کم مقبول بچے مستقبل میں دل کی بیماریوں کا زیادہ شکار: تحقیق

سویڈن کی سٹاک ہوم یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق کہ وہ بچے جو اپنے ہم جماعتوں میں غیر مقبول ہوتے ہیں، مستقبل میں ان کے دل اور خون کی شریانوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

محققین کے  علم میں آیا کہ 13 برس کی عمر میں الگ تھلگ کر دینے کا عمل لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے بالغ ہونے کے بعد دوران خون کی بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے سے نمایاں طور پر جڑا ہوا ہے۔ (تصویر: پکسا بے)

ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ وہ بچے جو اپنے ہم جماعتوں میں غیر مقبول ہوتے ہیں، مستقبل میں ان کے دل اور خون کی شریانوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق 13 برس عمر کے وہ لڑکے جن کے ہم عمر دوستوں کی تعداد کم ہوتی ہے، ان کا ایسے لڑکوں کے مقابلے میں بالغ ہو کر دوران خون کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ 34 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جن کے ہم عمر دوست زیادہ ہوتے ہیں، جبکہ لڑکیوں کے لیے یہ خطرہ 33 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

طبی جریدے 'بی ایم جے اوپن' میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وہ عوامل جو نتائج پر اثرانداز ہوتے ہیں، جیسا کہ خاندانی نظام اور معاشی و معاشرتی پس منظر، ان پر غور کے بعد یہ تعلق 'اہم ثابت ہوا ہے۔'

تحقیق کرنے والے ماہرین کا تعلق سویڈن کی سٹاک ہوم یونیورسٹی سے ہے، جن کا کہنا ہے کہ بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے کی درست وجوہات واضح نہیں ہیں، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ ذہنی انتشار اور جوان ہونے کے بعد الکوحل کے غلط استعمال کی وجہ شاید بچپن میں پیش آنے والے نامساعد حالات ہیں۔

ماہرین نے لکھا: 'ہوسکتا ہے کہ ہم عمر دوستوں کی کم تعداد، سماجی تنہائی اور پسماندگی بچپن میں خاص طور پر پریشان کن ہوں۔ معاشرتی طور پر تنہا بچے سماجی اور جذباتی مدد کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں دوست بنانے اور دوسروں کے بالادست رویے کا مقابلہ کرنے کے کم تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔'

'یہ نامساعد اکٹھے ہو کر بچوں کی سماجی اور جذباتی بہتری پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور ان کا نتیجہ ایسے رویوں اور نقصانات کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے جن کا مستقبل میں ازالہ مشکل ہو۔'

ماہرین کی ٹیم نے کہا ہے کہ وہ بچے جنہیں دھونس جمانے اور تنہائی جیسے عوامل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ ان کے تمباکو نوشی کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔

ماہرین نے کہا: 'طویل تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مسائل جوانی کے تمام عرصے میں برقرار رہتے ہیں، جس کے باعث کمزور دماغی اور جسمانی صحت کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 'نیورو سائنس میں اس حوالے سے قائل کرنے والے شواہد موجود ہیں کہ کس طرح معاشرتی تعلقات نیورو اینڈو کرائن (انسانی جسم میں اعصابی اور پیغام رسانی کے کیمیائی نظام) ردعمل پر  اثرانداز ہوتے ہیں جو آگے چل کر دوران خون کو متاثر کرتا ہے، جس سے فالج اور دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران 5410 مردوں اور 5990 ایسی خواتین کی صحت کا جائزہ لیا گیا، جن کے 13 برس کی عمر کے ہم عمر دوستوں کی تعداد کا علم تھا۔ ان افراد پر 60 برس کی عمر کو پہنچنے تک تحقیق کی گئی۔

ہم عمر دوستوں  کی تعداد جانچنے کے لیے 13 برس عمر کی بچوں سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے ہم جماعتوں میں سے کس کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اس طرح چار کیٹگریز بنائی گئیں۔ صفر کیٹیگری ان بچوں کی تھی جنہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ (وہ الگ تھلگ تھے)۔ پہلی کیٹیگری (کم دوستوں) والوں کی تھی۔ دوسری یا تیسری ان  بچوں کی تھی جن کے دوستوں کی تعداد (درمیانی) تھی اور چوتھی کیٹیگری میں وہ بچے تھے جن کے دوستوں کی تعداد (زیادہ) تھی۔

13 برس کی عمرمیں لڑکوں کے ہم عمر دوستوں کی تعداد لڑکیوں (29 فیصد) کے مقابلے میں قدرے زیادہ (33 فیصد) تھی۔ لڑکیوں کو تنہا کرنے کے عمل کا زیادہ نشانہ بنایا گیا یعنی لڑکوں کے 12 فیصد کے مقابلےمیں 16 فیصد۔

محققین کے  علم میں آیا کہ 13 برس کی عمر میں الگ تھلگ کر دینے کا عمل لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے بالغ ہونے کے بعد دوران خون کی بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے سے نمایاں طور پر جڑا ہوا ہے۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن میں دل کے شعبے کی سینیئر نرس لوسی مارٹن نے کہا: 'اس طرح کی تحقیق ذہنی اور جسمانی صحت کے درمیان جانے پہچانے تعلق کو اجاگر کرسکتی ہے، لیکن کسی ایسی غیر ضروری تشویش کا سبب نہیں بننی چاہیے کہ بچپن میں آپ کی مقبولیت کس طرح دل اور دوران خون کی بیماریوں کے آپ کو لاحق طویل معیاد خطرے پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'زندگی گزارنے کے بہت سے انداز موجود ہیں، جنہیں آپ منتخب کر سکتے ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ انتخاب بڑی عمر میں آپ کو دل کا دورہ پڑنے اورفالج کا خطرہ کم کر سکتا ہے۔ اس طرز زندگی میں تازہ اور موسمی خوراک، باقاعدگی سے ورزش، تمباکو نوشی ترک کرنا اور صحت مند وزن برقرار رکھنا شامل ہے۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق