ڈالر کی اونچی اڑان، پہلی بار 150 سے اوپر چلا گیا

پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 150 روپے کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 149 روپے کا ہو گیا ہے۔

تصویر: اے ایف پی

پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 150 روپے کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 149 روپے کا ہو گیا ہے۔

دونوں مارکیٹس میں جمعے کو دن کے آغاز پر ہی ڈالر کی قیمت میں ڈیڑھ روپے اضافہ دیکھنے میں آیا جو ایک برس کے دوران ڈالر کی قیمت میں 17 فیصد اضافہ ہے۔

مارکیٹ میں چلنے والی خبروں کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے اور اس کی اوپن مارکیٹ میں قلت کا براہِ راست تعلق بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے حصول کے لیے طے پانے والے معاہدے سے ہے۔

اتوار کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خبر آنے کے اگلے ہی روز پاکستان میں ڈالر کی قیمت 145روپے سے بڑھ کر 146روپے ہو گئی تھی۔ جب کہ اس معاہدے سے قبل ڈالر 141 سے 142 روپے کے درمیان تھا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان جلد نئی مانیٹری پالیسی بھی جاری کرنے جارہا ہے جس میں شرح سود کے بڑھ جانے کے بھی امکانات بھی ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق ڈپٹی کمشنر اکرام الحق کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد ڈالر کی قیمت بڑھنا اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ اکرام الحق کہتے ہیں کہ اندرونی مسائل کا حل بھی اندرونی ہی ہونا چاہیے، اور اس کے لیے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر پڑنے والے اثرات پر نظر ڈالنا بہت ضروری ہے۔

’پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اس بات کی کمی ہے اور اسی وجہ سے وہ اس وقت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہے۔‘

ڈالر تھا کہاں؟

ایسا نہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا ہے، بلکہ ماضی میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتا رہا ہے لیکن اتنا اضافہ پہلی بار ہوا ہے۔

گذشتہ سال مارچ میں انٹر بینک تجارت میں ڈالر کی قدر بڑھ کر 115.50 روپے تک پہنچ گئی تھی جس پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں اور ماہرین نے اس شک کا اظہار کیا تھا کہ اس کی وجہ بین الاقوامی فنانشل اداروں سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کیے گئے وعدے ہیں۔

پھر گذشتہ سال ہی جون کے مہینے میں ڈالر مزید بڑھا اور ملکی تاریخ کی اس وقت کی بلند ترین سطح یعنی 121 روپے پر پہنچ گیا تھا۔

پاکستان میں نگران حکومت کے دور میں الیکشن کے انعقاد سے قبل امریکی ڈالر 118 روپے سے بڑھ کر 130 تک پہنچ گیا تھا لیکن الیکشن کے بعد ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 122 روپے میں فروخت ہونے لگا۔

مگر بات یہاں نہ رکی اور موجودہ حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کے فیصلے کے فوراً بعد ہی ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے تک پہنچ گیا لیکن پھر ایک وقت پر ڈالر قدرے کم ہونے کے بعد 133 پر آکر رک گیا تھا۔

ڈالر میں اضافے کی وجہ سے ملکی قرضوں کا بوجھ بھی روز بروز بڑھ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں  اگر حکومت روپے کی قدر میں کمی کا ارادہ بھی ظاہر کرتی ہے تو مارکیٹ کی تیزی میں کچھ کمی لائی جا سکتی ہے۔ یہ امر اس امکان کو ظاہر کرے گا کہ ڈالر کی قیمت بالآخر ایک مخصوص سطح پر روک دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈالر کی اڑان اور سوشل میڈیا

جب سے ڈالر نے روپے کے مقابلے میں اڑان شروع کی ہے تب سے پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی اسی بارے میں بات ہو رہی ہے اور ایک سے زیادہ ٹرینڈز بھی پاکستان میں دکھائی دے رہے ہیں۔

جیسے کہ ’پپو فیل ہو گیا‘ اور ہیش ٹیگ ڈالر پاکستان میں گذشتہ دو دنوں سے ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

بعض صارفین اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عام آدمی پر پڑنے والے اثرات پر بات کر رہے ہیں تو بعض روایتی انداز میں طنز و مزاح کا پہلو تلاش کر رہے ہیں۔

ایک صارف راشد نے لکھا: ’امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 150 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ کوئی بات نہیں، گھبرانا نہیں کیونکہ پرائم منسٹر ہینڈسم ہے اور ورلڈ کپ ونر بھی۔‘

 

 

آصف علی نامی صارف نے پاکستان تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے پر ایک کارٹون شیئر کیا: 

 

یاد رہے کہ جب پچھلی مرتبہ ڈالر تاریخی اضافے کے بعد 142 روپے تک پہنچا تھا تو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے عوام سے کہا تھا کہ ’روپے کی قدر میں اس کمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کچھ دنوں میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت