راولپنڈی ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی فیز فائیو میں بارشوں کے بعد پانی کے ریلے میں بہہ جانے والی گاڑی او ریٹائرڈ کرنل قاضی اسحاق کی ڈیڈ باڈی کا پتہ چند روز قبل لگا لیا گیا تھا تاہم ان کی بیٹی کی تلاش میں تاحال کامیابی نہیں ہوئی جس کے بعد آج سرچ آپریشن ختم کر دیا گیا ہے اور ان کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر راولپنڈی حاکم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’11 روز قبل راولپنڈی میں واقع ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کے فیز فائیو میں بہہ جانے والے ریٹائرڈ کرنل قاضی اسحاق کی گاڑی مل گئی ہے، تاہم ان کی بیٹی منیبہ کا پتہ نہیں چل سکا۔‘
حکام کے مطابق گاڑی ریٹائرڈ کرنل کے گھر سے تقریباً دو کلومیٹر دور دریا سواں میں ایک گہرے گڑھے سے ملی۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 11 روز سرچ آپریشن جاری رہنے کے بعد آج منیبہ کو ڈھونڈنے کا عمل بند کر دیا گیا ہے، جبکہ ان کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی ہے۔
ریٹائرڈ کرنل کی لاش 24 جولائی کو ملی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’کرنل ریٹائرڈ اسحاق کی لاش دریائے سواں کے کنارے، ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان کسی مقام سے ملی تھی۔ تاہم گاڑی اور بیٹی کا سرچ آپریشن تاحال جاری رہا۔‘
موسلادھار بارشوں کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورت حال بن گئی تھی جس میں جڑواں شہروں راولپنڈی و اسلام آباد میں واقع ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کے کچھ علاقے اور سید پور زیر آب آ گئے تھے۔
یہ واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟
22 جولائی کو جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے اپنی نوعیت کی پہلی ایسی وڈیو سامنے آئی تھی جہاں گاڑی میں بیٹھے دو افراد کو پانی کا ریلا گاڑی سمیت بہا لے گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی اس وڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کیسے ایک سرمئی رنگ کی گاڑی ایک چوک پر نصب پول کے ساتھ کچھ سیکنڈ بظاہر لگی نظر آتی ہے۔ کچھ ہی دیر بعد گاڑی حرکت کرنا شروع کرتی ہے اور گاڑی میں پچھلی نشست پر بیٹھے ایک فرد نصف کھلی کھڑکی سے باہر ہوا میں ہاتھ لہراتے نظر آتے ہیں۔
اس دوران گاڑی ایک ڈھلوان کی جانب بہتی چلی جاتی ہے اور ڈرائیونگ نسشت سے ایک اور ہاتھ ہوا میں لہرایا جاتا ہے۔ اور ساتھ ہی گاڑی ڈھلوان میں گر جاتی ہے اور بظاہر تقریباً پانی میں ڈوب جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سیلابی ریلے میں غائب ہو جاتی ہے۔
یہ واقعہ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) اسلام آباد-راولپنڈی کے فیز فائیو میں پیش آیا۔ جبکہ اس گاڑی میں والد ڈرائیونگ سیٹ جبکہ ان کی بیٹی پچھلی نشست پر بیٹھی تھی۔
ڈی ایچ اے اسلام آباد ایکٹ 2013 کے مطابق ڈی ایچ اے ملک کے وفاق میں قانون سازی کے ذریعہ قائم کی گئی ایک اتھارٹی ہے، جو وزارت دفاع کے زیر انتظام ہے۔ جبکہ سیکرٹری وزارت دفاع ڈی ایچ اے اسلام آباد کے چئیرمین ہیں۔