سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر گذشتہ روز سے اسلام آباد میں ایک سرمئی رنگ کی گاڑی کے پہلے شدید بارش کے دوران پانی میں تیرتے رہنے اور بعد ازاں بہہ جانے کی ویڈیو وائرل ہے۔
یہ ویڈیو جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے منظر عام پر آنے والی کوئی پہلی ویڈیو نہیں تاہم اپنی نوعیت کی پہلی ایسی ویڈیو ضرور ہے جہاں گاڑی میں بیٹھے دو افراد کو پانی کا ریلا گاڑی سمیت بہا کر لے گیا۔
اس ضمن میں سٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سہالہ پولیس سٹیشن میاں ذوالفقار نے انڈپینڈنٹ اردو کو واقعہ سے متعلق تفصیلات میں بتایا کہ ’پولیس اور ریسکیو ٹیمیں تاحال دونوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ خاندان کی جانب سے واقعہ کی آیف آئی آر اب تک درج نہیں کروائی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ تقریبا 65 سالہ قاضی اسحاق ایک ریٹائرڈ کرنل ہیں اور دو بیٹیوں کے والد ہیں، جن میں سے ایک بیٹی کا نام منیبہ ہے جو ان کے ساتھ بہہ گئیں۔ تقریبا 35 سالہ منیبہ نیسکام میں کام کرتی ہیں۔
قاضی اسحاق ڈی ایچ اے اسلام آباد-راولپنڈی کے رہائشی صوبہ پنجاب کے شہر چکوال سے تعلق رکھتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے ایک سرمئی رنگ کی گاڑی ایک چوک پر نصب کھمبے کے ساتھ کچھ سیکنڈ بظاہر لگی نظر آتی ہے۔ کچھ ہی دیر بعد گاڑی حرکت کرنا شروع کرتی ہے اور گاڑی میں پچھلی نشست پر بیٹھے ایک فرد نصف کھلی کھڑکی سے باہر ہوا میں ہاتھ لہراتے نظر آتے ہیں۔
اس دوران گاڑی ایک ڈھلوان کی جانب بہتی چلی جاتی ہے اور ڈرائیونگ نسشت سے ایک اور ہاتھ ہوا میں لہرایا جاتا ہے۔ اور ساتھ ہی گاڑی ڈھلوان میں گر جاتی ہے اور بظاہر تقریباً پانی میں ڈوب جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سیلابی ریلے میں غائب ہو جاتی ہے۔
یہ واقعہ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) اسلام آباد-راولپنڈی کے فیز فائیو میں پیش آیا۔ اس گاڑی میں والد ڈرائیونگ سیٹ جبکہ ان کی بیٹی پچھلی نشست پر بیٹھی تھی۔
یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟
ایس ایچ او میاں ذوالفقار نے بتایا باپ اور بیٹی تقریبا صبح ساڑھے سات بجے سرمئی رنگ کی ہونڈا سوک ماڈل کی گاڑی میں گھر سے نکلے۔ ’اپنے گھر کی گلی سے نکل کر جب یہ چوک میں آئے تو وہاں پانی بہت زیادہ تیز تھا۔‘
پولیس کے مطابق ’انہوں نے کوشش کی کہ پانی سے گزر جائیں اور پانی سے گزرتے ہوئے ان کی گاڑی بند ہو گئی۔ عینی شاہد انہیں آواز دیتے رہے کہ گاڑی کو چھوڑ دیں اور باہر نکل جائیں۔ اس دوران والد کوشش کرتے رہے کہ گاڑی دوبارہ سٹارٹ ہو جائے اور اسے بھی نکال لیا جائے۔‘
ایس ایچ او نے کہا ’اس دوران چونکہ تیز بارش ہو رہی تھی تو نیچے سے پانی کا ایک اور ریلا آیا۔ تب یہ ایک گلی تھی نالہ نہیں تھا۔ چونکہ چاروں اطراف سے پانی آ رہا تھا تو گاڑی پانی میں بہہ گئی۔ جب گاڑی بہنے لگی تو یہ گاڑی سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے رہے لیکن آٹومیٹک گاڑیوں کا یہی مسئلہ ہے کہ جب بند ہو جائیں تو ان کے شیشے بھی کام نہیں کرتے اور دروازہ بھی نہیں کھل سکتا۔ بعد ازاں گاڑی پانی میں بہہ گئی۔‘
میاں ذوالفقار نے بتایا کہ یہ واقعہ چار سے پانچ منٹ کے دوران پیش آیا۔ باپ بیٹی کو لگا کہ ’وہ وہاں سے گزر جائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر صدر راولپنڈی حاکم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قاضی اسحاق اور ان کی بیٹی کو ’ڈھونڈنے کا آپریشن رات گئے اندھیرے کے باعث روک دیا گیا جو آج دوبارہ شروع کیا جائے گا۔‘
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’انہیں بار بار لوگ بلاتے رہے کہ گاڑی سے نکل آئیں۔ ویڈیو میں جہاں گاڑی پھنسی نظر آئی، اگر وہ اس وقت گاڑی سے نکل آتے تو بچ سکتے تھے۔‘
عہدے دار نے کہا ’معلوم نہیں اس وقت ان کے ذہن میں کیا تھا یا شاید انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ نیچے اتنا بڑا نالہ ہوگا۔ نالے سے بہت سارا پانی اوور فلو کر رہا تھا، یہ نالہ تقریبا 30 فٹ گہرا ہے۔ اس سے قبل گاڑی بند ہو چکی ہوئی تھی۔‘
عہدے دار نے بتایا کہ ’جہاں یہ واقعہ ہوا وہ اسلام آباد انتظامیہ کی حدود بنتی ہے جبکہ راولپنڈی کی حدود تقریبا 500 میٹر بعد شروع ہوتی ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے اس سے متعلق مزید تفصیلات ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن سے جاننے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارشوں کے سبب کم از کم 204 افراد جان سے گئے اور 566 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔