ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعرات کو پاکستان نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جاری امداد کی رسائی ممکن بنائی جائے اور اسرائیل کو امداد روکنے پر احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔
عالمی عدالت انصاف میں یکم مئی کو ہونے والی عوامی سماعت کے دوران نیدرلینڈز میں پاکستان کے سفیر سید حیدر شاہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، خاص طور پر غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم کو اجاگر کیا۔
آئی سی جے میں آج مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ، دیگر بین الاقوامی تنظیموں اور تیسرے ممالک کی موجودگی اور سرگرمیوں کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے بیان میں پاکستانی سفیر نے زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آر ڈبلیو اے اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو حاصل مراعات اور استثنیٰ کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کی مثال اقوام متحدہ کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
انہوں نے یو این آر ڈبلیو اے کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی اسرائیلی کوششوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ایک منظم مہم کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی رسائی کو روکنا ہے۔
انہوں نے غزہ تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیا اور اسرائیل کو اجتماعی سزا کے نفاذ اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے پر جواب دہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان نے رواں سال کے آغاز میں اس مقدمے میں عالمی عدالت انصاف کو اپنا تفصیلی تحریری بیان جمع کروایا تھا۔ اس مقدمے کی زبانی کارروائیاں 28 اپریل سے دو مئی 2025 تک جاری رہیں گی جن میں 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں کی شرکت متوقع ہے۔‘
پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ان کے جائز موقف کی حمایت کرتا آیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے بعد سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے دو مارچ سے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے سے روکنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا 26 مارچ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے حکام نے امداد کی فراہمی کے لیے راستے کھولنے کے لیے کی جانے والی گیارہ درخواستیں رد کر دی ہیں۔ علاقے میں طبی ٹیموں پر بھاری بوجھ ہے جنہیں تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ پر بیان میں کہا گیا تھا کہ ’طبی کارکنوں، ایمبولینس گاڑیوں اور ہسپتالوں پر حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ علاقے میں طبی سازوسامان، مریضوں اور زخمیوں کو دینے کے لیے خون اور طبی عملے کی شدید کمی ہے۔‘
اسرائیل نے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ سے غزہ پر فوجی حملے ایک بار پھر شروع کیے تھے۔
گذشتہ 19 ماہ کے دوران اسرائیل نے متعدد مواقع پر ہسپتالوں کو نشانہ بنایا اور اب غزہ کی پٹی میں صحت کے علاوہ تعلیم اور دیگر انتظامی ڈھانچہ بھی مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔