بالکل کافی نہ پینے کے مقابلے میں روزانہ ایک کپ کافی کے استعمال سے پانچ سے 12 فیصد تک ہارٹ فیل کے خطرات کم ہوئے ہیں۔

Atherosclerosis Risk in Communities Study کے مطابق روانہ ایک کپ کافی پینے والے اور بالکل نہ پینے والے افراد کو در پیش ہارٹ فیل کے خطرات میں کوئی فرق نہیں لیکن محققین کے مطابق روزانہ کم سے کم دو کپ کافی پینے والے افراد میں یہ خطرہ 30 فیصد تک کم ہے۔ 

بغیر کیفین کافی کے اثرات اس سے الٹ ہیں۔ بالخصوص فریمنگم ہارٹ سٹڈی کے مطابق اس سے ہارٹ فیل کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

 تاہم کارڈیو ویسکیولر ہیلتھ سٹڈی کے مطابق بغیر کیفین کافی کے استعمال کا ہارٹ فیل کے خطرات کم کرنے یا بڑھانے سے کوئی تعلق نہیں۔

جب محققین نے اس امر کی مزید تحقیق کی تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ کیفین کا استعمال کسی بھی شکل میں ہو ہارٹ فیل کے خطرات کم کرتا ہے اور زیادہ کافی پینے کے فوائد کی بظاہر ایک بڑی وجہ کیفین ہے۔

 ڈاکٹر کاؤ کہتے ہیں، ’کیفین اور ہارٹ فیل کے خطرے میں کمی کے درمیان نسبت حیران کن تھی۔‘

 کافی اور کیفین کو عام افراد دل کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اسے حرکت قلب اور ہائی بلڈ پریشر وغیرہ سے جا ملاتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کاؤ کہتے ہیں، ’کیفین کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اسی نسبت سے کم ہوتے ہارٹ فیل کے خطرات نے اس مفروضے کا دھڑن تختہ کر دیا ہے۔‘

 لیکن وہ خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’امراض قلب کے لیے جس یقین اور شدت کے ساتھ سگریٹ نوشی سے منع کیا جاتا ہے اور ورزش کرنے یا وزن کم کرنے کی تجاویز دی جاتی ہیں وہ تاکید کافی کی مقدار بڑھانے کے لیے نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس کے بارے میں ابھی اتنے ٹھوس ثبوت نہیں۔‘

 امریکہ کے وفاقی ہدایت نامہ برائے خوراک کی روشنی میں روزانہ تین سے آٹھ اونس کافی کے پیالے صحت مند خوراک ہو سکتے ہیں لیکن وہ صرف خالص بلیک کافی تجویز کرتا ہے۔ 

امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن مشہور کافی مشروبات جیسے لاتے اور میکیاٹو کے استعمال سے منع کرتی ہے جن میں کیلوریز، شوگر اور فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

 مزید برآں تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اپنے فوائد کے باوجود اگر کیفین کی زیادہ مقدار لی جائے تو یہ نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کو کیفین سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 پینسلوینا سٹیٹ یونیورسٹی میں غذائی سائنس کی پروفیسر پینی کرس ایتھرٹن کہتی ہیں کہ ’حقیقی وجوہات کا سراغ لگائے بغیر یہ دلچسپ امر ہے کہ تینوں جائزے ہارٹ فیل کے خطرات کم کرنے کے لیے روزانہ کی صحت مند غذا میں کافی تجویز کرتے ہیں لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس میں چینی، فیٹ اور کریم جیسی ڈیری مصنوعات شامل نہ ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’اصل بات یہی ہے کہ میانہ روی اپناتے ہوئے کافی سے لطف اندوز ہوں جو دل کے لیے بحیثیت مجموعی تجویز کردہ صحت مند خوراک کا حصہ ہو جن میں پھل، سبزیاں، ان چھنا آٹا، کم یا بغیر فیٹ کی ڈیری مصنوعات، سوڈیئم ، فیٹ اور اضافی شوگر کی کم مقدار والی غذائیں شامل ہیں۔

’یہ بات ذہن میں رکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ کیفین اندر جا کر تحّرک پیدا کرتی ہے اور اس کی زیادہ مقدار گھبراہٹ اور نیند نہ آنے کا باعث بن سکتی ہے۔‘

 محققین خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ممکن ہے تجزیے سے برآمد ہونے والے نتائج چند تحقیقاتی محدودات سے متاثر ہوئے ہوں۔ جن میں کافی پینے کے متعلق معلومات جمع کرنے کے متفرق انداز، کافی کی مختلف اقسام کا استعمال اور ایک کپ کی پیمائش کے مختلف پیمانے شامل ہے۔

 یہ تحقیق طبی رسالے ’سرکولیشن: ہارٹ فییلئر‘ میں شائع ہوئی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق