سائنس دانوں نے جنگلی آسٹریلوی پرندوں میں جنس کی حیران کن تبدیلی کی شرح کو دستاویزی شکل دی ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کی بڑھتی ہوئی آلودگی یا دیگر ماحولیاتی عوامل کو بنیاد بنا کر وضاحت کی جا سکتی ہے۔
آسٹریلوی پرندوں کی پانچ عام اقسام جن میں کوکابورا، میگ پائی اور لوریکیٹ شامل ہیں، پر تحقیق سے پتہ چلا کہ تقریباً چھ فیصد پرندوں کے کروموسوم ایک ہی جنس کے لیکن تولیدی اعضا دوسری جنس کے تھے۔
سن شائن کوسٹ یونیورسٹی کے محققین نے کہا کہ نتائج سے پتہ چلا کہ حیران کن طور پر بڑی تعداد میں پرندوں نے پیدائش کے بعد اپنی جنس تبدیل کر لی۔
مطالعے کی شریک مصنف ڈومینیک پوٹ وِن نے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگلی پرندوں میں جنس کا تعین ہماری سوچ سے زیادہ لچک دار ہے اور یہ کیفیت بلوغت تک برقرار رہ سکتی ہے۔‘
تحقیق کے دوران تقریباً 500 پرندوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے۔
جنس کی تبدیلی کے زیادہ تر واقعات میں جینیاتی طور پر مادہ پرندوں میں نر پرندوں کے تولیدی غدود کی نشوونما شامل تھی۔
پوٹ ون کے مطابق: ’ہم نے جینیاتی طور پر نر ایسا کوکابرا بھی دریافت کیا جو تولیدی طور پر بڑی تھیلیوں اور انڈے دینے کی پھیلی ہوئی نالی کے ساتھ فعال تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے حال ہی میں انڈے دیئے۔‘
جنس کی تبدیلی بعض رینگنے والے جانوروں اور مچھلیوں کی اقسام میں عام جانی جاتی ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلی پرندوں اور دودھ پلانے والے جانوروں میں ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائنس دان کے پاس اس بات کا ریکارڈ موجود ہے کہ آلودگی اور حتیٰ کہ زیادہ گرم درجہ حرارت بھی مینڈکوں میں جنس کی تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔
سن شائن کوسٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جنگلی پرندوں میں جنس کی تبدیلی کی وجہ واضح نہیں۔
لیکن یہ ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جیسے کہ جنگلوں میں ہارمونز کو متاثر کرنے والے کیمیکلز کا جمع ہونا۔
پوٹ ون کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ سمجھنا کہ جنس کی تبدیلی کیسے اور کیوں ہوتی ہے، تحفظ اور پرندوں کی تحقیق کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘
یہ تحقیق اس ہفتے بائیولوجی لیٹرز نامی جریدے میں شائع ہوئی جس کا سائنس دان جائزہ لے چکے ہیں۔