اپنی جڑیں یاد رکھیں، اردو زبان کو برقرار رکھیں: انور مقصود

اعلی ترین یوحسن ایوارڈ سوشل ڈویلپمنٹ اینڈ پالیسی کے مضمون میں گریجویشن کرنے والی سارہ خان کو پیش کیا گیا۔ صدارتی  گولڈ میڈل الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم مکمل کرنے والے محمد عبد اللہ صدیقی کو دیا گیا۔

اس سال مجموعی طور پر 162 طلبا یونیورسٹی کے دو سکولوں یعنی دھانانی سکول آف سائنس اینڈ انجینئرنگ (ڈی ایس ایس ای) اور سکول آف آرٹس، ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز (اے ایچ ایس ایس) کی ڈگریوں کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے ہیں (حبیب یونیورسٹی)

حبیب یونیورسٹی کا چوتھا سالانہ کانووکیشن گذشتہ دنوں منعقد ہوا جس میں فارغ التحصیل 162 طلبا کو اسناد تقسیم کی گئیں۔

کرونا وائرس (کوویڈ 19) کے حفاظتی اقدامات کے باعث یہ کانووکیشن آن لائن منعقد ہوا جسے براہ راست آن لائن نشر کیا گیا۔ اس میں یونیورسٹی کی قیادت، اساتذہ، طلبا، والدین، سابق طلبا اور معاونین کی بڑی تعداد نے براہ راست دیکھا۔

معروف سکرپٹ رائٹر، طنز نگار اور ٹیلی وژن کے کمپیرئیر انور مقصود نے کانووکیشن سے مرکزی خطاب کیا۔ اپنے جداگانہ انداز میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ملک کو درپیش مختلف مسائل کا ذکر کیا جس میں بدعنوانی کے خلاف جاری جنگ اور ریاست مدینہ بننے کے خوابوں کے درمیان معاشی گرواٹ شامل ہیں۔ تاہم انور مقصود نے فارغ التحصیل طلبہ کو یاد دلایا کہ انہیں اب بھی آزادی حاصل ہے۔

اس سال مجموعی طور پر 162 طلبا یونیورسٹی کے دو سکولوں یعنی دھانانی سکول آف سائنس اینڈ انجینئرنگ (ڈی ایس ایس ای) اور سکول آف آرٹس، ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز (اے ایچ ایس ایس) کی ڈگریوں کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے ہیں۔ ڈی ایس ایس ای سے 84 طلبا نے گریجویشن کیا۔ ان میں سے 33 طلبا نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی جبکہ 51 طلبا نے کمپیوٹر سائنس میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔

سکول آف آرٹس ، ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز (اے ایچ ایس ایس) سے 78 طلبا کی گریجویشن مکمل ہوئی۔ ان میں سے 45 طلبا نے سوشل ڈویلپمنٹ اینڈ پالیسی میں بی ایس سی (آنرز) ڈگری حاصل کی اور 33 طلبا نے کمیونیکیشن اینڈ ڈیزائن میں بی اے (آنرز) ڈگری حاصل کی۔

انور مقصود کا کہنا تھا کہ ’حبیب یونیورسٹی سے نوجوان فارغ التحصیل طلبہ کا چوتھا قافلہ آج اپنی منزل پر پہنچ گیا۔ لیکن آپ کو اس موڑ  پر آرام کرنے کے لیے رکنا نہیں ہے۔ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ اس ملک کا مستقبل آپ کی ڈگری کی طرح آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کا خیال رکھنا اور اس کا تحفظ کرنا آپ کا فرض ہے۔‘

’مجھے آپ کو بس اتنا سمجھانا ہے کہ آپ سے ہمیں کتنی امیدیں وابستہ ہیں۔ آپ اتنے بڑے ادارے سے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ آپ میں سے کئی مختلف ممالک منتقل ہوجائیں، لیکن پاکستان کو کبھی بھی فراموش نہ کریں۔‘ انہوں نے طلبا سے گزارش کی کہ وہ اپنی جڑیں یاد رکھیں، اردو زبان کو برقرار رکھیں اور یونیورسٹی میں حاصل کی گئی عظیم تعلیم کے ذریعے ملک کا مستقبل روشن کرنے پر توجہ دیں۔‘

صدر حبیب یونیورسٹی واصف رضوی نے فارغ التحصیل طلبا کو مبارک باد پیش کی اور وبائی امراض میں ان کی مستعد ی اور کام کے اخلاقیات کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے اس موقع پر اساتذہ، گریجویشن بیچ کے اہل خانہ اور وبائی مرض کے باوجود  مستقل مزاجی سے طلبہ کی  مدد کرنے پر یونیورسٹی قیادت کی بھی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ  حبیب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ’پاتھ فائنڈرز‘ پر غیرمعمولی ذمہ داریوں کا بوجھ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کل سے آپ فراخدلی اور تنوع کے دفاع کے بارے میں تنقیدی آگاہی کے اس مشن کے شریک ساتھی ہیں۔ ہماری بیمار دنیا آپ کی جانب دیکھ رہی ہے تاکہ نئی سمت اور نئی راہیں اس مشکل وقت میں تلاش کی جاسکیں۔‘

گورنر سندھ جناب عمران اسماعیل  نے گریجویشن مکمل کرنے والی جماعت کو پاکستان کے روشن مستقبل کا معمار بننے سے تعبیر کیا۔

’میرا پیغام آپ کو یہ ہے کہ آپ کے والدین اور آپ کی فیکلٹی نے آپ کو دنیا کے بہترین ادارے میں دنیا کی بہترین تعلیم فراہم کی ہے۔ لیکن یہاں سے جدوجہد کرنا اب آپ پر منحصر ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک آپ پر اعتماد رکھتا ہے۔ اس ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ ہی اس ملک کو آگے لے جانے والے ہیں۔‘

گریجویشن مکمل کرنے والی کلاس کے نام اپنے ترغیبی پیغام میں حبیب یونیورسٹی کے چانسلر رفیق ایم حبیب  نے کہا کہ ’جیسا کہ آپ اپنے نئے سفر پر گامزن ہونے جا رہے ہیں تو آپ مزید تعلیم حاصل کریں یا کوئی کیرئیر اختیار کریں، آپ اپنے راستے میں آنے والی تمام مشکلات کا باآسانی سامنا کر پائیں گے۔‘ 

یونیورسٹی کا اعلی ترین یوحسن ایوارڈ سوشل ڈویلپمنٹ اینڈ پالیسی کے مضمون میں گریجویشن کرنے والی سارہ خان کو پیش کیا گیا۔ صدارتی  گولڈ میڈل الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم مکمل کرنے والے محمد عبد اللہ صدیقی کو دیا گیا۔

ڈین میڈلز کمیونیکیشن اینڈ ڈیزائن کے شعبے میں مریم توفیق، کمپیوٹر سائنس کے لیے ریان الحق، الیکٹریکل انجینئرنگ کے لیے محمد عبد اللہ صدیقی  اور سماجی ترقی اور پالیسی کے مضمون میں سارہ خان کو دیئے گئے۔

اس سال یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ افراد کے لیے بھی ٹیچنگ ایکسی لینس ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اے ایچ ایس ایس کی طرف سے یہ ایوارڈ کمیونیکیشن اینڈ ڈیزائن پروگرام کی لیکچرر مناہل ہدیٰ کو دیا گیا۔ ڈی ایس ایس ای کی طرف سے الیکٹریکل اینڈ  کمپیوٹر انجینئرنگ (ای سی ای) کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد فرحان اور لیکچرر جنید احمد میمن کو مشترکہ طور پر ایوارڈ پیش کیا گیا۔

حبیب یونیورسٹی پاکستان کی سب سے بڑی لبرل آرٹس اینڈ سائنسز یونیورسٹی ہے۔ اس نے 2014 میں اپنے دروازے کھولے اور اس سے قبل جامعہ سے تین بیچز میں طلبہ فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔ ہفتے کو ہونے والا کانووکیشن یونیورسٹی کے زیر اہتمام اس طرح کا چوتھا پروگرام تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس