حکومت پاکستان نے اربعین پر ایران و عراق کا سفر کرنے والوں کے زمینی سفر پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو اعلان کے مطابق جنوری 2026 میں شروع کی جائے گی۔
انڈپینڈنٹ اردو نے کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کے حکام سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں اس مجوزہ فیری سروس کے آغاز کی صورت میں کیا انتظامات ہیں؟
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے جمعے کو ملک کی پہلی فیری سروس کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور، کھئیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ ’ہوائی سفر کے ساتھ زائرین کے لیے فیری سروس شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جیسے مسافر زیادہ ہونے کی صورت میں ہوائی جہاز لیز یا کرائے پر لیے جاتے ہیں اسی طرح مطلوبہ تعداد میں بحری جہاز نہ ہونے پر ’بحری سفر کے لیے فیریز کرائے پر لی جائیں گی۔‘
اس کے علاوہ فیری سروسز کے لائسنسنگ کے طریقہ کار میں فوری اصلاحات اور آپریٹرز کے لیے مالی سہولت کی فراہمی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
’مگر فیری سروس کا آغاز کرنے میں کچھ عرصہ درکار ہو گا تاکہ بحری سفر کے تمام انتظامات مکمل کیے جا سکیں۔ ممکنہ طور پر پاکستان سے مختلف ممالک کے بحری سفر کے لیے فیری سروس کا آغاز جنوری 2026 میں ہو جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ترجمان شارق فاروقی کے مطابق کراچی بندرگاہ پر کئی سال قبل باضابطہ طور پر فیری ٹرمینل تعمیر کیا گیا تھا، جہاں فیری لنگرانداز ہونے، مسافروں کے بیٹھنے کے لیے انتظار گاہ اور امیگریشن کاؤنٹرز بھی بنائے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی بندرگاہ پر بنے فیری ٹرمینل پر ایک بڑی سائز کی شپ لنگرانداز ہو سکتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ دو فیریز آسانی سے لنگر انداز ہو سکتی ہیں، جہاں مسافروں کو امیگریشن کے بعد باآسانی فیری پر سوار کرایا جا سکتا ہے۔‘
ملک کی پہلی فیری سروس کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’فیری سروسز زائرین کو ان کے سفر کے لیے ایک نیا، محفوظ اور کم لاگت والا آپشن دے سکتی ہیں، ہر سال، سات لاکھ سے دس لاکھ پاکستانی زائرین ایران اور عراق کا سفر کرتے ہیں۔ اگر ابتدائی تین سالوں میں بھی 20 فیصد لوگ فیری کا انتخاب کریں، تو یہ سالانہ ایک لاکھ 40 ہزار سے دو لاکھ مسافروں پر مشتمل ہو گا۔‘
قبل ازیں 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ایکس پر بیان دیا تھا کہ حکومت پاکستان نے اس سال زائرین کو اربعین کے لیے سڑک کے راستے ایران اور عراق جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ، بلوچستان حکومت اور سکیورٹی اداروں سے وسیع مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ رواں سال زائرین کو اربعین کے لیے سڑک کے ذریعے عراق اور ایران جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب حالیہ دنوں میں بلوچستان میں مسافر بسوں پر حملوں کے متعدد واقعات سامنے آئے، جن میں کئی افراد کو قتل کیا گیا۔