فرانس میں 46 جینیاتی تبدیلیوں والا نیا کویڈ ویرینٹ دریافت

ایسے وقت میں جب دنیا زیادہ پھیلنے والےکویڈ کی نئی قسم، اومیکرون، سے لڑ رہی ہے فرانس میں سائنسدانوں نے ایک زیادہ تشویشناک نیا ویرینٹ دریافت کیا ہے جس میں 46 جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں۔

ایک ہیلتھ ورکر 11 جنوری 2021 کو مارسے (فرانس) کے یونیورسٹی ہسپتال انسٹی ٹیوٹ برائے انفیکشیس امراض (IHU) میں COVID-19 کے نئے قسم کے جینوم کا مطالعہ کرنے کے لیے نمونے تیار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

ایسے وقت میں جب دنیا زیادہ پھیلنے والےکویڈ کی نئی قسم، اومیکرون، سے لڑ رہی ہے فرانس میں سائنسدانوں نے ایک زیادہ تشویشناک نیا ویرینٹ دریافت کیا ہے جس میں 46 جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں۔

IHU نامی اس نئے B.1.640.2  ویرینٹ نے جنوب مشرقی فرانس میں 12 لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

medRxiv پر شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ریسرچرز نے کہا کہ پہلا کیس مغربی افریقہ کے کیمرون کی سفری تاریخ رکھنے والے شخص سے منسلک تھا۔

تاہم، ماہرین کے ایک نئی قسم دریافت ہونے کا جلد اعلان کرنے کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ IHU دیگر ویرینٹس، بشمول اومیکرون، کی طرح زیادہ تیزی سے پھیلے گا۔

تجزیے میں، مصنفین کو 46 تبدیلیاں ملیں جو دوسرے ممالک میں نہیں دیکھی گئیں تھیں، اور نہ ہی عالمی ادارہ صحت نے اپنی تفتیش کے دوران ایسا کوئی لیبل لگایا تھا۔

تحقیقی پیپر کے مصنفین نے کہا: ’اسپائک جین میں تین تبدیلیوں کا بعد میں پتہ ویرینٹس کے سکرینگ کے دوران پتہ چلنا... اس وقت کے تقریباً تمام SARS-CoV-2 انفیکشنز میں شامل ڈیلٹا ویرینٹ کے پیٹرن سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ دلائل دیتے ہوئے کہ نئی قسم نے ’جینومک نگرانی‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا، مصنفین نے کہا کہ ان کے مشاہدات نے ایک بار پھر ’SARS-CoV-2 کی نئی اقسام کے ویرینٹس ظاہر ہونے کی غیر متوقع صلاحیت‘ کو بے نقاب کیا۔

ایک طویل ٹوئٹر پوسٹ میں، وبائی امراض کے ماہر اور فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے ایک فیلو، ایرک فیگل-ڈنگ نے کہا کہ نئے قسم کی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ کتنا پھیل سکتا ہے یا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہروقت بہت سی نئی قسمیں دریافت ہوتی رہتی ہیں، لیکن اس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ زیادہ خطرناک ہوں گے۔‘

’جو چیز کسی ویرینٹ کو زیادہ مشہور اور خطرناک بناتی ہے وہ اس کی بڑھنے کی صلاحیت ہے جو اصلی وائرس کے مقابلے میں اس میں موجود تبدیلیوں کی تعداد پر منحصر ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ تب ہوتا ہے جب یہ (ویرینٹ) تشویش کے لائق بن جاتا ہے - جیسے اومیکرون، جو زیادہ پھیلتا ہے اور ماضی کی بچاؤ کی صلاحیت سے چھپ سکتا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ نیا ویرینٹ کس زمرے میں آئے گا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا