صحت کارڈ سے پانچ بچوں کی پیدائش کا خرچہ پورا ہوا لیکن مزید مدد چاہیے: والد

بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ ہسپتال کا خرچہ تو صحت کارڈ سے پورا ہو گیا لیکن آگے بچوں کی پرورش کے لیے انہیں حکومتی مدد چاہیے۔

(تصویر بشکریہ ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال ڈگر)

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں ایک دور دراز پسماندہ پہاڑی علاقے ملک طور سے تعلق رکھنے والی خاتون نے جمعرات کو پانچ صحت مند بچوں کو جنم دیا۔ خاتون اور ان کے شوہر عبدالغفار اب ان کی پرورش کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

عبدالغفار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بچوں کی پیدائش سیزرین آپریشن کے ذریعے ممکن ہوئی اور تمام اخراجات خیبر پختونخوا کی عوام کو میسر صحت کارڈ سے پورے کیے گئے۔

‘پانچ بچوں میں چار لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے جب کہ ایک بیٹا اور بیٹی پہلے بھی تھے۔ جن دنوں میری بیوی حاملہ تھیں تو الٹرا ساؤنڈ میں ڈاکٹروں نے تین بچوں کا بتایا تھا لیکن پانچ بچوں کی پیدائش نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا۔’

ان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ بچوں کو گود لینے کے لیے ان سے رابطے کر رہے ہیں لیکن وہ مالی مشکلات کے باوجود انہیں منع کر رہے ہیں۔

عبدالغفار کے بھائی عمر بشر کے مطابق پانچ بھتیجیوں اور بھتیجے کی پیدائش کا سن کر انہیں سب سے پہلے بچوں کی صحت کی فکر لاحق ہوئی لیکن خوش قسمتی سے بچے اور ماں دونوں صحت مند تھے۔

‘صاحب حیثیت لوگوں کے برعکس ہم غریبوں کے ہاں ایک حاملہ عورت کو مناسب غذا ملتی ہے اور نہ ہی اس کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے۔ ہماری خواتین میدانی علاقوں کی خواتین کی نسبت زیادہ سختیاں جھیلتی ہیں۔ اور تو اور دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں ڈاکٹر اور علاج معالجے کی سہولت بھی میسر نہیں ہوتی۔’

ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال ڈگر میں جنم لینے والے پانچ بچوں کے حوالے سے ہسپتال انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پانچ بچوں کی پیدائش کی توقع نہیں کر رہے تھے لیکن اس کے باوجود زچگی کا عمل احسن طریقے سے پورا ہوا۔ ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ڈیلیوری سمیت تمام اخراجات صحت انصاف کارڈ سے پورے کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں 2011 میں کیے گئے ‘قومی نیوٹریشنل سروے’ کے مطابق  50 فی صد  پاکستانی خواتین خون، 46 فی صد خواتین وٹامن اے جب کہ 47 فی صد سے لے کر 86 فی صد خواتین زنک اور وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق غذائیت اور لحمیات کی کمی ماں اور بچے دونوں کی صحت پر دور رس اثرات چھوڑتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کمی نومولود بچوں میں اموات کا سبب بھی بنتی ہے۔

میڈیکل سائنس کی زبان میں پانچ بچوں کی پیدائش کو ‘کوئنٹوپلٹس’ یا کوئنٹ کہا جاتا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ بچوں کی پیدائش کا ریکارڈ 1934میں کینیڈا میں درج ہوا۔ یہ پانچ لڑکیاں تھیں جن کے نام اینیت، املی، ایوان، سیسیل اور میری تھے۔

اس واقعے نے پوری دنیا کو متوجہ کیا۔ تاہم حکومت نے فیصلہ کیا کہ ان بچیوں کو والدین سے علیحدہ کرکے ایک ڈاکٹر کی نگرانی میں دے دیا جائے۔ بعد میں سیاحوں کی دلچسپی کے لیے ان بچیوں کو نمائش کے لیے بھی رکھا گیا۔

پانچ بچوں کی پیدائش سے متعلق پانچ دلچسپ حقائق

1- دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش کے اعداد وشمار کے مطابق ہر چھ کروڑ بچوں کی پیدائش میں ایک حاملہ خاتون کو پانچ بچے ہو سکتے ہیں۔

2- زیادہ تر ایک ساتھ پیدا ہونے والے پانچ بچوں میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں جنس ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایسے کیسز میں صرف لڑکیاں یا صرف لڑکوں کا پیدا ہونا انتہائی غیر معمولی ہوتا ہے۔ امریکہ میں 2015 میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کے ہاں پانچ بچیاں پیدا ہوئی تھیں۔ اسی طرح کینیڈا میں بھی ایک خاتون نے پانچ بچیوں کو جنم دیا تھا۔

3- گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق وزن کے لحاظ سے سب سے وزنی بچوں کا ریکارڈ 11.34 کلوگرام تھا۔ 1953کے دوران ایک چینی خاتون اور 1956میں ایک ہندو خاتون کے بچوں کا وزن بھی یہی تھا۔

4- عام حمل کا دورانیہ 40 ہفتے جبکہ ‘کوئنٹوپلٹس’ کا دورانیہ 29 ہفتے ہوتا ہے۔

5- ‘کوئنٹوپلٹس’ کی زچگی کا عمل ہمیشہ سی سیکشن کے ذریعے انجام پاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان