انڈیا اور پاکستان جنوبی ایشیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں جو تقسیمِ ہند کے بعد مختلف جنگیں لڑ چکی ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
پہلگام واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین دوبارہ کشیدگی بڑھ گئی ہے اور اسلام آباد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان میں فوجی کارروائی ہو سکتی ہے، جس کا بھرپور انداز میں جواب دیا جائے گا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف ذرائع سے اعداد و شمار اکٹھے کیے ہیں اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ انڈیا اور پاکستان دفاعی صلاحیتوں کے لحاظ سے کہاں کھڑے ہیں۔
فوجی افرادی قوت
کسی بھی ملک کے لیے اپنا دفاع مضبوط کرنے کی غرض سے فوجی افرادی قوت ایک اہم عنصر سمجھی جاتی ہے، جو فرنٹ لائن پر لڑتی ہے۔
فوجی افرادی قوت کا موازنہ کیا جائے تو انڈیا کے ایکٹیو فوجی سپاہیوں کی تعداد برطانیہ کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی 2025 میں شائع رپورٹ کے مطابق 14 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ ہے۔
انڈیا کے 14 لاکھ سے زیادہ ایکٹیو سپاہیوں میں 12 لاکھ 37 ہزار آرمی، 75 ہزار 500 نیوی اور ایک لاکھ 49 ہزار ایئر فورس میں ہیں۔
پاکستان کی فوجی افرادی قوت کی بات کی جائے تو اسی رپورٹ کے مطابق اس کے مجموعی سپاہیوں کی تعداد چھ لاکھ 60 ہزار ہے، جن میں پانچ لاکھ 60 ہزار آرمی، 30 ہزار نیوی، 70 ہزار ایئر فورس اور پیرا ملٹری فورس کی تعداد دو لاکھ 91 ہزار ہے۔
پاکستان آرمی کے پاس سی ایس آئی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق جنگی ٹینکوں کی تعداد 6300 سے زیادہ ہے، جب کہ انڈین آرمی کے پاس 7200 جنگی ٹینک ہیں۔
انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجیک سٹڈیز ہی کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس 4000 سے زیادہ توپ خانے جبکہ انڈیا کے پاس توپ خانوں کی تعداد 9000 سے زیادہ ہے۔
میزائل پروگرام
لندن کے سینٹر برائے سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے میزائل ڈیفنس پراجیکٹ کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے روایتی حریف انڈیا کے خلاف ہمیشہ میزائل پروگرام کو چین کی مدد سے مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس شارٹ اور میڈیم رینج کے میزائل موجود ہیں، جو انڈیا کے اندر کسی بھی علاقے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کے پاس میزائلز میں سب سے زیادہ شاہین تھری ہے، جو زمین سے زمین تک 2700 کلومیٹر تک نیوکلیئر اور روایتی پے لوڈ فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سینٹر کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کے پاس اگنی فائیو نامی 5000 کلومیٹر رینج تک فائر کرنے والا میزائل موجود ہے، جو نیوکلیئر اور روایتی پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔
اسی رپورٹ کے مطابق انڈیا نے روس کی مدد سے زمینی میزائل کے علاوہ سب میرین میزائل اور کروز میزائل ٹیکنالوجی پر بھی کام شروع کیا ہے۔
دنیا کے 170 ممالک کی فوجی صلاحیت کے اعداد و شمار جمع کرنے والے برطانوی ادارے سی ایس آئی ایس کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق انڈیا اتنی رینج کے میزائل پروگرام پر کام کر رہا ہے کہ انڈیا سے چین کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنایا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سی ایس آئی ایس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس 30 سے زائد ایٹمی صلاحیت والے میڈیم رینج بیلسٹک میزائل جبکہ 135 سے زیادہ روایتی بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔
انڈیا کے پاس ایٹمی صلاحیت والے 54 شارٹ اور میڈیم رینج میزائل اور 15 روایتی بیلسٹک میزائلز ہیں۔
ایئر فورس
سی ایس آئی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس جنگی ہوائی جہازوں کی تعداد 452 ہے جبکہ انڈیا کے پاس 730 ہیں اور دونوں ممالک کے پاس مختلف اقسام کے جنگی ہوائی جہاز موجود ہیں۔
انڈیا کے جنگی جہازوں میں بڑی تعداد میں میراج، فلینکر، رافیل، جیگوار اور فالکن شامل ہیں، جبکہ پاکستان کے فلیٹ میں جے ایف-17 تھنڈر، ایف-16، میراج اور دیگر جنگی جہاز شامل ہیں۔
سی ایس آئی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کے پاس ہیلی کاپٹروں کی تعداد 700 سے زائد ہے جبکہ پاکستان کے پاس 300 سے زائد ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔
بحری صلاحیت
سی ایس آئی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کے پاس 75 ہزار 500 نیوی فورس موجود ہے اور ان کے پاس 16 آبدوزیں ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس آٹھ آبدوزیں ہیں۔
اسی طرح پاکستان نیوی کے پاس آٹھ فریگیٹس (جنگی بحری جہاز) ہیں، جب کہ انڈیا کے پاس فریگیٹس کی تعداد 16 ہے۔ فریگیٹس زیادہ تر سمندری حدود کی حفاظت کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
سمندری پیٹرولنگ یا گشت کے لیے استعمال ہونے والی جنگی کشتیوں کی تعداد پاکستان کے پاس 21 ہے جبکہ انڈین نیوی کے پاس 29، جن میں دو ایئرکرافٹ کیریئر بھی شامل ہیں۔
ان ہیلی کاپٹروں میں سے بعض کو کسی بھی جنگی صورت حال میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔