انڈیا، پاکستان سے کشیدگی میں کمی کے لیے رابطہ کریں گے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ کی آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ سے براہِ راست بات چیت متوقع ہے۔

15 اپریل 2025 کی اس تصویر میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران (اے ایف پی/ جم واٹسن)

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے منگل کو کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ سے جلد رابطہ کریں گے اور زور دیں گے کہ پہلگام واقعے کے بعد آپس میں کشیدگی کو مزید نہ بڑھنے دیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق، وزیر خارجہ دونوں ممالک کی قیادت سے متحرک رابطے میں ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ سے براہِ راست بات چیت متوقع ہے۔

پریس بریفنگ میں ٹیمی بروس نے کہا: ’ہم دونوں فریقوں سے رابطہ کر رہے ہیں اور انہیں کشیدگی سے گریز کا مشورہ دے رہے ہیں۔‘

 انہوں نے بتایا کہ امریکہ دیگر عالمی رہنماؤں اور وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی مشاورت کر رہا ہے تاکہ سفارتی ذرائع سے کشیدگی کم کی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیمی بروس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ خطے کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان و انڈیا کی حکومتوں سے مختلف سطحوں پر رابطے جاری ہیں۔

انہوں نے کہا: ’دنیا اس صورت حال کو دیکھ رہی ہے۔‘ اور اس بات پر زور دیا کہ کشیدگی کا حل ذمہ داری اور بات چیت سے ہی ممکن ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا پچھلے ماہ پاکستان کی جانب سے داعش کے ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری میں مدد کے بعد امریکہ اور پاکستان کے درمیان مزید کسی تعاون کی کوئی مثال سامنے آئی ہے؟

اس سوال پر ٹیمی بروس نے کہا: ’مجھے یاد ہے کہ جب یہ گرفتاری عمل میں آئی تھی تو ہم نے اس اقدام کو سراہا تھا، اور میں نے اسی پوڈیم سے اس کا اظہار بھی کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا: ’اس وقت میرا خیال ہے کہ ہم سب کی نظریں آج وزیر خارجہ کی پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے نتائج پر رکھنی چاہییں۔‘

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کو اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے پڑوسیوں کے درمیان تنازع کسی نہ کسی طرح ’حل ہو ہی جائے گا۔‘

26 اپریل کو ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس سرحد پر گذشتہ 1500 برسوں سے تناؤ چلا آ رہا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ معاملات ویسے ہی ہیں جیسے ہمیشہ سے تھے۔ لیکن یہ کسی نہ کسی طریقے سے حل ہو جائیں گے۔‘

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کم از کم 26 افراد جان سے چلے گئے تھے۔

انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود لشکرِ طیبہ سے ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ہے۔

 انڈیا نے اس واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت متعدد سخت اقدامات کیے، جن کے ردعمل میں پاکستان کی جانب سے بھی جوابی اقدامات دیکھنے میں آئے۔

جوہری صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیائی ممالک، انڈیا اور پاکستان، کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں خاصی شدت آئی ہے۔

اس پس منظر میں نہ صرف امریکہ بلکہ چین اور برطانیہ نے بھی دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کو ترجیح دیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا