انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں گذشتہ ہفتے نامعلوم افراد کی جانب سے 26 سیاحوں کے قتل کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے گذشتہ رات گئے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے درمیان پہلگام واقعے سے جڑے بے بنیاد الزامات کو بنیاد بنا کر فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے کسی بھی فوجی مہم جوئی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
خطے سمیت دنیا کے مختلف ممالک انڈیا اور پاکستان کے مابین حالیہ کشیدگی کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوششوں پر زور دے رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے جنگ کے دوران عوام، بالخصوص بچوں، خواتین اور بزرگوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کچھ اداروں کی ہدایات کو پرکھا ہے اس مضمون میں ہم کچھ ایسے اقدامات کا ذکر کریں گے جن سے عام لوگ خود کو جنگ کے دوران محفوظ رکھ سکتے ہیں اور خصوصی طور پر وہ افراد جو انڈیا اور پاکستان کے سرحدوں کے قریب آباد ہیں۔
گھر کی تیاری: خوراک، پانی، دوا اور دیگر چیزوں کا بندوبست
جنگ کے دوران اکثر اوقات دکانیں، فارمیسیاں اور بینک بند ہوتے ہیں جس سے اشیائے خوردونوش، دوا اور کیش نہ ملنے کی کمی آسکتی ہے۔
کوریا کے سینٹر برائے اسٹریٹیجک کمیونی کیشن اینڈ انفارمیشن سکیورٹی کی ہدایاتی ہینڈ بک کے مطابق اس صورت حال میں گھر میں راشن، ضروری ادویات اور کیش کی موجودگی پہلے سے یقینی بنائیں۔
اشیائے خوردونوش میں وہ اشیا سٹاک کرنی چاہییں جو زیادہ وقت میں خراب نہ ہوں جیسے کین فوڈ، خشک میوہ جات اور چاکلیٹ، جبکہ ضروری استعمال کے لیے پانی کو بھی ذخیرہ کرنا ضروری ہے۔
اسی گھر کی تیاری کے حوالے سے اس سینٹر کی ہدایات میں یہ بھی شامل ہے کہ ابتدائی طبی امداد کی کٹ، کھانے پکانے کے لیے اضافی گیس سلنڈر، اور گھر میں سادہ سی شیلٹر (بیسمنٹ وغیرہ) کی تیاری یقینی بنائیں جبکہ موبائل اور دیگر آلات کو چارج کرنے کے لیے بیٹری بینک میں رکھیں۔
پانی کے حوالے سے ہدایات میں لکھا گیا ہے کہ پینے اور دیگر ضروری استعمال کے لیے کم از کم 72 گھنٹوں کے لیے پانی کا ذخیرہ محفوظ رکھا جائے۔
گھر کے افراد اور رشتہ داروں سے مشورہ
جنگی صورت حال پیدا ہونے سے قبل گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ اور رشتہ داروں کے ساتھ ایک ایکشن پلان بنائیں کہ جنگ کے دوران کون کیا کرے گا۔
اس مشورے کے دوران یہ منصوبہ بھی بنائیں کہ ایمرجنسی کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ کیسے کرنا ہے اور ایک جگہ پر متفق ہو جائیں کہ ایمرجنسی میں وہاں سارے خاندان کے افراد جمع ہو سکیں۔
انفارمیشن حاصل کرنا
کسی بھی جنگی صورت حال میں مستند خبروں کا فقدان بڑھ جاتا ہے اور اسی وجہ سے اس ادارے کی ہدایات کے مطابق مستند خبروں کے لیے ہمیشہ سرکاری ذرائع یا دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے مستند چینلز سے خبریں حاصل کریں۔
اگر جنگی صورت حال میں حکومت کی جانب سے کوئی ایمرجنسی سینٹر قائم کیا گیا ہے، تو اسی سینٹر کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنائیں اور انہی کی خبروں پر اعتماد کریں۔
اسی طرح ضروری ایمرجنسی نمبرز جیسے پاکستان میں ریسکیو 1122، پولیس، ایمبولینس اور دیگر سروسز کے ہیلپ لائن نمبرز اپنے پاس رکھیں تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں استعمال ہو سکیں۔
شیلنگ کے دوران کیا کریں؟
پاکستان اور انڈیا کے سرحد پر مختلف گاؤں موجود ہیں جہاں آبادی بھی ہے اور اس قسم کی ایمرجنسی صورت حال میں شیلنگ سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
اس ادارے کی ہدایات کے مطابق شیلنگ کے نقصان سے بچنے کے لیے گھر کی کھڑکیوں کو کسی شیٹ کے ساتھ بند کریں تاکہ شیلنگ کی زور سے کھڑکیاں نہ ٹوٹیں اور اس سے نقصان نہ ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح اگر آپ کو اندازہ ہو جائے کہ کوئی گولہ آ رہا ہے تو فوراً زمین پر لیٹ جائیں اور اپنے سر کو ہاتھ یا کسی بیگ کے ذریعے ڈھانپیں اور گولہ گرنے کے کچھ دیر بعد کوشش کریں کہ کسی محفوظ جگہ پر منتقل ہو جائیں۔
انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین قانون کے مطابق کسی بھی جنگ کے دوران فریقین عام آبادی کو ٹارگٹ کرنے سے پہلے کمانڈنگ افسر عوام کو جگہ خالی کرنے کے لیے پیشگی اطلاع دیں گے۔
کیا نہیں کرنا چاہیے؟
جنگی صورت حال میں عوام کو کوشش کرنی چاہیے کہ یونیفارم میں کسی فوجی کی تصویر یا ویڈیو نہ بنائیں، حتٰی کہ وہ کوئی غیر قانونی عمل بھی کر رہا ہو۔
کسی جنگ کے دوران کارروائی کا تماشا نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ خود کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کریں اور کوشش کریں کہ جنگی صورت حال میں باہر نکلتے وقت کوئی اسلحہ اپنے پاس نہ رکھیں۔
عام لوگوں کی جانب سے اسلحہ اٹھانے کے حوالے سے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے مطابق جنگ میں فریقین کو انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین قوانین کے مطابق یہ پہلے باور کرانا ہوگا کہ عام لوگوں نے جو اسلحہ اٹھایا ہے، وہ کس مقصد کے لیے اٹھایا ہے۔
آئی سی آر سی کے مطابق اگر فریقین کو یہ اندازہ نہ ہو سکے تو اسلحہ اٹھانے والے عام لوگ سویلین ہی گردانے جائیں گے اور ان کو نقصان کی اجازت نہیں ہو گی۔