پنجاب میں ہسپتالوں کی نجکاری: احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی

پنجاب حکومت کی جانب سے مال روڑ پر رواں ہفتے پولیس سے تصادم پر محکمہ صحت کے ملازمین کے خلاف نہ صرف مقدمات درج کیے گئے بلکہ محکمانہ طور پر بھی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔

23 اگست 2024 کی اس تصویر میں رحیم یار خان کے ایک ہسپتال میں مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے محکمہ صحت کے ملازمین کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

پنجاب میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی نجکاری کے خلاف تین ہفتے مال روڑ لاہور پر دھرنا دیا گیا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے مال روڑ پر رواں ہفتے پولیس سے تصادم پر محکمہ صحت کے ملازمین کے خلاف نہ صرف مقدمات درج کیے گئے بلکہ محکمانہ طور پر بھی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے انڈپینڈںٹ اردو سے اس حوالے سے کہا کہ ’مظاہرہ کرنے والے 12 سے زائد ڈاکٹروں جبکہ 11 کے قریب دیگر ملازمین کو معطل کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ مظاہرے کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کے ہاسٹلز اور ٹرینگ سیشنز میں داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول محکمہ صحت کی جانب سے جاری تحریری چند حکمناموں میں کہا گیا ہے کہ احتجاج سے امن وامان خراب کرنے، ڈیوٹی میں کوہتائی برتنے والے ڈاکٹر اور نرسوں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی ہے۔

پارلیمانی کمیٹی برائے محکمہ صحت پنجاب کے رکن محمود احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’حکومت پنجاب ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت پر عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔

ان اقدامات کو روکنے کے لیے ڈاکٹروں سمیت محکمہ صحت کے دیگر ملازمین احتجاج کے نام پر صحت کے نظام کو تباہ حال رکھنا چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمود احمدنے کہا کہ ’ڈاکٹرز اور عملہ لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرتا ہے نہ ہسپتالوں میں اور نہ ہی بنیادی مراکز صحت میں ایمانداری سے ڈیوٹی کرنے کو تیار ہے۔ ان کے خلاف کارروائی جاری رہے گی کیونکہ ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے کا ہی مینڈیٹ ملا ہے۔‘

ڈاکٹروں اور عملے کے خلاف کارروائیاں

پیر کے روز دھرنے کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو پولیس کے ساتھ تصادم ہو گیا۔ جس پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا اور مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر حملے دیکھنے میں آئے۔

پیر اور منگل کی رات پولیس نے کریک ڈاون کرتے ہوئے دھرنا ختم کرا دیا۔

اس دوران مال روڈ پر دھرنا دینے والے گرینڈ ہیلتھ الائنس کی مرکزی قیادت اور مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر کے 26 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر شعیب نیازی سمیت ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے آٹھ عہدیداروں پر تھانہ سول لائن میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں 300 سے زائد مظاہرین کو بھی ملزم قرار دیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق: ’50 سے 60 مظاہرین چاقو، قینچیوں اور ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ آور ہوئے، ملزمان جتھوں کی صورت میں مختلف مقامات پر سرکاری اہلکاروں پر حملے کرتے رہے، مظاہرین  نے سرکاری املاک کو توڑا، رکاوٹیں ہٹائیں، پولیس اہلکاروں کی وردیاں بھی پھاڑیں۔‘

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی نجکاری کر کے علاج کی سہولت بہتر نہیں بلکہ علاج مہنگا کر کے غریب کی پہنچ سے دور کرنا چاہتی ہیں۔ جمہوریت میں کہاں ہوتا ہے کہ احتجاج کرنے والے پرامن سرکاری ملازمین پر پولیس سے لاٹھی چارج کرایا جائے اور پھر ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات اور گرفتاریاں کی جائیں؟‘

کارروائیوں سے صحت کا نظام بہتر ہوسکتا ہے؟

پارلیمانی کمیٹی برائے محکمہ صحت پنجاب کے رکن محمود احمد کے بقول، ’وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر محکمہ صحت کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس میں روکاوٹ ڈالنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ہزاروں ڈاکٹر اور نرسیں عوام کی خدمت کرنے کو تیار ہیں اور اپنا کام بہتر کر رہے ہیں۔

’لیکن یونین کے نام پر سیاست چمکانے والے چند عہدیدار حالات خراب کر کے اپنے پرائیویٹ کلینک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ان میں سےکوئی ڈاکٹر لاکھوں روپے تنخواہ لینے کے باوجود بنیادی مرکز صحت پر ڈیوٹی دینے کو تیار نہیں۔ دیہی علاقوں میں نوکری کی بجائے وہاں ماتحت عملے کے ذریعے کام چلاتے ہیں اور خود تنخواہ بھی لیتے ہیں۔‘

دوسری جانب پی ایم اے صدر اشرف نظامی کے بقول، ’محکمہ صحت کی کارکردگی ٹھیک کرنے کی بجائے ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی نجکاری سے نطام بہتر کیسے ہوسکتا ہے؟

’ہمیں سمجھایا جائے کہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کے مقابلے میں پرائیوٹ طور پر عوام کو بہتر صحت کی سہولت کیسے دی جائے گی؟ جہاں تک ڈاکٹروں کی کارکردگی کا سوال ہے تو حکومتی سطح پر ڈاکٹروں سمیت تمام سرکاری ملازمین کے لیے سزا وجزا کا نظام موجود ہے۔‘

’ہم اپنے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم کارروائیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے احتجاج جاری رہے گا۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں جلد ہی احتجاج اور ریلیاں نکالنے کی تاریخوں کا اعلان کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان