پاکستان کے نجی چینل سے تعلق رکھنے والے اینکر پرسن ندیم ملک کا کہنا ہے کہ وہ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے بعد ایجنسی کے دفتر نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہ اپنی خبر کے ذرائع ظاہر نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہے تاہم وہ اس حوالے سے اگلا لائحہ عمل مشاورت کے بعد طے کریں گے۔
خیال رہے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اینکر پرسن ندیم ملک کو دو جولائی 2021 کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 28 اپریل 2021 کو نشر ہونے والے ندیم ملک لائیو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں جن سے ایف آئی اے کو جسٹس ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس میں اپنی کارروائی کرنے میں آسانی ہوگی۔
ایف آئی اے نے اینکر ندیم ملک کو چھ جولائی کو اسی سلسلے میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹر بلا رکھا ہے۔
اپنے شو میں ندیم ملک نے انکشاف کیا تھا کہ ان سے اس کیس سے جڑے دو لوگوں نے (جن کا تعلق ایف آئی اے سے ہے) رابطہ کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ ’دوسری پارٹی کے پاس جج ارشد ملک کی نازیبا ویڈیو ہے اور وہ اس ویڈیو کو وائرل کر دیں گے اگر انہوں نے العزیزیہ سٹیل مل کیس میں ان کی مرضی کا فیصلہ نہ سنایا۔ جج ارشد ملک نے اس کے بعد عدالت میں اپنا فیصلہ سنایا اور نواز شریف نا اہل ہو گئے۔‘
ندیم ملک کو چھ جولائی کو ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹر بلایا گیا ہے تاہم اس کے حوالے سے مختلف صحافیوں اور سیاست دانوں کا رد عمل سامنے آیا ہے اور ایف آئی اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اپنی ٹویٹ میں ایف آئی اے کے نوٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ندیم ملک پاکستان کے ایک پیشہ ورانہ صحافی ہیں۔
I Strongly condemn notice by FIA cybercrime to Mr Nadeem Malik who is one of the most professional journalists of Pakistan.
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) July 4, 2021
صحافی طلعت حسین کا کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے کا ندیم ملک کو نوٹس ایک آشکار فاشزم کی مثال ہے اور میڈیا کے اوپر ایک اور وار ہے جس کا ذکر میں کرتا آ رہا ہوں۔‘
FIA’s notice to Nadeem Malik, a reputable journalist, for personal appearance before the agency over his remarks on the notorious Arshad Malik case, is the latest example of unfolding fascism. Media is facing a total assault, whose origins I have consistently documented. pic.twitter.com/gIXWvsweFB
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) July 3, 2021
انڈیپنڈنٹ اردو کے مدیر ہارون رشید سے بات کرتے ہوئے ندیم ملک کا کہنا تھا کہ وہ ایف آئی اے نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہ اپنے ذرائع ظاہر نہیں کرسکتے اور ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ اپنی ٹیم سے مشورہ کرکے ہی اگلا قدم لیں گے۔
کالم نگار اور تجزیہ کار انصار عباسی کا کہنا تھا کہ ندیم ملک ایک معزز صحافی ہیں اور میڈیا کے خلاف اقدامات کا ایک اور شکار ہیں۔
Senior anchor @nadeemmalik is an honourable journalist and the latest victim of FIA’s misadventures against media. #Condemnable
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) July 4, 2021
یاد رہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے گذشتہ ہفتے صحافی اسد طور اور بلال غوری کے کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے سائبر کرایم کے افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تفتیش کو قانون کے مطابق کریں نہیں تو کورٹ ان پر بھاری جرمانہ عائد کر سکتی ہے۔