عمران خان کے بیٹوں کے پاس دوہری شہریت ہے تو پاکستان آنے کی اجازت کیوں نہیں؟

اہل خانہ کے مطابق قاسم اور سلیمان کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس نائیکوپ ہے تو انہیں ویزا لینے کی اجازت نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے بیٹوں سلیمان اور قاسم کے ہمراہ (تصویر: جمائمہ گولڈ سمتھ انسٹاگرام اکاؤنٹ)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے صاحبزادوں کی پاکستان آمد کے حوالے سے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دیا جانے والا نائیکوپ کارڈ ہے تو انہیں ویزا لینے کی اجازت نہیں ہے۔

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے ہفتے کو اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہیں، لیکن وہ گم ہوگئے۔‘

علیمہ خان نے بتایا کہ ’انہوں نے برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانے کو ویزے اور نائیکوپ جاری کرنے کی دو درخواستیں دی ہیں، لیکن انہیں فوری یہاں آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’حیرانی ہے کہ سفارت خانے والے کہہ رہے ہیں کہ کوئی درخواست نہیں دی۔ بچوں نے جو درخواست دی ہے، میرے پاس اس کا ٹریکنگ نمبر بھی موجود ہے۔‘

دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ ’اگر عمران خان کے بیٹوں کے پاس نائیکوپ ہے تو انہیں ویزا لینے کی اجازت نہیں ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے ترجمان وزارت داخلہ قادر یار ٹوانہ سے اس بارے میں موقف جاننے کے لیے بار بار رابطے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

نائیکوپ کا معاملہ کیا ہے؟

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بھتیجوں ’قاسم اور سلیمان کے نائیکوپ گم ہوگئے ہیں جبکہ وہ اپنے برطانوی پاسپورٹ پر پاکستان کا ویزا لینے کے لیے پاکستانی سفارت خانے میں آن لائن درخواستیں دے چکے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول علیمہ خان: ’ہمارے ایک دوست نے سفیر کو فون کیا تو اس نے کہا کہ وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اجازت جسے بھی لینی محسن نقوی سے لے لیں۔ کل خبر آئی کہ وزارت داخلہ نے نہیں بلکہ وزارت خارجہ نے ویزا دینا ہے، اب سفیر صاحب کسی بات کا جواب نہیں دے رہے، ایمرجنسی میں تو ایک گھنٹے میں ویزا لگتا ہے۔‘

تاہم اس حوالے سے سابق امگریشن افسر سجاد مصطفیٰ باجوہ کہتے ہیں کہ ’اوور سیز پاکستانیوں کے لیے 2011 میں قانون تبدیل کیا گیا تھا کہ سمارٹ قومی شناختی کارڈ ہی غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے نائیکوپ اور پاسپورٹ کے طور پر استعمال ہوسکے گا، لہذا اگر عمران خان کے دونوں بیٹوں کے نائیکوپ بنے ہوئے ہیں تو ان کا ریکارڈ تو ہوگا اس کی بنیاد پر نئے کارڈز جاری ہوسکتے ہیں۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اگر ان کے پاس برطانیہ یا کسی اور ملک کا پاسپورٹ ہے، جس پر پاکستان آنے کی اجازت ہو تو اس پر ویزا لگوایا جاسکتا ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہمایوں مہمند سمیت کئی پی ٹی آئی رہنما یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ عمران خان کے صاحبزادے قاسم اور سلیمان پاکستانی نہیں ہیں۔

رپبلک ٹی وی کے پروگرام ’ڈائیلاگ‘ میں 14 جولائی 2025 کو ہمایوں مہمند کا کہنا تھا: ’اب یہ یاد رکھنا کہ یہ لوگ پاکستانی نہیں ہیں، دراصل یہ برٹش نیشنل ہیں، ان کے اوپر تمام بین الاقوامی اور قومی قوانین لاگو ہوتے ہیں، ان کو یہ لوگ ہاتھ نہیں لگا سکیں گے، جب تک وہ کسی غلط کام میں ملوث نہ ہوں۔‘

خیال رہے کہ 15 روز قبل علیمہ خان نے پہلی مرتبہ اعلان کیا تھا کہ قاسم اور سلیمان اپنے والد کی رہائی کے لیے پہلے امریکہ جائیں گے اور پھر پاکستان آ رہے ہیں، جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ وہ شاید پانچ اگست کو پی ٹی آئی کی تحریک میں شرکت کریں گے، لیکن بعد میں میڈیا پر عمران خان سے منسوب بیانات آئے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کو تحریک میں شمولیت سے روک دیا ہے، جس کے بعد حکومتی وزرا نے بھی شدید ردعمل دیا تھا۔

قاسم اور سلیمان پہلے کیسے پاکستان آئے تھے؟

سابق امیگریشن افسر سجاد باجوہ نے اس حوالے سے بتایا کہ ’عمران خان کے دونوں بیٹے اس سے قبل بھی پاکستان آتے رہے ہیں۔ آخری بار وہ نومبر 2022 میں پاکستان آئے تھے، جب اکتوبر میں وزیر آباد پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران عمران خان حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ اس دوران انہیں لاہور ایئرپورٹ پر لایا گیا تھا۔‘

بقول سجاد باجوہ: ’میری معلومات کے مطابق علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے والی فلائٹ سے انہیں مرکزی راستے کی بجائے وی آئی پی گیٹ پرانے حج ٹرمینل سے باہر نکالا گیا تھا۔ وہ امیگریشن کاؤنٹر سے کلیئر نہیں ہوئے تھے۔ ان کی دستاویزات اگر چیک کی گئی ہوں گی تو شاید کاؤنٹر پر کسی نے سکین کروائے ہوں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس دورے کے دوران وہ ویزا لے کر آئے تھے یا نائیکوپ کے ذریعے آئے تھے یا انہیں یہیں ویزا آن ارائیول دیا گیا تھا، یہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ اس کا ریکارڈ اگر ہوگا بھی تو وزارت داخلہ کے حکام خود منظر پر لا سکتے ہیں۔‘

سجاد مصطفیٰ کے بقول: ’میں نے دورانِ سروس بھی دیکھا کہ وی وی آئی پیز کے لیے امیگریشن پالیسی کافی نرم ہو جاتی ہے۔ اس سے پہلے وہ جب بھی آئے انہیں وی وی آئی پی کے طور پر دیکھا گیا، لیکن اب چونکہ صورت حال تبدیل ہو چکی ہے، ان کے والد عمران خان اور پی ٹی آئی کو موجودہ حکومت مختلف انداز میں ڈیل کر رہی ہے، لہذا اب انہیں پوری طرح قانونی تقاضے فالو کرنا پڑیں گے۔‘

مئی 2023 میں انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ان چیف بکر عطیانی کو دیا گیا عمران خان کا انٹرویو یہاں دیکھیے:

 

نائیکوپ کیا ہے؟

نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ریکارڈ کے مطابق نیشنل آئی ڈی کارڈ فار اوور سیز پاکستانیز (نائیکوپ) ایک سرکاری شناختی کارڈ ہے، جو پاکستانی حکومت کی طرف سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔

یہ کارڈ اُن پاکستانی شہریوں کے لیے ہے جو دوہری شہریت رکھتے ہیں یا غیر ملکی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں، لیکن وہ اپنی پاکستانی شہریت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ پاکستانی شہریت کا ثبوت ہوتا ہے اور نادرا کے ڈیٹابیس میں رجسٹریشن کی علامت ہے۔

نائیکوپ کے حامل شہری غیر ملکی پاسپورٹ پر پاکستان کا سفر بغیر ویزے کے  کر سکتے ہیں۔ نائیکوپ کے ذریعے بیرونِ ملک پاکستانی اپنے ووٹنگ کے حق اور دیگر شہری سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست