پی آئی اے کی پروازیں انڈیا کی بجائے چینی فضائی حدود سے گزریں گی: ترجمان

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازیں، خصوصاً مشرقی ایشیا جانے والی پروازیں، انڈیا کی بجائے چین کی فضائی حدود سے گزریں گی۔

پی آئی اے کے طیارے 10 اکتوبر، 2012 کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کھڑے ہیں (اے ایف پی/ فاروق نعیم)

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے حالیہ علاقائی کشیدگی کے پیشِ نظر انڈیا کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق یہ قدم مسافروں کی حفاظت اور فضائی آپریشنز کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے ترجمان عبداللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’اس فیصلے کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔ اب پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازیں، خصوصاً مشرقی ایشیا جانے والی پروازیں، انڈیا کی بجائے چین کی فضائی حدود سے گزریں گی۔

اسی پالیسی کے تحت لاہور سے کوالالمپور جانے والی پرواز PK-898 نئی فضائی راہ اختیار کرتے ہوئے چین کے راستے روانہ ہوئی، جس میں 120 سے زائد مسافر سوار تھے۔ عمومی طور پر پی آئی اے کی ملائیشیا اور مشرقی ایشیا جانے والی پروازیں انڈیا کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں، تاہم اب ان کے راستوں میں نمایاں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔‘

انڈیا پاکستان کشیدگی کے اثرات

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا نے بھی پاکستان کے خلاف اپنی فضائی حدود کے استعمال پر بعض پابندیاں نافذ کی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی نے فضائی نقل و حمل کو براہِ راست متاثر کیا ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کے ترجمان شاہد قادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کی فضائی حدود مکمل طور پر محفوظ ہیں، اور ملکی و غیر ملکی پروازیں معمول کے مطابق جاری ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق ہی اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور فی الوقت کسی نئی ہدایت کا انتظار ہے۔
’انڈین اوریجن طیاروں پر پابندی کے علاوہ باقی تمام فضائی سرگرمیاں جاری ہیں، اور کسی قسم کا فوری خطرہ موجود نہیں۔‘

پاکستان کی صرف ایک پرواز متاثر، انڈیا کو بھاری مالی نقصان: صحافی صلاح الدین

سول ایوی ایشن کی خبروں پر گہری نظر رکھنے والے صحافی صلاح الدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے اپنے تجزیے میں بتایا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے فضائی نقل و حمل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس صورت حال میں اگرچہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی صرف ایک بین الاقوامی پرواز متاثر ہوئی ہے جو لاہور سے کوالالمپور جاتی ہے اور اب انڈیا کی فضائی حدود کے بجائے چین کے راستے روانہ ہوتی ہے، لیکن اس فیصلے کا اصل بوجھ انڈیا کو اٹھانا پڑا ہے۔

’پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث انڈیا کی ان پروازوں کو خاصی مشکلات کا سامنا ہے جو یورپ، امریکہ یا مشرقِ وسطیٰ کی جانب جاتی ہیں اور معمول کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں۔ صرف گذشتہ چھ روز کے دوران انڈیا کی 600 سے زائد پروازیں متاثر ہوئی ہیں، جنہیں لمبے متبادل راستے اختیار کرنے پڑے۔ اس کے نتیجے میں انڈین ایئرلائنز کو 120 سے 125 کروڑ انڈین روپے کے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

بقول صلاح الدین: ’متبادل طویل روٹس کی وجہ سے انڈین طیاروں کو ایندھن کی زیادہ کھپت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے باعث بعض پروازوں کو راستے میں ری فیولنگ کے لیے دوبارہ لینڈنگ کرنا پڑتی ہے۔ ان لینڈنگز کے دوران ایئرپورٹس پر فیول چارجز، لینڈنگ فیس، اور طیارے کے کھڑے رہنے کی مدت کے حساب سے پارکنگ چارجز بھی ادا کرنا پڑتے ہیں، جو مجموعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔

سب سے زیادہ متاثرہ روٹس میں دہلی، ممبئی، بنگلور اور امرتسر سے یورپ، امریکہ اور خلیجی ممالک کی جانب جانے والی پروازیں شامل ہیں۔ ان شہروں سے روانہ ہونے والی طویل فاصلے کی پروازوں کو اب اضافی وقت اور ایندھن کے ساتھ ساتھ مسافروں کی ناراضی کا سامنا بھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی حکومت نے ایک ماہ کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا ہے، اور اگر موجودہ تناؤ برقرار رہا تو اس بندش میں توسیع کا امکان بھی موجود ہے۔ اس دوران پاکستانی فضائی حدود کی نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ نہ صرف اپنی ملکی حدود پر نظر رکھی جا رہی ہے بلکہ انڈیا جانے والی دیگر بین الاقوامی ایئرلائنز کی پروازوں کی بھی باریک بینی سے نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی مشکوک حرکت کو فوری طور پر روکا جا سکے۔
مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو پی آئی اے کو اس بندش سے معمولی تکنیکی ایڈجسٹمنٹ کرنا پڑی، لیکن انڈیا کو اسے ایک بڑے اقتصادی اور فضائی چیلنج کے طور پر برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔‘

فضائی حدود کی بندش وقتی قدم ہے، قومی یا عالمی معیشت پر گہرا اثر متوقع نہیں

ماہرِ معیشت ظفر موتی اس اقدام کو ایک عارضی، حفاظتی اور سفارتی نوعیت کا فیصلہ قرار دیتے ہیں۔ ظفر موتی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پی آئی اے کی چند پروازوں کے روٹ کی تبدیلی سے قومی معیشت پر کوئی قابلِ ذکر اثر نہیں پڑے گا۔ پی آئی اے پہلے ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو ملکی خزانے پر بوجھ ہے۔ انڈیا کی جانب سے فضائی حدود کی ممکنہ بندش کے باوجود پاکستان کے پاس متبادل فضائی راستے جیسے چین اور وسطی ایشیا کے ایئر کوریڈورز موجود ہیں، اس لیے کوئی شدید نقصان متوقع نہیں۔‘

عالمی معیشت کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ: ’ایسی عارضی بندشیں تب تک بڑے اثرات نہیں ڈالتی جب تک وہ کسی بڑے تنازعے میں تبدیل نہ ہوں۔ بین الاقوامی ایئرلائنز کو کچھ اضافی لاگت کا سامنا ضرور ہو سکتا ہے، لیکن یہ قلیل مدتی نوعیت کا ہوتا ہے۔‘

پی آئی اے کا فیصلہ ایک احتیاطی قدم ضرور ہے، لیکن اس کے اثرات سفارتی اور اقتصادی سطح پر مختلف انداز میں سامنے آ سکتے ہیں۔ اگر کشیدگی برقرار رہی تو پروازوں کے شیڈول، لاگت اور آپریشنل حکمتِ عملی پر مزید اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔ فی الحال یہ ایک تزویراتی اقدام ہے جس کا مقصد فضائی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان