غیر زمینی دنیاؤں میں زندگی کے لیے پانی لازمی نہیں: تحقیق

محققین کا خیال ہے کہ مائع شکل میں موجود نمکیات غیر زمینی دنیاؤں پر زندگی کو سہارا دے سکتے ہیں۔

وینس کی سطح کا کمپیوٹر سے تیار کردہ تین جہتی ماڈل (ناسا)

ایک نئی تحقیق کے مطابق زندگی کے لیے پانی کا ہونا ضروری نہیں، اور ممکن ہے کہ خلائی مخلوق کی دنیا میں کوئی بالکل مختلف قسم کا مائع، پانی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہو۔

اب تک دوسری دنیاؤں میں زندگی کے لیے پانی کو لازمی سمجھا جاتا تھا۔ سائنس دانوں نے دیگر سیاروں کے قابل رہائش ہونے کا تعین پانی کی موجودگی کی بنیاد پر کیا۔

تاہم ایک نئے تجربے سے اشارہ ملا کہ دوسری دنیاؤں میں کم درجہ حرارت پر مائع حالت میں موجود نمکیات بھی زندگی کو پروان چڑھا سکتی ہیں اگرچہ زندگی کی یہ شکل زمین کے پانی استعمال کرنے والے جانداروں سے بالکل مختلف ہو سکتی ہے۔

میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ مائع نمکیات، جنہیں آیونک مائع جات کہا جاتا ہے، 100 ڈگری سیلسیس سے کم درجہ حرارت پر وجود برقرار رکھ سکتی ہیں اور وسیع تر حالات میں اتنی مستحکم رہتی ہیں تاکہ پروٹین جیسے زندگی کے لیے اہم سالمات کے لیے سازگار ماحول فراہم کر سکیں۔

پی این اے ایس نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ نظریہ پیش کیا گیا ہے کہ وہ سیارے جو بہت زیادہ گرم ہیں، یا وہ جن کی فضا کا دباؤ اتنا کم ہے کہ وہاں مائع پانی نہیں ہو سکتا، ان میں بھی آیونک مائع کے ذخیرے موجود ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رچنا اگروال جو ایم آئی ٹی کی اس تحقیق کی ایک مصنفہ ہیں، کہتی ہیں: ’ہم پانی کو زندگی کے لیے اس لیے ضروری سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ زمین پر موجود حیات کے لیے لازمی ہے۔ لیکن اگر ہم ایک زیادہ عمومی تعریف پر غور کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیں ایک ایسے مائع کی ضرورت ہے جس کی موجودگی میں زندگی کے لیے میٹابولزم کا عمل وقوع پذیر ہو سکے۔‘

ڈاکٹر اگروال کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم آیونک مائع کو بطور امکان شامل کریں تو اس سے تمام پتھریلی دنیاؤں میں قابل رہائش علاقے میں ڈرامائی اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

زمین پر اس طرح کے آیونک مائعات زیادہ تر صرف صنعتوں کے لیے تیار جاتے ہیں اور قدرتی طور پر نہیں پائے جاتے۔ تاہم اس کی ایک قدرتی مثال موجود ہے۔ ایک قسم کا مائع نمک چیونٹیوں کی دو حریف نسلوں کے پیدا کردہ زہروں کو آپس میں ملانے سے بنتا ہے۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ان وسیع کیفیات کو سمجھنے کی کوشش کی جن میں آیونک مائعات قدرتی طور پر پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان کیفیات میں درجہ حرارت اور دباؤ کی حد بھی شامل ہے۔

سائنس دانوں نے مختلف درجہ حرارت اور دباؤ پر گندھک کے تیزاب کو نائٹروجن پر مشتمل 30 مختلف نامیاتی مرکبات کے ساتھ ملا کر تحقیق کا آغاز کیا۔

اس کے بعد محققین نے مشاہدہ کیا کہ جب انہوں نے مختلف شیشیوں میں سے گندھک کے تیزاب کو بخارات بنا کر اڑایا تو کیا کوئی آیونک مائع وجود میں آیا یا نہیں۔

یہ کام پچھلی تحقیق پر مبنی تھا جس میں بتایا گیا کہ ان میں سے کچھ کیمیکلز، جنھیں زندگی سے وابستہ اجزا سمجھا جاتا ہے، گندھک میں حیرت انگیز طور پر مستحکم رہتے ہیں۔

سائنس دانوں نے ان اجزا کو بسالٹ کی چٹانوں پر بھی ملایا، جو بہت سے پتھریلے سیاروں کی سطح پر موجود ہوتی ہیں۔

سارہ سیگر جو اس تحقیق کی ایک اور مصنفہ ہیں، کہتی ہیں کہ ’ہمیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ آیونک مائع اتنے مختلف حالات میں بنتا ہے۔‘

ڈاکٹر سیگر نے کہا: ’اگر آپ گندھک کا تیزاب اور نامیاتی مرکب کو کسی چٹان پر رکھیں، تو اضافی گندھک کا تیزاب چٹان کے مساموں میں جذب ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی آپ کے پاس چٹان پر آیونک مائع کا ایک قطرہ باقی رہ جاتا ہے۔ ہم نے جو کچھ بھی کوشش کی آیونک مائع تب بھی بن گیا۔‘

محققین نے دریافت کیا کہ ان کے ردعمل سے آیونک مائع 180 درجے سیلسیس تک کے درجہ حرارت اور انتہائی کم دباؤ پر بھی پیدا ہوا، جو زمین کے فضائی دباؤ سے بہت کم ہے۔

یہ نتائج بتاتے ہیں کہ اگر درست حالات میسر ہوں تو آیونک مائعات قدرتی طور پر دوسرے سیاروں پر بھی بن سکتے ہیں، جہاں مائع شکل میں پانی کا وجود ممکن نہیں۔

ڈاکٹر سیگر کہتی ہیں کہ ’ہم ایک ایسے سیارے کا تصور کر رہے ہیں جو زمین سے زیادہ گرم ہو، جس پر پانی نہ ہو، اور اس کی تاریخ کے کسی بھی دور میں یا فی الحال، اس میں آتش فشاں سے خارج ہونے والی گیسوں سے بننے والا گندھک کا تیزاب موجود رہا ہو۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ ’گندھک کا تیزا ایک چھوٹی سی جیب نما جگہ پر موجود نامیاتی مادوں کے اوپر بہنا چاہیے اور نامیاتی ذخائر شمسی نظام میں انتہائی عام ہیں۔‘

سائنس دانوں کو امید ہے کہ وہ مزید تحقیق کریں گے تاکہ دیکھ سکیں کہ زندگی کی نشانیوں میں شامل کون سے مالیکیولز آئونک مائع جات میں زندہ رہ سکتے ہیں اور پھل پھول سکتے ہیں۔

ڈاکٹر سیگر نے کہا کہ ’ہم نے نئی تحقیق کے لیے پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔ یہ حقیقی سفر رہا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق