پاکستان اور انڈیا امن کے لیے مل کر کام کریں، امریکی وزیر خارجہ کی شہباز شریف سے گفتگو

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انڈیا پر ذمہ داری سے کام لینے کے لیے دباؤ ڈالے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی سے متعلق اپ ڈیٹس

 

رات 11 بج کر 30 منٹ

لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم مشیر برائے قومی سلامتی امور مقرر

حکومت پاکستان نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو مشیر برائے قومی سلامتی امور کا اضافی چارج دے دیا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی کی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق لیفٹینینٹ جنرل عاصم ملک نے 80 لانگ کورس سے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا تعلق پاکستان آرمی کی بلوچ رجمنٹ سے ہے۔

وہ اس سے پہلے بلوچستان میں انفنٹری ڈیویژن اور وزیرستان میں انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ چیف انسٹرکٹر این ڈی یو اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ بھی تعینات رہے۔ انہیں چھ اکتوبر، 2021 میں لیفٹینینٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔


رات 10 بج کر 50 منٹ

انڈیا نے پاکستانی ایئر لائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دیں

انڈیا نے بدھ کو پاکستانی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں۔

انڈین حکومت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب چند روز قبل پاکستان نے انڈین ایئرلائنز پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی لگائی ہے۔

انڈین حکومت کے ’نوٹس ٹو ایئرمین (NOTAM) کے مطابق یہ پابندی 30 اپریل سے 23 مئی تک نافذ العمل رہے گی۔ روئٹرز


رات 10 بج کر 20 منٹ

پاکستان اور انڈیا امن کے لیے مل کر کام کریں: امریکی وزیر خارجہ

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون پر گفتگو میں زور دیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ میں آج ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔

اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے روبیو سے بات کرتے ہوئے  صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ 

وزیر اعظم نے سیکریٹری روبیو کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ 

’دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور پاکستان کو 152 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔‘

اعلامیے کے مطابق انڈیا کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویش ناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کی اشتعال انگیزی دہشت گردی بالخصوص افغان سر زمین سے سرگرم آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی، اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔ 

انہوں نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی انڈین کوششوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف، قابل اعتماد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اںڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی  افسوس ناک ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا، جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کے لیے یکطرفہ طور پر دست بردار ہونے کی کوئی شق نہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازعے کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ 

امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ روبیو نے تفصیلی بات چیت پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے دونوں فریقوں کو مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔


’پاکستان کی مسلح افواج تمام چیلنجز کے لیے تیار ہیں‘
 

رات نو بج کر 05 منٹ

جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے حملے کا خطرہ بڑھ رہا ہے: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انڈیا جتنی طاقت استعمال کرے گا ہم اس سے زیادہ طاقت سے جواب دیں گے، ہماری طرف سے جنگ کا آغاز نہیں ہو گا لیکن اگر جنگ مسلط کی تو بھرپور جواب دیں گے۔ 

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق انہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سےگفتگو  میں کہا کہ دوست ممالک، پڑوسی ممالک اور خطے کی بڑی طاقتیں ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

’دوست ممالک چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورتحال نہ بنے، اللہ کرے ان ممالک کی کوششوں سے انڈیا کو کچھ عقل آئے۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح کا انڈیا کا عمل ہو گا اسی طرح کا رد عمل دیا جائےگا۔ ’کسی کو کچھ شک نہیں ہونا چاہیے، انڈیا کو بھرپور جواب دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے حملے کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔


شام سات بج کر 35 منٹ

پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں: پاکستانی وزیر خارجہ

اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈین قیادت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے، پورا خطہ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انڈیا ’مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے منسلک کرنا چاہتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان نے بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھایا، پاکستانی قوم اور اداروں نے دہشت گردی کا جواں مردی سے مقابلہ کیا۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنا ہے، مختلف ملکوں کے رہنماؤں سے خطے کی صورتحال پر بات ہوئی ہے۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے پورا خطہ خطرے میں ہے۔ ’انڈیا خطے میں جان بوجھ کرحالات کو کشیدہ کر رہا ہے، انڈین اقدامات جارحیت پر مبنی ہیں، ہم بین الاقوامی برداری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا  کہ انڈیا پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں دہشت گردی میں ملوث ہے، دہشت گردی کے ہر واقعے پر الزام تراشی انڈیا کا وطیرہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ اس کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے۔

’انڈیا کو دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے، پہلگام واقعے کے بعد انڈیا نے غیر ذمہ درانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔‘

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے پانی لائف لائن ہے۔

’قومی سلامی کونسل نے اپنے اجلاس کے بعد واضح پیغام دیا ہے کہ انڈیا کا پانی روکنے کا اقدام جنگ تصور کیا جائے گا، انڈین اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ انڈیا بتائے کسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں۔

’پہلگام واقعہ پر انڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا، پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ انڈیا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا منصوبہ ساز، سرپرست اور سپانسر ہے۔ ’ہم واضح کرتے ہیں پاکستان انڈیا کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا لیکن اگر انڈیا نے کوئی کارروائی کی تو اس کا بھرپور جواب دیں گے، ہماری افواج الرٹ ہیں اور ہم چوکس ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انڈیا 25 سالوں سے دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلگام واقعے کے الزامات کی بجائے حقائق پر جائیں گے۔ ’پہلگام کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ 10 منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار راستے سے کوئی وہاں پہنچ جائے؟

ان کے بقول: ’انڈیا کا بیانیہ یہ ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے ہندوؤں کو نشانہ بنایا، لیکن سوال یہ ہے کہ انڈیا یہ بیانیہ کیوں چلا رہا ہے؟ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ انڈین میڈیا کی طرف سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا۔ انڈین الزامات واقعے کے چند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔

ان کے بقول: ’انڈین میڈیا نے واقعے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی۔ جعفر ایکسپریس کے واقعے پر بھی انڈیا کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا تھا جو پہلے یہ بتاتا تھا کہ حملہ کب اور کہاں ہوگا اور جب حملہ ہوتا ہے تو وہی اکاؤنٹ حملے کا بتاتا ہے۔‘

ترجمان فوج نے کہا کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انڈیا کا وطیرہ ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔

ان کے بقول: ’انڈیا 50 سال سے اسی طریقہ کار پر چل رہا ہے کپ پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو، یہی ان کا مقصد ہے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ انڈیا کی جیلوں میں سینکڑوں پاکستانی غیرقانونی طور پر قید ہیں۔ انڈیا ان قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہا ہے، جیسے اوڑی میں محمد فاروق کو انڈین فوج نے درانداز قرار دیتے ہوئے جعلی مقابلے میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

انہوں نے کہا کہ  یہ تمام معاملات عالمی سطح پر بھی زیر غور ہیں اور پاکستان ان کی حقیقت سامنے لانے کے لیے پرعزم ہے۔


شام سات بجے

امریکی ناظم الامور کی پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات
 
پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر نے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار  سے ملاقات کی ہے۔ 
 
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ قومی مفادات کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
 
امریکی ناظم الامور نے کشیدگی میں کمی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بدلتی ہوئی صورت حال میں دونوں ممالک سے رابطے میں رہے گا۔

شام چھ بجے

پاکستان اور انڈیا سفارت کاری سے اختلافات حل کریں: سعودی عرب

سعودی عرب نے بدھ کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مسلسل سرحدی فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ریاض نے دونوں ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں، مزید بگاڑ سے گریز کریں، اپنے اختلافات کو سفارتی ذرائع سے حل کریں، حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند رہیں اور اپنے عوام اور خطے کی بہتری و امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔


شام پانچ بج کر 40 منٹ

پاکستان فوج کی جنگی مشقیں

پاکستان کے سرکاری میڈیا پی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ سرحدوں کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان فوج کی جنگی مشقیں جاری ہیں۔
 
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشقوں میں چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سمیت ٹینکوں، توپ خانہ اور انفنٹری نے حصہ لیا۔
 
یہ مشقیں سیالکوٹ، نارووال، ظفروال اور شکر گڑھ سمیت دیگر علاقوں میں کی جا رہی ہیں۔

دوپہر چار بج کر 50 منٹ

روس کی سالانہ پریڈ، مودی کی جگہ وزیر دفاع شریک ہوں گے

انڈیا نے بدھ کو کہا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ  وزیر اعظم نریندر مودی کی جگہ ماسکو میں روس کی سالانہ یوم فتح کی پریڈ میں شرکت کریں گے۔

اے ایف پی کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس مہینے کہا تھا کہ مودی کو نو مئی کی پریڈ میں مدعو کیا گیا ہے، لیکن انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ شرکت کریں گے یا نہیں۔

انڈین حکومت نے کہا کہ روس کو اس فیصلے سے مطلع کر دیا گیا ہے۔


دوپہر چار بج کر 20 منٹ

پاکستان کے سرکاری میڈیا نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بدھ کو بتایا کہ 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب انڈیا نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق انڈیا نے کیانی اور منڈل سکیٹر میں بلااشتعال فائرنگ میں چھوٹے ہتھیار استعمال کیے۔

سرکاری میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس میں انڈین فوج کے متعدد مورچے تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

انڈیا نے ’مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں کو  خالی کروا لیا اور مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔‘


دوپہر تین بج کر 15 منٹ

پاکستان اور انڈیا کے طیاروں کا آمنا سامنا

پاکستان کے سرکاری میڈیا پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کو کہا کہ 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب چار انڈین رافیل طیارے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پیٹرولنگ کر رہے تھے جس پر پاکستان ایئر فورس کے طیاروں نے انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔

سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاکستان فضائیہ کے طیاروں نے انڈیا کے جنگی طیاروں کی فوراً نشاندہی کر لی۔

ذرائع نے کہا کہ پاکستان کی فضائیہ کی ’مستعدد کارروائی‘ پر انڈین طیارے واپس چلے گئے۔

سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ’پاکستانی افواج انڈیا کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں۔‘


دوپہر دو بج کر 58 منٹ

پاکستان انڈیا کشیدگی: پاکستانی شہری انڈیا چھوڑنے لگے

انڈیا میں مقیم درجنوں پاکستانی شہری واہگہ کے زمینی راستے کے ذریعے انڈیا چھوڑ کر پاکستان کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔

یہ اقدام نئی دہلی کی جانب سے گذشتہ ہفتے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کے بعد تمام پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، بدھ کے روز متعدد خاندان انڈیا کے شمالی پنجاب میں واقع اٹاری کے بارڈر کراسنگ پوائنٹ سے انڈیا چھوڑتے دیکھے گئے۔


دوپہر دو بج کر 20 منٹ

’سکیورٹی وجوہات‘: گلگت اور سکردو کی پروازیں صبح روانہ نہ ہوسکیں

قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ خفیظ خان نے بتایا کہ بدھ کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پروازیں صبح گلگت اور سکردو سے روانہ نہ ہوسکیں۔

پی آئی اے ترجمان نے کہا کہ تین گھنٹے بعد سکیورٹی کلیرینس ملنے پر فضائی آپریشن معمول پر آچکا ہے۔

’کل سے تمام پی آئی اے پروازوں کی گلگت اور سکردو روانگی معمول کے مطابق متوقع ہے۔‘


دوپہر 12 بج کر 05 منٹ

گلگت کی تمام پروازیں منسوخ

گلگت ائیر پورٹ پر حکام کا کہنا ہے کہ تمام کمرشل پروازین عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔

ان کے مطابق تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سکردو ائیر پورٹ پر بھی پی آئی اے کی تینوں فلائٹس منسوخ ہو گئیں ہیں۔

پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس نے آپریشنل وجوہات کے باعث سکردو کی فلائٹس منسوخ کی ہیں۔ سکردو ائیرپورٹ سے صرف ائیر بلیو کی فلائٹ واپس اسلام آباد آئی ہے۔


صبح 10 بج کر 45 منٹ

پہلگام حملے کے بعد یونین کابینہ کا پہلا اجلاس آج

پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے واقعے کے بعد انڈیا کی مرکزی کابینہ کا پہلا باضابطہ اجلاس بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہو گا۔

22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کم از کم 26 افراد جان سے چلے گئے تھے۔

انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود لشکرِ طیبہ سے ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ہے۔

انڈیا مسلسل پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کر رہا ہے، جس کی پاکستان نے تردید کی ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں انڈیا کی مجموعی سکیورٹی صورت حال اور ردعمل پر غور کیا جائے گا۔

گذشتہ ہفتے صرف کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (سی ایس ایس) کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا گیا، جن میں سفارتی تعلقات کی سطح میں کمی، انڈس واٹر معاہدے کی معطلی اور اٹاری بارڈر کی بندش شامل ہے۔

’ دی ہندو‘ کے مطابق منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے دفاعی وزیر راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کی، جس میں انہوں نے ’دہشت گردی کو کچلنے‘ کے عزم کا اظہار کیا اور مسلح افواج کو مکمل عملی آزادی دی کہ وہ جواب کی نوعیت، وقت اور اہداف خود طے کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع کے مطابق، یہ ملاقات بدھ کو سکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس سے ایک دن پہلے ہوئی۔ اپنے ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں بھی وزیر اعظم نے حملہ آوروں اور سازش کرنے والوں کو سخت ترین جواب دینے کا عندیہ دیا تھا۔

ایک اور اہم پیش رفت میں، منگل کو وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی اور ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

’اے این آئی‘ نیوز کے مطابق کانگریس کے رہنما رام چندر کدم نے بدھ کو اڑیسہ میں ایک خصوصی اسمبلی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاکہ پہلگام میں ہونے والے حملے پر بحث کی جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی اور گورنر کمبھمپتی ہری بابو کو خطوط ارسال کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس مہلک حملے کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔

رام چندر کدم نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا: ’گذشتہ روز وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ اڑیسہ میں بھی میں نے وزیر اعلیٰ، گورنر اور سپیکر کو خط لکھا ہے کہ وہ پہلگام دہشت گرد حملے پر بحث کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ بحث ہونی چاہیے تاکہ عوام اس واقعے سے باخبر ہوں۔

’پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بات کی اور انصاف اور جوابدہی کی اہمیت پر زور دیا۔


اقوام متحدہ کے سربراہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بگڑتی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’اگر یہ کشیدگی تصادم میں بدلی تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بدھ کی شب کو جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان کے پاس مستند انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔

وزیر اطلاعات کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’پاکستان اس بات کا واضح اعادہ کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘

جوہری صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیائی ممالک، انڈیا اور پاکستان، کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں خاصی شدت آئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا